بٹگرام: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کو نہ ماضی میں تسلیم کیا اور نہ ہی مستقبل میں تسلیم کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جیسے 2018 کے انتخابات کو مسترد کیا گیا، ویسے ہی 2024 کے الیکشن بھی دھاندلی زدہ ہیں اور عوام کے فیصلے کو پامال کیا گیا ہے۔
بٹگرام میں "اسلام کانفرنس" سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ جو حکومتیں دھاندلی سے قائم ہوں، ان سے کرپشن کی شکایت بے معنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی حکومتیں نہیں چل سکتیں، ہم میدان میں موجود رہیں گے اور اپنی سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، کامیابی ہماری مقدر بنے گی۔
https://twitter.com/x/status/1939374302476062949
ان کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں آئین کی حکمرانی چاہتے ہیں اور وقت آنے پر عوامی قوت کے ساتھ انقلاب برپا کریں گے۔ اللہ کی طاقت ہمارے ساتھ ہے اور ہم حکومت کے خلاف ڈٹ کر کھڑے رہیں گے۔ بٹگرام میں عوام کا جم غفیر اس بات کی دلیل ہے کہ قوم ہمارے ساتھ کھڑی ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر ملک کی سلامتی کو اہمیت دینے والے عوام کو ایک ہفتے کے نوٹس پر اسلام آباد پر قبضے کے لیے مجبور کیا جائے تو حالات کس نہج پر پہنچیں گے؟ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پر قبضہ صرف ایک ہفتے کی بات ہے، لیکن ہم نہیں چاہتے کہ ملک اس طرف جائے۔
مولانا نے طاقتور قوتوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی طاقت کو حتمی نہ سمجھیں، ہم نے امریکہ جیسے عالمی طاقت کو چیلنج کیا، ہم عوامی قوت کے ساتھ سیاسی جنگ لڑیں گے اور قانون و آئین کے دائرے میں رہ کر نظام کو بدلیں گے۔
انہوں نے حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکمران کم عقل ہیں، قوم کا پیسہ لوٹ رہے ہیں، اور ملک کو آئینی راستے سے ہٹا رہے ہیں، جس کے خلاف جے یو آئی (ف) سیسہ پلائی دیوار ہے۔
فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ یکطرفہ اور قبائلی عوام کی مرضی کے بغیر کیا گیا، جس پر قبائل ناراض ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ جب فاٹا انضمام ہوا تو انہوں نے پارلیمنٹ کے فلور پر خبردار کیا تھا کہ اگر اس طرح فیصلے ہوئے تو بھارت بھی کشمیر میں یہی کچھ کرے گا۔ بعد میں بھارت نے آرٹیکل 370 ختم کرکے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی۔
مولانا کا کہنا تھا کہ جب ملک کو امریکہ کی رضامندی سے چلایا جائے گا، تو پھر جمہوریت، اسلام اور عوامی حقوق کی بات محض دعویٰ بن کر رہ جائے گی۔ انہوں نے حکمرانوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا: "مان لو کہ تم میں سیاسی بصیرت نہیں، مان لو کہ تمہاری کھوپڑیوں میں بھوسہ بھرا ہوا ہے۔"
کچھ قوتیں اس ملک کو آئین کی پٹڑی سے اتارنا چاہتی ہیں۔تمہارا باپ بھی اس آئین کا بال بیکا نہیں کرسکتا۔مولانا فضل الرحمان
https://twitter.com/x/status/1939392774996189445 اس شعر میں شاعر کی ”اس حکومت“ سے مراد کے پی حکومت تو نہیں؟ ثمینہ پاشا
https://twitter.com/x/status/1939390025235353726
https://twitter.com/x/status/1939317847299064199
https://twitter.com/x/status/1939421220866547791
https://twitter.com/x/status/1939585504347050067
مولانا فضل الرحمان کی ضرورت لمبے عرصے سے کسی کو بھی نہیں ہے۔ مولانا فضل الرحمان خود پیچھے پیچھے بھاگتے ہیں۔ ہم نے مولانا کو عزت کمانے کا موقع دیا تھا، لیکن انہوں نے اوپوزیشن اتحاد کو کبھی جوائن ہی نہیں کیا تھا۔
شیخ وقاص اکرم
https://twitter.com/x/status/1939654375875715495
Last edited by a moderator: