
عالمی صحافتی تنظیم رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے 2025 کا ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس جاری کر دیا ہے، جس میں پاکستان کی آزادیٔ صحافت کی درجہ بندی مزید خراب ہو کر 152 سے 158ویں نمبر پر آ گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ملک میں آزادی صحافت پر بڑھتی ہوئی پابندیاں، سنسرشپ، اور میڈیا پر ادارہ جاتی دباؤ اس تنزلی کی بڑی وجوہات ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں صحافیوں کو پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی میں رکاوٹوں، دھمکیوں، گرفتاریوں اور تشدد جیسے مسائل کا سامنا ہے، جو آزادیٔ اظہار رائے کے لیے ایک خطرناک رجحان کی نشاندہی کرتے ہیں۔
دنیا بھر میں خطرناک رجحانات
رپورٹ میں عالمی سطح پر بھی صحافت کو لاحق خطرات پر گہری تشویش ظاہر کی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ایک تہائی سے زائد ممالک میں معاشی مسائل اور حکومتی دباؤ کی وجہ سے خبر رساں ادارے بند ہو رہے ہیں، جبکہ آمریت کی جانب مائل حکومتیں میڈیا کو خاموش کروانے کے لیے معاشی حربے استعمال کر رہی ہیں۔
بھارت اور فلسطین کا ذکر
رپورٹ میں بھارت کی صورتحال پر بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے، جہاں میڈیا کی ملکیت چند بااثر سیاسی و کاروباری شخصیات کے قبضے میں آ چکی ہے، جس کے باعث صحافتی آزادی محدود ہو کر رہ گئی ہے۔
دوسری جانب، فلسطین کی صورتحال کو رپورٹ میں "تباہ کن" قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی کارروائیوں میں اب تک تقریباً 200 صحافی شہید ہو چکے ہیں، جو صحافت کی تاریخ میں ایک المناک باب ہے۔
دوسری جانب، فلسطین کی صورتحال کو رپورٹ میں "تباہ کن" قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی کارروائیوں میں اب تک تقریباً 200 صحافی شہید ہو چکے ہیں، جو صحافت کی تاریخ میں ایک المناک باب ہے۔
میڈیا پر بڑھتا معاشی دباؤ
رپورٹ کے مطابق، دنیا بھر میں آزاد میڈیا کا سب سے بڑا چیلنج معاشی استحکام بن چکا ہے۔ کئی ادارے بند ہو چکے ہیں یا بند ہونے کے قریب ہیں، جس سے خبروں کی غیر جانبدارانہ رسائی متاثر ہو رہی ہے۔
ماہرین کی رائے
میڈیا ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ حالات برقرار رہے تو صحافیوں کے لیے سچ بولنا مزید مشکل ہوتا جائے گا، جس کا براہ راست اثر جمہوریت، عوامی شعور اور انسانی حقوق پر پڑے گا۔