پاکستان کی ناکام خارجہ پالیسی قسط5

Syed Anwer Mahmood

MPA (400+ posts)
تاریخ: 29 دسمبر، 2016

vi050n.jpg

پاکستان کی ناکام خارجہ پالیسی۔۔۔پانچویں قسط
تحریر: سید انور محمود
2s820ix.jpg

نواز شریف کا سعودی عرب کا بھرپور ساتھ دینے کے اعلان اوریمن سعودی تنازعے کے بڑھ جانے کے بعد جب سعودی عرب نے پاکستان سے اس جنگ میں شامل ہونے کو کہا توپورئے ملک میں ایک سوال اٹھا کہ کیا پاکستان کو اس لڑائی میں شامل ہونا چاہیے؟ اس سوال کے جواب میں ملک کے عوام کی بھاری اکثریت اور ملک کی ساری سیاسی جماعتوں نے بہت کھل کر اس بحران سے پاکستان کو دور رکھنے کا مشورہ دیا ہے۔جبکہ پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے سعودی عرب کی علاقائی سالمیت کو خطرے کی صورت میں اس کے دفاع کا وعدہ کیا ہے تاہم وہ کسی جنگ کا حصہ نہیں بنے گا۔ قومی اسمبلی کے فلور پر کھڑئے ہوکرخواجہ آصف کا کہنا تھا کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ ہم نے اس جنگ میں حصہ لینے کا کوئی فیصلہ یا وعدہ نہیں کیا ہے۔ صرف سعودی عرب کے دفاع کا وعدہ کیا ہے۔ اگر ایسی کوئی صورت حال پیدا ہوتی ہے تو سعودی عرب کا ضرور دفاع کریں گے اور یہ ہم نے انھیں بتا دیا ہے۔یمن سعودی تنازعے میں پاکستان کی اصولی غیر جانبداری اور پراکسی وار نہ لڑنے پر سعودی عرب، پاکستان سے سخت مایوس ہےاورسعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات میں دراڑ آچکی ہے۔

معلوم نہیں ہم کس زعم میں اپنے آپ کو خطے میں اہم کردار ادا کرنے والا ملک تسلیم کئے بیٹھے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بدقسمتی سے بیرونی دنیا میں پاکستان کی شناخت کوئی اچھی نہیں ہے۔ لوگ ہمیں دہشت گردی اور مذہبی انتہا پسندی کے حوالے سے جانتے ہیں یہی وجہ ہے کہ بیرون ممالک ائیر پورٹس سے لیکر عام پبلک مقامات تک لوگ ہمیں شکوک کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ اس کا بڑا سبب ہمارے عاقبت نا اندیش حکمرانوں اور خاصکرجنرل ضیاء الحق کی وہ تباہ کن پالیسیاں ہیں جو اس نے قومی مفادات کی بجائے اپنے غیر ملکی آقاوں کو خوش کرنے اور اپنے اقتدار کو طول دینےکے لیے اپنائیں، جس کے تحت پاکستان کو انتہا پسند گروہ بنانے کے لیےبہت سارئے ڈالر دیے گئے اور ہم نے ساری دنیا سے فسادیوں کو جہادیوں کے نام پراکٹھا کیا اور پھرانہیں ڈالر جہاد پر لگادیا اور ان سے لڑنے کے لئے بھیج دیا جو ہمارے دشمن نہیں تھے ۔ آج امریکہ، افغانستان، ایران، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، سب نے بھارت کے پلڑے میں اپنا وزن ڈال دیا ہے۔ خطے میں پاکستان کا واحد سٹرٹیجک پارٹنر چین ہے، جو پاکستان کی خاطر کبھی بھی انڈیا سے اپنے تعلقات نہیں بگاڑے گا۔ بھارت کا منطقی نشانہ ایشیا میں چین کے اثر رسوخ کا مقابلہ کرنے، نیوکلیئر سپلائرز گروپ این ایس جی کی رکنیت کے لئے عالمی حمایت حاصل کرنے اور ایران کی چاہ بہار کی بندرگاہ کے زریعے وسط ایشیائی ریاستوں تک راہداری کا حصول ہے۔ اور یہی پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ پاکستان کے طاقتور حلیف خلیجی ممالک بشمول سعودی عرب پاکستان کے مفادات کا لحاظ رکھے بغیر بھارت سے تعلقات استوار کررہے ہیں۔

