
پاکستان کیلئے آئی ایم ایف کی جانب سے ایک ارب ڈالر کی قسط کی منظوری پر خیال کیا جارہا ہے کہ اس سے ملکی معیشت بہتر ہوگی، دوسری جانب موڈیز انوسٹر سروس نے آئی ایم ایف سے لی گئی رقم کوزرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کیلئے مثبت قدم قرار دے دیا۔
سروس نے کہا کہ اگر حکومت 2022 میں انتخابات کے مرحلے میں داخل ہونے کے بعد بھی اصلاحات کی رفتار جاری رکھے تو یہ پروگرام غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے لیے مدد گار ثابت ہوگا۔
موڈیز رپورٹ میں کہا گیا کہ ریوینیو، توانائی اور سرکاری محکموں میں مستحکم اصلاحات نہ صرف معیشت کو مضبوط کریں گی بلکہ اس سے خودمختاری کے لیے منسلکہ واجبات کا خطرہ بھی کم ہوگا،پاکستان دیگر اصلاحات کا عزم بھی رکھتا ہے،جس سے آئی ایم ایف پروگرام کی مزید اقساط ملنے کا امکان ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیویارک کی ریٹنگ ایجنسی کا کہنا تھا کہ ایک ارب ڈالر کی قسط غیر ملکی زر مبادلہ پر جزوی طور پر دباؤ کم کرے گی جبکہ اس سے آمدن کے مزید ذرائع کی سہولت بھی حاصل ہوگی۔
ستمبر 2022 میں پروگرام کی میعاد ختم ہونے کے بعد حکومت کی اصلاحات کی رفتار کو برقرار رکھنے کی صلاحیت کو مزید وسیع کرنا ہےفوری طور پر جانشینی کے پروگرام کا عہد کرنا غیر یقینی ہے کیونکہ شیڈول کے مطابق عام انتخابات 2023 کے اختتام میں ہوں گے،آئی ایم ایف سے ملنے والی رقم پاکستان کے غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر بڑھانے میں مثبت ثابت ہوگی۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھنے کے باعث ملک کے زر مبادلہ کے ذخائر نمایاں دباؤ کا شکار ہیں، عالمی سطح پر اجناس کی قیمتوں میں اضافے سے تجارتی خسارے میں بھی اضافہ دیکھا گیا،
آئی ایم ایگف کے پروگرام کے تحت حکومت پاکستان نے متعدد ساختی اصلاحات کا وعزم کیا ہے جن کا مقصد ملک کی معیشت کو مستحکم اور ترقی کو متوازن کرنا ہے،اس سے قبل اصلاحات کی بنا پر پاکستان آئی ایم ایف پروگرام سے 2 ارب ڈالر حاصل کر چکا ہے۔
موڈیز کا کہنا ہے جولائی سے دسمبر کے دوران پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 9 ارب ڈالر تھا اس ہی سال کے آغاز میں سرپلس ایک ارب 20 کروڑ ڈالر رہا،آئی ایم ایف کے اعداد و شمار کے مطابق، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں تیزی سے اضافے کے باعث زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی آئی، جو نومبر میں کم ہو کر 14 ارب 40 کروڑ ڈالر پر آگئی اور جولائی میں 18 ارب 90 کروڑ ڈالر تک جا پہنچی۔
ایک اندازے کے مطابق مالی سال 2022 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی 3 سے 3.5 فیصد ہوگا،عالمی سطح پر تیل اور دیگر اجناس کی قیمتوں میں اعتدال کے باعث بدرآمدات بل مزید بڑھنے کا امکان ہے،موڈیز کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اگلے دو سے تین سالوں میں جی ڈی پی سے 2 سے 3 فیصد کم اور مستحکم ہو جائے گا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل 2021 کے ذریعے مرکزی بینک کی خود مختاری کو مضبوط بنانے سے مرکزی بینک کی افراط زر سے بچنے اور سرکاری قرضوں کی براہ راست مالی اعانت کو روکنے میں مدد ملے گی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/ifm11i1.jpg