
پرویز خٹک پیپلزپارٹی کے اہم رہنما سمجھےجاتے تھے، انہوں نے 1988سے 1997 میں پیپلزپارٹی کی جانب سے صوبائی اسمبلی کی سیٹ پر الیکشن لڑا، پرویز خٹک نے 1988، 1993 میں کامیابی حاصل کی جبکہ 1990 اور 1997 میں ہار گئے۔
آفتاب شیرپاؤ پیپلزپارٹی سے علیحدہ ہوئے تو پرویز خٹک بھی انکے ساتھ جاملے اور نئی جماعت پیپلزپارٹی شیرپاؤ بنائی جو بعدازاں قومی وطن پارٹی بن گئی۔
پرویز خٹک نے 2002 کے الیکشن میں حصہ نہیں لیا تھا انکی وجہ انکے بھائی لیاقت خٹک نے خیبرپختونخوا کے صوبائی حلقہ پی ایف 13 سے آفتاب شیرپاؤ کی جماعت پیپلزپارٹی شیرپاؤ سے حصہ لیا تھا جنہوں نے 18115 ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی۔
سال 2008 کے الیکشن میں پرویز خٹک نے پی ایف 13 سے آفتاب شیرپاؤ کی جماعت پیپلزپارٹی شیرپاؤ سے حصہ لیا اور 15168 ووٹ لیکر کامیابی سمیٹی
پرویز خٹک نے 2011 میں تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی، دلچسپ بات یہ ہے کہ پرویز خٹک اے این پی اور پیپلزپارٹی کی مشترکہ حکومت میں وزیر تھے،انہوں نے تحریک انصاف میں شمولیت تو اختیار کی لیکن اپنی سیٹ سے استعفیٰ نہ دیا۔
پرویز خٹک کی تحریک انصاف میں شمولیت پر مقامی سطح پر شدید احتجاج بھی ہوا لیکن عمران خان نے احتجاج کی پرواہ نہ کرتے ہوئے پرویز خٹک کو پارٹی میں شامل کرلیا۔ پرویز خٹک پر الزام یہ تھا کہ وہ شیرپاؤ گروپ سے سیٹ جیتے اور استعفیٰ دئیے بغیر ہی پیپلزپارٹی میں شامل ہوگئے اور وزارت لے لی
کارکنوں کا کہنا تھا کہ پرویز خٹک آفتاب شیر پاؤ سے دھوکہ کرسکتےہیں تو عمران خان سے بھی کرسکتےہیں وہ کسی صورت قابل اعتماد نہیں ہیں۔
پرویز خٹک نے 2013 میں پی کے 13 سے پہلی بار تحریک انصاف کی طرف سے الیکشن لڑا اور 27012 ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی جبکہ انکے مدمقابل امیدوار کو صرف 14 ہزار ووٹ مل سکے
پرویز خٹک نے قومی اسمبلی کی سیٹ بھی بڑے مارجن سے جیتی لیکن وزیراعلیٰ کے عہدے پر نامزد ہونیکی وجہ سے قومی اسمبلی کی سیٹ چھوڑدی اورانکی سیٹ پر انکے داماد عمران خٹک نے حصہ لیا۔
پرویز خٹک نے 2018 میں دوبارہ قومی اور صوبائی اسمبلی کی سیٹ پر الیکشن بڑا اور دونوں سیٹوں پر بڑے مارجن سے کامیابی حاصل کی۔انہیں دوبارہ وزارت اعلیٰ نہ مل سکی اور محمودخان انکی جگہ وزیراعلیٰ بن گئے۔
پرویز خٹک نے عمران خان نے وزیر دفاع مقرر کیا لیکن پرویز خٹک خوش نہیں تھے دوبارہ وزیراعلیٰ بننا چاہتے تھے۔
سابق وزیراعلیٰ نے 2023 میں اپنی نئی جماعت تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز بنالی ، 2013 اور 2018 میں بڑے مارجن سے کامیابی کے بعد پرویز خٹک سمجھتے ہیں کہ خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کو اوپر لانے میں انکا کردار ہےلیکن تجزیہ کاروں کے مطابق پرویز خٹک کی پوزیشن عمران خان کی وجہ سے ہی تھی۔
اگر عمران خان کا ووٹ مائنس کردیا جائے تو پرویز خٹک کے پاس کچھ نہیں رہتا اورانکی پارٹی کامیاب نہیں ہوسکتی۔
خیبرپختونخوا کے مقامی صحافیوں کا کہنا ہے کہ یہ سچ ہے کہ پرویز خٹک ماضی میں شیرپاؤ گروپ سے جیتتے آرہے ہیں جو ایک لحاظ سے آزاد جیتنا ہے ، اس وقت آزاد امیدوار جیت جاتے تھے لیکن عمران خان کے خیبرپختونخوا میں قدم جمانے کے بعد وہ صورتحال نہیں رہی۔ اب صورتحال پارٹی ووٹ پرآگئی ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/khattkaahahaiasha.jpg