بھارتی تعصب، ہٹ دھرمی اور تخریبی سوچ نے سارک کے فورم کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور 9 اور10 نومبرکواسلام آباد میں سارک کی سربراہ کانفرنس کو نہ ہونے دیا۔کانفرنس کے وقت کو گذرئے ایک ماہ ہوچکا ہے اورسارک چارٹر ڈے پر بھارتی وزارت خارجہ کےترجمان کا کہنا تھا کہ نومبر کا سارک اجلاس ملتوی کرنے والی صورتحال برقرار ہے، ایسی صورتحال میں سارک اجلاس نہیں ہوسکتا۔ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان واضح بتا دے کہ سارک کانفرنس نہیں کرائے گا اور وہ سارک کی میزبانی کسی اور ملک کو دینے کے لیے تیار ہے، اسی صورت میں چیزیں آگے چل سکتی ہیں۔سارک کانفرنس ملتوی کراکر اور ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں پاکستانی مشیر خارجہ کی بے عزتی کرنے کے بھارت سارک کانفرنس کی میزبانی پر سوال کررہا ہے۔ کیا اس سوال کے زریعےبھارت پاکستان سے مذاکرات کرنا چاہ رہا ہے؟ پائیدار امن کے قیام کےلئے بھارت سے جامع مذاکرات صرف اس ہی صورت میں ممکن ہیں جب بھارت مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے تیار ہو۔ مسئلہ کشمیر کا حل بھارت سے تعلقات میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ بھارت کراچی اور بلوچستان میں مسلسل مداخلت کررہا ہے جبکہ بھارت کو امریکہ کی پشت پناہی کی وجہ سے خطے میں طاقت کا توازن بھی بگڑرہا ہے۔

آٹھ اکتوبر 2005 میں پاکستان میں آنیوالے بدترین زلزلے کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کےلیے کیوبا کے 2558 ڈاکٹرز، نرسز اور دیگر عملے نے مسلسل 8 ماہ تک کشمیر اور پختونخوا کے دور دراز علاقوں میں مصیبت زدہ عوام کو طبی امداد فراہم کی تھیں۔ ویسے تو دنیا بھرکے رضاکار موجود تھے مگر کیوبا کے خواتین اور مردوں پر مشتمل ڈاکٹروں نے کیا کمال کر دکھایا، انہوں نے بچوں کی گندگی کواپنے ہاتھوں سے صاف کیا، منہ دھلائے، دوائیاں اور کھانے اپنے ہاتھ سے کھلائے، اورجب وہ اپنے ملک واپس جا رہے تھے تو جن کی انہوں نے خدمت کی تھی وہ رو رہے تھے اور کیوبا سے آئے ہوئے امدادی ٹیم کے تمام ارکان بھی رورہے تھے۔ مرحوم فیڈل کاسترو نے اسی زمانے میں ایک ہزار پاکستانی نوجوانوں کو ڈاکٹر بننے کیلئے اپنے ملک آنے اور پڑھنے کی دعوت دی تھی۔ اس منصوبے کے تحت کشمیر بلکہ پاکستان بھر سے ایک ہزار طلبا اور طالبات کو طب کی تعلیم کے لیے کیوبا بلایا گیا اور یہ طلبا اور طالبات دو مرحلوں میں کیوبا گئے تھے اور اپنی تعلیم مکمل کرکے واپس آچکے ہیں۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ایک بدترین مثال یہ بھی ہے کہ ہرچند کاسترو کی وفات پر دنیا کے بہت سے ممالک نے اظہار افسوس کیا مگر شاید پاکستان کی خارجہ پالیسی نے حکمرانوں کو روکا اور ہماری وزارت خارجہ نے کیوبا کے عوام سےچند لفظوں کی بھی ہمدردی ظاہر نہیں کی، شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ نواز شریف کا کیوبا میں کاروبار کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔

