
پاکستان کی معیشت بحال کرنے کیلئے آئی ایم ایف معاہدہ کافی نہیں: کترینہ ایل، افراط زر کے بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد کم آمدنی رکھنے والے طبقے اور خاندانوں کو سخت ترین مسائل کا سامنا ہو گا: ماہر معیشت
برطانوی نیوز ایجنسی رائٹرز کے مطابق بین الاقوامی معیشتوں پر نظر رکھنے والے کمپنی موڈیز سے تعلق رکھنے والی ماہر معیشت واقتصادیات کترینہ ایل نے ایک انٹرویو میں پیش گوئی کی ہے کہ پاکستان میں رواں سال کے پہلے 6 مہینوں کے دوران افراط زر کی شرح 33 فیصد کی تاریخی بلند ترین سطح پر جانے کا امکان موجود ہے۔ پاکستان اپنی معیشت کو صرف انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض ملنے پر بحال نہیں کر سکتا، اسے میکرواکنامک مینجمنٹ میں استحکام پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
کترینہ ایل کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں پہلے ہی بہت زیادہ ہیں جسے خریدنا شہریوں کیلئے مشکل تر ہو رہا ہے لیکن افراط زر کے بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد کم آمدنی رکھنے والے طبقے اور خاندانوں کو سخت ترین مسائل کا سامنا ہو گا۔ اصلاحات نہ کی گئیں تو اگلے سال بھی پاکستان کے معاشی بحران میں کمی آنے کا کوئی امکان نہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ماہ کے دوران کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) میں سالانہ 27.5 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا جو پچھلے 50 سالوں کی بلندترین سطح پر ہے، اس لیے پاکستان کی معاشی بحالی کے لیے آئی ایم ایف سے معاہدہ کافی نہیں ہو گا۔ پاکستان کو اپنی معیشت ٹریک پر لانے کیلئے مضبوط اور مسلسل طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں کترینہ ایل کا کہنا تھا کہ راتوں رات کچھ بدلنے والا نہیں نہ ہی فوری طور پر معیشت میں کوئی بہتری آ سکتی ہے جبکہ اس سے پہلے بھی پاکستان کا ٹریک ریکارڈ بہت اچھا نہیں ، ٹیکسوں کی مد میں اضافی فنڈز جمع کرنے کا زیادہ فائدہ نہیں ہو گا۔ روپے کی قدر میں کمی کے باعث درآمدی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ مہنگائی میں کمی آنے کا فی الحال کوئی امکان نہیں۔
موڈیز کی رپورٹ کے مطابق رواں سال 2023ء کے دوران معاشی ترقی کی شرح 2.1 فیصد کے قریب رہنے کا امکان بتایا گیا ہے۔ دوسری طرف آئی ایم ایف سے جاری 9 ویں جائزے پر اتفاق ہونے کی صورت میں پاکستان کو 2.5 ارب ڈالرز کے پیکیج میں سے 1.1 ارب ڈالرز کی قسط جاری ہو گی جس کا معاہدہ جون 2019ء میں کیا گیا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/moodyaahaish.jpg