شاہ محمود قریشی نے افغانی اہلکار کی اس بات کا بے حد برا منایا تھا مگر حقیقت تو یہی ہے کہ پاکستان کی موجودہ حکومت کے دور میں بے حیای اور ننگا کلچر اپنی انتہا کو چھو رہا ہے۔ ابھی کل ہی پورن سٹائل ایوارڈ کی تقریب ہوی ہے جس کا میزبان ایک جنسی ہراسگی میں ملوث ملزم علی ظفر تھا پاکستانیوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ ان کنجریوں کو روکا نہ گیا تو یہ ایکدن انڈین اداکاراوں کو بھی پیچھے چھوڑ جائیں گی۔ میں نے گوریوں کا نام اس لئے نہیں لیا کہ گوریاں بھی ان طوایفوں کے سامنے شریف خواتین لگتی ہیں۔
انڈیا میں آجکل شادی سے پہلے لڑکی اور لڑکے کے اکٹھے رہنے کو سماج کا حصہ بنایا جارہا ہے۔ یہ سوچ پروان چڑھای جارہی ہے کہ یورپ کی طرح شادی کی ضرورت نہیں بس لڑکی اور لڑکا اکٹھے رہیں، سیکس کریں ، جاب کریں اور اگر ان کو دو چار سال کے بعد شادی کا خیال آجاے تو یہ رسم بھی ادا کرلیں
موجودہ حکومت اس قوم کو جس منزل کی طرف گامزن کرچکی ہے وہ تباہی اور بربادی کا سفر ہے جس میں آپ کے گھر تباہ ہوجائیں گے اور آپ کی بہنوں بیٹیوں کو انڈونیشیا یا تھای لینڈ کی طرح راہ چلتے ٹورسٹس بڑے آرام سے چند دن اکٹھے رہنے کا سوال کردیا کریں گے
ابھی وقت ہے سخت اقدامات لئے جائیں، اگر یہی سب کچھ کرنا تھا تو الگ ملک بنانے اور لاکھوں بندے مروانے کی کیا ضرورت تھی؟ انڈیا میں رہتے ہوے کرلیتے
ایکبار ہمارے دوستوں میں ایک ونگ کمانڈر کابیٹا بھی شامل ہوگیا اس کے مشاغل میں بریک ڈانس، دوستیاں، مے نوشی کی محفلیں اٹینڈ کرنا، رات گئے ڈانس پارٹیوں میں رہنا اور خود بھی ڈانس کرنا تھا۔ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ اس کو ائرفورس میں کمیشن دے دیا گیا کیونکہ اس کا باپ ونگ کمانڈر تھا۔
پاکستانی فوجی افسروں کی اولادیں بہت بگڑ چکی ہیں اور یہ لمحہ فکریہ ہے کیونکہ یہ دفاع وطن کے ذمہ دار ہیں۔
پاکستان کی پہلی پورن سٹار وینا ملک جس کی الف ننگی فوٹوز بھارتی میگزین میں چھپی تھیں کے علاوہ ماہرہ خان اور دیگر بہت ساری ننگے کلچر کا پرچار کرنے والی اداکارائیں اور ماڈلز فوجی افسران کی فیملیز سے ہیں۔ کیا فوج کے اندر بھی مکس پارٹیوں میں ایسا ہی کلچر پروان چڑھایا جارہا ہے؟
اب مزید وقت نہیں ہے ہمیں آج ہی اسلام آباد میں تمام سیاستدانوں(مولوی نہیں کیونکہ ان کا لبادہ اتر چکا ہے)، فوجی افسران، اور تعلیمیافتہ شخصیات کو اکٹھا کرکے سوچ بچار کرنی چاہئے کہ کیسے اپنے کلچر کو ان گندگیوں سے پاک صاف کرنا ہے؟ اب تو ہر شادی پر ڈانسرز بلوای جاتی ہیں جو رات کو جنسی لذت بھی فراہم کرتی ہیں
میری تجویز یہ ہے کہ فوری طور پر تمام ایوارڈز کی تقریبات پر بین لگا دیا جاے اور ڈراموں میں فحاشی اور کھلے عام بے حیای کی باتوں پر پابندی لگا دی جاے، فلموں کی ہمیں ضرورت نہیں ہے صرف ڈاکومینٹری فلمیں بنای جائیں اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ ہم اس فیلڈ میں آگے نکل جائیں گے اور پاکستانی جنگلوں ، پہاڑوں اور جانورون پر نایاب قسم کی فلمیں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے بنای جائیں گی تو دنیا بھی ہماری طرف متوجہ ہوگی