دسمبر 2016 میں ہماری وزارت خارجہ کی ٹیم کی ساڑھے تین سالہ کارکردگی یہ ہے کہ بھارت ہمیں کھلے عام مارنے کی دھمکیا ں دیتا ہے۔سعودی عرب کا جھکاؤ بھی بھارت کی طرف بڑھ رہا ہے۔ بنگلہ دیش ہم سے سفارتی تعلقات ختم کرنا چاہتا ہے ۔ امریکا پہلے ہی بھارت کی طرف پیار کے رشتے بڑھا رہا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ اس خطے کا دورہ کرنے آتے ہیں تو افغانستان، بھارت اور بنگلہ دیش کی سیر کرکے اور پاکستان کے خلاف زہر اگل کر چلے جاتے ہیں لیکن پاکستان جسے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ٹشو پیپر کی طرح استعمال کیا گیا اسے مکمل نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔افغانستان جس کے 30 لاکھ شہری گذشتہ 35 سال سے پاکستان میں رہ رہے ، اس کے شہری پاکستان کے بارڈر کے قریب پاکستانی پرچم کو نذر آتش کرتے ہیں اور افغان حکام پاکستانی حکام کوآنکھیں دکھا رہے ہیں اور پاکستان کو اپنے حصے میں بھی باڑ لگانے سے روکے ہوئے ہیں۔ ایران جس نے پاکستان کو سب سے پہلے تسلیم کیا تھا، وہ بھی آج بھارت کے ساتھ اربوں ڈالر کے معاہدے کررہا ہے، یعنی اس وقت پاکستان اپنی خارجہ پالیسی کی تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے اور ہمارئےحکمران اپنی دولت بڑھانے میں مصروف ہیں۔

تیسری بار وزیر اعظم بننے والے نواز شریف خارجہ پالیسی کو ابھی تک وہ اہمیت نہیں دیتے جو دینی چاہئے جس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ انہوں نے ساڑھےتین سال گزر نے کے باوجود ابھی تک با قاعدہ کوئی وزیر خارجہ مقرر نہیں کیا۔ خارجہ امور کے بارے میں تاثر ہے کہ ان کی اپنی استعداد صرف اپنے ذاتی تعلقات تک محدود ہے۔ جس کا اندازہ مسلم ممالک کے حکمرانوں کے ساتھ ان کے ذاتی تعلقات سے لگایا جا سکتا ہے۔ وہ خارجہ امور کو بھی اپنی ذاتی تشہیر کے لئےاستعمال کرنے سے گریز نہیں کرتے۔مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ پاکستان کےلیے کل وقتی وزیر خارجہ کی قطعاً ضرورت نہیں ہے، صرف خارجہ پالیسی بہتر ہونی چاہئے لیکن سرتاج عزیز نے یہ نہیں بتایا کہ ایک جمہوری حکومت کے ہوتے ہوئے وزیر خارجہ کی عدم موجودگی کا کیا سبب ہے اور ایک جمہوری حکومت کے ہوتے ہوئے پاکستان کی خارجہ پالیسی کہاں بنتی ہے؟

بدقسمتی سے پاکستان کی موجودہ حکومت کی خارجہ پالیسی بھانجھ ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ساڑھے تین سالہ حکومت میں اب تک کوئی وزیرخارجہ پیدا ہی نہ ہوسکا،اورہم کبھی بھی خارجہ پالیسی کےمحاز پر بہتر کاکردگی نہ دکھاسکے۔ہمیں چاہیے کہ اپنے قومی مفادات کا سودا کیے بغیر اپنی خارجہ پالیسی کو حقیقت کی بنیاد پر وضع کریں، حالات کا تقاضا ہے کہ حکومت مزید وقت ضایع کیئے بغیر ایک قابل وزیر خارجہ مقرر کرئے جو دنیا کے تیزی سے بدلتے ہوئے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ملک کی خارجہ پالیسی کا جائزہ لےاور بین الاقوامی اور علاقائی حالات کے مطابق ملک کی خارجہ پالیسی بنائے۔​
[FONT=&amp]۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ختم شد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[/FONT]​
 
