نوروں کتوروں کا بس نہیں چلتا یہ گھڑی جس میں سے جرم برآمد کرنا ایسا ہی ہے جیسے بلاول بچہ جن دے کسی طرح اس کی قیمت لندن فلیٹس برج خلیفہ اور سرے محل اور روف کلاسرا کبھی بھلے وقتوں میں تمام سابقہ سیاستدانوں کی کس ملک میں کتنے کی کتنی پراپرٹیاں ہیں سنایا کرتا تھا نہ صرف ان کے برابر بلکہ تمام ملکوں کے پاس جتنا پیسی ہے اس کے برابر ہو جائے اور وہ ان کی ہو اور عمران اسے چوری کرتا پکڑا جاۓ جس کی وڈیو بنے اور وہ ان کے پاس ہو۔لیکن ہر بار چھتر کھا کر اپنا سا منہ لے کر اس پر کوئ نئی سٹوری فٹ کرنے بیٹھ جاتے ہیں او کتورو گھڑی بھی ایک ہے اور کہانی بھی ایک ہی ہونی چاہئے تھی