نوٹ،،،میرے اس تھریڈ سے کچھ لوگوں کا دھندہ بند ہونے کا ڈر ہے لہذا وہ اپنی پوسٹس میں گالم گلوچ کرتے دکھای دیں گے پر آپ نے برا نہیں ماننا۔ ان کی لاکھون کی دیہاڑیاں خطرے میں ہیں
انڈیا میں آجکل شادی سے پہلے لڑکی اور لڑکے کے اکٹھے رہنے کو سماج کا حصہ بنایا جارہا ہے۔ یہ سوچ پروان چڑھای جارہی ہے کہ یورپ کی طرح شادی کی ضرورت نہیں بس لڑکی اور لڑکا اکٹھے رہیں، سیکس کریں ، جاب کریں اور اگر ان کو دو چار سال کے بعد شادی کا خیال آجاے تو یہ رسم بھی ادا کرلیں
موجودہ حکومت اس قوم کو جس منزل کی طرف گامزن کرچکی ہے وہ تباہی اور بربادی کا سفر ہے جس میں آپ کے گھر تباہ ہوجائیں گے اور آپ کی بہنوں بیٹیوں کو انڈونیشیا یا تھای لینڈ کی طرح راہ چلتے ٹورسٹس بڑے آرام سے چند دن اکٹھے رہنے کا سوال کردیا کریں گے
ابھی وقت ہے سخت اقدامات لئے جائیں، اگر یہی سب کچھ کرنا تھا تو الگ ملک بنانے اور لاکھوں بندے مروانے کی کیا ضرورت تھی؟ انڈیا میں رہتے ہوے کرلیتے
ایکبار ہمارے دوستوں میں ایک ونگ کمانڈر کابیٹا بھی شامل ہوگیا اس کے مشاغل میں بریک ڈانس، دوستیاں، مے نوشی کی محفلیں اٹینڈ کرنا، رات گئے ڈانس پارٹیوں میں رہنا اور خود بھی ڈانس کرنا تھا۔ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ اس کو ائرفورس میں کمیشن دے دیا گیا کیونکہ اس کا باپ ونگ کمانڈر تھا۔
پاکستانی فوجی افسروں کی اولادیں بہت بگڑ چکی ہیں اور یہ لمحہ فکریہ ہے کیونکہ یہ دفاع وطن کے ذمہ دار ہیں۔
پاکستان کی پہلی پورن سٹار وینا ملک جس کی الف ننگی فوٹوز بھارتی میگزین میں چھپی تھیں کے علاوہ ماہرہ خان اور دیگر بہت ساری ننگے کلچر کا پرچار کرنے والی اداکارائیں اور ماڈلز فوجی افسران کی فیملیز سے ہیں۔ کیا فوج کے اندر بھی مکس پارٹیوں میں ایسا ہی کلچر پروان چڑھایا جارہا ہے؟
اب مزید وقت نہیں ہے ہمیں آج ہی اسلام آباد میں تمام سیاستدانوں(مولوی نہیں کیونکہ ان کا لبادہ اتر چکا ہے)، فوجی افسران، اور تعلیمیافتہ شخصیات کو اکٹھا کرکے سوچ بچار کرنی چاہئے کہ کیسے اپنے کلچر کو ان گندگیوں سے پاک صاف کرنا ہے؟ اب تو ہر شادی پر ڈانسرز بلوای جاتی ہیں جو رات کو جنسی لذت بھی فراہم کرتی ہیں
میری تجویز یہ ہے کہ فوری طور پر تمام ایوارڈز کی تقریبات پر بین لگا دیا جاے اور ڈراموں میں فحاشی اور کھلے عام بے حیای کی باتوں پر پابندی لگا دی جاے، فلموں کی ہمیں ضرورت نہیں ہے صرف ڈاکومینٹری فلمیں بنای جائیں اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ ہم اس فیلڈ میں آگے نکل جائیں گے اور پاکستانی جنگلوں ، پہاڑوں اور جانورون پر نایاب قسم کی فلمیں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے بنای جائیں گی تو دنیا بھی ہماری طرف متوجہ ہوگی
نوٹ،،،میرے اس تھریڈ سے کچھ لوگوں کا دھندہ بند ہونے کا ڈر ہے لہذا وہ اپنی پوسٹس میں گالم گلوچ کرتے دکھای دیں گے پر آپ نے برا نہیں ماننا۔ ان کی لاکھون کی دیہاڑیاں خطرے میں ہیں