Last edited:

asadrehman

Chief Minister (5k+ posts)
شکر ہے آپ کا اتنا بڑا آرٹیکل اپنے انجام کو پہنچا۔ کوئی بھی نئی بات نہیں کی اس میں اور نا ہی ا تفاق ہوا کبھی ان آرٹیکلز پہ کسی کا کومنٹ پڑھنے کو۔
 

Haidar Ali Shah

MPA (400+ posts)
شکر ہے آپ کا اتنا بڑا آرٹیکل اپنے انجام کو پہنچا۔ کوئی بھی نئی بات نہیں کی اس میں اور نا ہی ا تفاق ہوا کبھی ان آرٹیکلز پہ کسی کا کومنٹ پڑھنے کو۔
اب ایسا اچھا کالم اخباروں میں چل سکتا ہے یہاں نہیں. اسٹریلیاں میں کوئی اردو اخبار چھپتی ہے کیا

آپ آگئے نا اب محفل جم جائے گی. ویسے انکل بہت ہی اچھا لکھتے ہے لیکن ایک تو ان کی مضامین میں مزاح نہیں ہوتا اور نا یہ کوئی گرامر کی "غلطیاں" کرتے ہیں. اور اوپر سے نیوٹرل بھی ہے
 
Last edited:

asadrehman

Chief Minister (5k+ posts)
اب ایسا اچھا کالم اخباروں میں چل سکتا ہے یہاں نہیں. اسٹریلیاں میں کوئی اردو اخبار چھپتی ہے کیا

آپ آگئے نا اب محفل جم جائے گی. ویسے انکل بہت ہی اچھا لکھتے ہے لیکن ایک تو ان کی مضامین میں مزاح نہیں ہوتا اور نا یہ کوئی گرامر کی "غلطیاں" کرتے ہیں. اور اوپر سے نیوٹرل بھی ہے

آسٹریلیا میں اردو کا اخبار چھپتا ہے پندرہ روزہ ہے وہ شاید، انکل آپ سے متاثر لگتے ہیں کہ بس جو دل میں آئے لکھی جاؤ، بامعنی ہو یا بے تکا۔ انکل کو بھی مشہور کروا دیتے ہیں، لیکن انکل اپنا مضمون لکھ کے نیویں نیویں ہو کے نکل لیتے ہیں۔ اس لیے شاید کوئی کومنٹ نہیں کرتا، میں نے سوچا انکل کو احساس دلایا جائے کہ اردو لکھنے کی پریکٹس کا کوئی نتیجہ نہیں نکل رہا، کوئی بہتری لائیں۔ سارے حصے پڑھے اس لمبے مضمون کے لیکن کوفت کی بات ہے کہ اتنا ٹائم ضائع کرنے کے باوجود کوئی ایسی بات نہیں تھی جو متاثر کُن ہو۔ وہی گھسی پٹی باتیں جن پہ لاکھ مرتبہ مباحثہ ہو چکا ہے۔
 
Last edited:

asadrehman

Chief Minister (5k+ posts)
انکل کے مضمون پڑھ کر دنیا اخبار میں کالم لکھنے والی سعدیہ قریشی اور بلال الرشید یاد آ جاتے ہیں۔ وہ تو پتہ نہیں کون سی پرچیوں پہ آئے ہوئے ہیں کہ عجیب و غریب کالم لکھ دیتے ہیں، شاید ہی کبھی کسی نے یہاں ان کا کالم شئیر کیا ہو، لیکن برابر چولیں مارتے رہتے ہیں اخبار میں۔
 

Haidar Ali Shah

MPA (400+ posts)
انکل کے مضمون پڑھ کر دنیا اخبار میں کالم لکھنے والی سعدیہ قریشی اور بلال الرشید یاد آ جاتے ہیں۔ وہ تو پتہ نہیں کون سی پرچیوں پہ آئے ہوئے ہیں کہ عجیب و غریب کالم لکھ دیتے ہیں، شاید ہی کبھی کسی نے یہاں ان کا کالم شئیر کیا ہو، لیکن برابر چولیں مارتے رہتے ہیں اخبار میں۔

