پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد کانگریس اور بی جے پی رہنماؤں میں تصادم

screenshot_1746281198353.png



نئی دہلی: بھارت میں پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد سیاسی گرما گرمی میں شدت آ گئی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور کانگریس کے ارکان پارلیمنٹ آپس میں گتھم گتھا ہوگئے ہیں، جس سے ملک کی سیاسی فضا مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔


ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق، کانگریس کے رہنما اور مشرقی پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ چرن جیت سنگھ چنی نے بالاکوٹ سرجیکل اسٹرائیکس کا ثبوت طلب کیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ ’’آج تک ہمیں بالاکوٹ سرجیکل اسٹرائیکس کا کوئی واضح ثبوت نہیں ملا۔ کہاں حملے ہوئے؟ کہاں لوگ مارے گئے؟‘‘ سردار چرن جیت سنگھ چنی نے مزید کہا کہ ’’کیا اگر ہمارے ملک میں بم گرے تو ہمیں پتہ نہیں چلے گا؟ 2019 میں کچھ نہیں ہوا، کہیں کوئی حملہ نہیں ہوا۔‘‘


بی جے پی نے کانگریس کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کانگریس ورکنگ کمیٹی کو ’’پاکستان ورکنگ کمیٹی‘‘ قرار دے دیا۔ بی جے پی کے ترجمان سمبت پترا نے کانگریس پر الزام لگایا کہ وہ دہشت گردوں اور پاکستانی فوج کو ’’آکسیجن فراہم کر رہی ہے‘‘۔ اسی سلسلے میں بی جے پی کے قومی ترجمان شاہنواز حسین نے کانگریس کو ’’پاکستان پرست پارٹی‘‘ قرار دے دیا۔


پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت میں مودی سرکار کے ماضی کے فالس فلیگ آپریشن پر بھی سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ مخالفین کا کہنا ہے کہ ریاست بہار میں انتخابات جیتنے کے لیے مودی سرکار نے پہلگام کا ڈرامہ رچایا ہے۔


یاد رہے کہ 22 اپریل کو پہلگام میں مقامی سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت نے پاکستان پر بے جا الزام تراشی شروع کی اور سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے سفارتی عملے کو 30 اپریل 2025 تک بھارت چھوڑنے کی ہدایت کر دی تھی۔ مودی سرکار نے اس کے علاوہ پاکستانیوں کے ویزوں کی منسوخی سمیت کئی جارحانہ فیصلے کیے۔


پاکستان نے جوابی اقدامات میں بھارت کے سفارتی عملے کو بھی 30 افراد تک محدود کر دیا۔ پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا کہ ’’پانی پاکستان کی لائف لائن ہے، اگر پانی بند کیا گیا تو پاکستان اسے جنگ تصور کرے گا۔‘‘


جنوبی ایشیا میں دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان بڑھتی کشیدگی نے عالمی سطح پر تشویش کی لہر دوڑائی ہے۔ پاکستان نے اقوام متحدہ میں جعفر ایکسپریس حملے کا الزام بھارت پر عائد کیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے پہلگام حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرانے کا عندیہ بھی دیا تھا، تاہم بھارت نے امن کے لیے کوئی عملی اقدامات نہیں کیے، اور روایتی ہٹ دھرمی کا سلسلہ برقرار رکھا ہے۔


امریکی وزیر خارجہ اور اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے دونوں ملکوں پر کشیدگی میں کمی لانے پر زور دیا ہے، تاہم بھارت نے اپنی ہٹ دھرمی کو جاری رکھا ہے۔
 

Back
Top