آپ نے تو لگے ہاتھوں مجھ پر بھی ہاتھ صاف کر دئے لیکن خیر آپ کا گلہ بنتا ہے. ویسے یار لگتا ہے آپ کی پہنچ کافی اوپر تک ہے کوئی پرچی ہمیں بھی عنایت فرمائے. اور ریاضت نہیں ہوگی "اتنی" محنت کر لی اب اسکے بعد کوئی شارٹ کٹ ہی چلے گا
 

Haidar Ali Shah

MPA (400+ posts)
انکل کے مضمون پڑھ کر دنیا اخبار میں کالم لکھنے والی سعدیہ قریشی اور بلال الرشید یاد آ جاتے ہیں۔ وہ تو پتہ نہیں کون سی پرچیوں پہ آئے ہوئے ہیں کہ عجیب و غریب کالم لکھ دیتے ہیں، شاید ہی کبھی کسی نے یہاں ان کا کالم شئیر کیا ہو، لیکن برابر چولیں مارتے رہتے ہیں اخبار میں۔

کھبی ان حضرات کا کالم نہیں پڑھا. اس دن کسی نے دنبا اخبار کے امیر حمزہ کا کالم شیئر کیا تھا اسے پڑھ کر امیر حمزہ پر افسوس ہوا کہ یہ حضرت کس دنیا میں رہتے ہے اور کس نے اخبار میں مستقل کالم کی جگہ دی
 

asadrehman

Chief Minister (5k+ posts)
آپ نے تو لگے ہاتھوں مجھ پر بھی ہاتھ صاف کر دئے لیکن خیر آپ کا گلہ بنتا ہے. ویسے یار لگتا ہے آپ کی پہنچ کافی اوپر تک ہے کوئی پرچی ہمیں بھی عنایت فرمائے. اور ریاضت نہیں ہوگی "اتنی" محنت کر لی اب اسکے بعد کوئی شارٹ کٹ ہی چلے گا
پرچی ہوتی تو آپ کا پرچہ نہ کروا دیتا۔ آپ ریاضت جاری رکھیں، کامیابی کا کوئی شارٹ کٹ نہیں ہوتا۔
 

asadrehman

Chief Minister (5k+ posts)
کھبی ان حضرات کا کالم نہیں پڑھا. اس دن کسی نے دنبا اخبار کے امیر حمزہ کا کالم شیئر کیا تھا اسے پڑھ کر امیر حمزہ پر افسوس ہوا کہ یہ حضرت کس دنیا میں رہتے ہے اور کس نے اخبار میں مستقل کالم کی جگہ دی
پڑھیے گا بھی نہیں۔ آج کل کوئی نازیہ مصطفٰی نامی خاتون بھی دنیا میں کالم نگاری کرنا شروع ہو گئی ہیں۔ وہ تو بہت ہی اعلٰی درجے سے دماغ کی دہی بناتی ہیں۔ یہ امیر حمزہ جیسے لوگوں نے تو بیڑہ ہی غرق کر دیا ہے قلم جیسی نازک دو شیزہ کی حرمت کا۔
 

Haidar Ali Shah

MPA (400+ posts)
پرچی ہوتی تو آپ کا پرچہ نہ کروا دیتا۔ آپ ریاضت جاری رکھیں، کامیابی کا کوئی شارٹ کٹ نہیں ہوتا۔

مجھے آپ سے یہی امید تھی آپ نے مجھے کب "مشہور" ہونے دینا ہے. چلو انکل کے ہر پوسٹ میں ہلکا سا نو جھونک کرینگے تو کچھ اور دوست اور دشمن بھی آئینگے. انکل کو بھی گلہ نہیں رہیگا کہ کسی نے اس کی کاوش کی قدر نہیں کی
 

Haidar Ali Shah

MPA (400+ posts)
پڑھیے گا بھی نہیں۔ آج کل کوئی نازیہ مصطفٰی نامی خاتون بھی دنیا میں کالم نگاری کرنا شروع ہو گئی ہیں۔ وہ تو بہت ہی اعلٰی درجے سے دماغ کی دہی بناتی ہیں۔ یہ امیر حمزہ جیسے لوگوں نے تو بیڑہ ہی غرق کر دیا ہے قلم جیسی نازک دو شیزہ کی حرمت کا۔

یہ سارے شگوفے دنیا اخبار میں ہی کیوں جمع ہوگئے ہیں؟ اس کے پیچھے بھی کوئی راز ہوگا یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ یہ انڈر نائنٹین کی ٹیم ہو اور نئی کھیپ باقاعدہ منصوبے سے تیار کیا جا رہا ہوں
 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
شکر ہے آپ کا اتنا بڑا آرٹیکل اپنے انجام کو پہنچا۔ کوئی بھی نئی بات نہیں کی اس میں اور نا ہی ا تفاق ہوا کبھی ان آرٹیکلز پہ کسی کا کومنٹ پڑھنے کو۔

اب ایسا اچھا کالم اخباروں میں چل سکتا ہے یہاں نہیں. اسٹریلیاں میں کوئی اردو اخبار چھپتی ہے کیا

آپ آگئے نا اب محفل جم جائے گی. ویسے انکل بہت ہی اچھا لکھتے ہے لیکن ایک تو ان کی مضامین میں مزاح نہیں ہوتا اور نا یہ کوئی گرامر کی "غلطیاں" کرتے ہیں. اور اوپر سے نیوٹرل بھی ہے


[hilar][hilar][hilar][hilar][hilar][hilar][hilar][hilar][hilar][hilar][hilar][hilar][hilar][hilar][hilar][hilar][hilar][hilar][hilar]


او یارو۔۔۔۔

یہ شرارتیں کہیں اور کریں۔۔۔۔
بُزرگوں کی بد دُعائیں نہیں لیتے۔۔۔۔

بائے دا وے۔۔۔
اُوپر سے نیچھے تک آپ دونوں کے کومنٹس پڑھ کربالکُل اسی طرح ہنسا جس طرح اُوپر میرا دوست لوٹ پوٹ ہورہا ہے۔۔
۔

لگتا ہے چُھپ چُھپ کر آپس میں دوست ہوگئے اور ہمیں بُھلا ہی دیا۔۔(bigsmile)۔
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
بلال الرشید تو خیر اپنے ابا جان کی وراثت کو سہارا دے رہا ہے لیکن سعدیہ قریشی ایک پرانی کالم نگار ہیں ۔ آپ سعدیہ کی پرانی تصویر دیکھ کر شاید یہ سمجھ رہے ہیں کہ وہ نئی اور اناڑی ہے لیکن یہ کالم پر ان کی تصویر تو کوئی بیس سال پرانی ہے۔ سعدیہ کو کالم لکھتے ہوئے تقریباً بیس سال ہو گئے ہیں ۔ سعدیہ قریشی کا مسئلہ شاید یہ ہے وہ دو دہائیوں تک معاشرتی مسائل اور ادب پر لکھتے لکھتے اب سیاست پر لکھنے کی کوشش کررہی ہے جو کہ اس کوالٹی پر پورا نہیں اتر رہا جس کے لئے ان کے کالم برسوں سے پڑھے جاتے تھے۔



انکل کے مضمون پڑھ کر دنیا اخبار میں کالم لکھنے والی سعدیہ قریشی اور بلال الرشید یاد آ جاتے ہیں۔ وہ تو پتہ نہیں کون سی پرچیوں پہ آئے ہوئے ہیں کہ عجیب و غریب کالم لکھ دیتے ہیں، شاید ہی کبھی کسی نے یہاں ان کا کالم شئیر کیا ہو، لیکن برابر چولیں مارتے رہتے ہیں اخبار میں۔
 

asadrehman

Chief Minister (5k+ posts)
یہ سارے شگوفے دنیا اخبار میں ہی کیوں جمع ہوگئے ہیں؟ اس کے پیچھے بھی کوئی راز ہوگا یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ یہ انڈر نائنٹین کی ٹیم ہو اور نئی کھیپ باقاعدہ منصوبے سے تیار کیا جا رہا ہوں

ہو سکتا ہے میاں عامر نے سوچا ہو آج شگوفے لگاؤں گا کل شگوفے بیچوں گا۔ کاروباری بندہ ہے، دور کی سوچتا ہو گا۔

 

asadrehman

Chief Minister (5k+ posts)
[hilar][hilar][hilar][hilar][hilar][hilar][hilar][hilar][hilar][hilar][hilar][hilar][hilar][hilar][hilar][hilar][hilar][hilar][hilar]


او یارو۔۔۔۔

یہ شرارتیں کہیں اور کریں۔۔۔۔
بُزرگوں کی بد دُعائیں نہیں لیتے۔۔۔۔

بائے دا وے۔۔۔
اُوپر سے نیچھے تک آپ دونوں کے کومنٹس پڑھ کربالکُل اسی طرح ہنسا جس طرح اُوپر میرا دوست لوٹ پوٹ ہورہا ہے۔۔
۔

لگتا ہے چُھپ چُھپ کر آپس میں دوست ہوگئے اور ہمیں بُھلا ہی دیا۔۔(bigsmile)۔
:lol::lol:

بزرگ پہلے اپنی سو لفظوں کی سو کہانیاں لکھتے لکھتے "بے لیلٰی" لکھ بیٹھے، کسی نے داد و تحسین کے ڈونگرے تو کیا دیگچی تک نہیں برسائی۔ اب راتوں کو اٹھ اٹھ کر چاند دیکھنے کے بجائے قوم کے لیے آرٹیکل لکھا کسی نے لفٹ نہ کروائی۔ سوچا چلو انکل خوش ہو جائیں گے کہ کسی نے تو ان کے مضمون پہ کومنٹ کیا۔

کبھی کہا نہ کسی سے تیرے فسانے کو
نا جانے کیسے خبر ہو گئی زمانے کو

:lol:

جوک اپارٹ، دوستی تو نہیں کہہ سکتے لیکن بہتر تعلقات کہہ سکتے ہیں۔
 

asadrehman

Chief Minister (5k+ posts)
بلال الرشید تو خیر اپنے ابا جان کی وراثت کو سہارا دے رہا ہے لیکن سعدیہ قریشی ایک پرانی کالم نگار ہیں ۔ آپ سعدیہ کی پرانی تصویر دیکھ کر شاید یہ سمجھ رہے ہیں کہ وہ نئی اور اناڑی ہے لیکن یہ کالم پر ان کی تصویر تو کوئی بیس سال پرانی ہے۔ سعدیہ کو کالم لکھتے ہوئے تقریباً بیس سال ہو گئے ہیں ۔ سعدیہ قریشی کا مسئلہ شاید یہ ہے وہ دو دہائیوں تک معاشرتی مسائل اور ادب پر لکھتے لکھتے اب سیاست پر لکھنے کی کوشش کررہی ہے جو کہ اس کوالٹی پر پورا نہیں اتر رہا جس کے لئے ان کے کالم برسوں سے پڑھے جاتے تھے۔
میں نے تو شگوفی کے کالموں سے تنگ آ کر اسے ای میل بھی کر دی تھی کہ بی بی بس کر دو۔ ان کے کالموں سے کہیں سے نہیں لگتا کہ ان کو لکھتے عرصہ ہو گیا ہے۔ کہیں وہ خواتین والی عمر کانشس بیماری کی مریض تو نہیں کہ تحریر سے لگتا ہے کہ ابھی بھی بیس سال چھوٹی ہی ہیں۔ اور بلال الرشید کے کالموں میں یا زنانی کے سفید ہوتے ہیں یا رفیق اختر کے۔ اس کے علاوہ دوسروں کی کتابوں سے چوری کیے گئے کام اور ان پہ اپنی بے سروپا دانشوری جھاڑی جاتی ہے۔
 

Back
Top