پاکستان کی معاشی صورتحال اس وقت بہت نازک ہے، چیئرمین ایف بی آر

fb1i11h1.jpg


چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معاشی صورتِ حال اس وقت بہت نازک ہے،پشاور میں تقریب سے خطاب میں چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد نے کہا ٹیکس گیپ کو کم عرصے میں فل کرنے کی کوشش کریں گے، ٹیکس کا ہدف حاصل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں آمدنی میں شارٹ فال کا سامنا ہے، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ سالانہ ہدف کو حاصل کر سکیں، رواں سال 7.4 ٹریلین کا ہدف مقرر کیا گیا،ایف بی آر نے معیشت کی بحالی کے لیے مختلف اقدامات کیے، ایف بی آر موجودہ دور کے تقاضوں سے مکمل طور پر آگاہ ہے۔

عاصم احمد نے مزید کہا کہ اس سال ورلڈ کسٹمز ڈے کا تھیم ٹیکس گیپ کو ختم کرنا ہے، ٹیکس گیپ کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں،پہلا سال ہو گا جب ان ڈائریکٹ ٹیکس کے مقابلے میں ڈائریکٹ ٹیکس زیادہ اکٹھا ہو گا۔
https://twitter.com/x/status/1618515331235848192
دوسری جانب فنانشل ٹائمز کے مطابق پاکستان کی معیشت ڈوبنے کے خدشات بڑھ گئے، بجلی کی بندش اور زرمبادلہ کی کمی بڑامسئلہ ہے،کاروبارکرنا مشکل ہوگیا، پاکستان کی بندرگاہوں پر درآمدی اشیا سے بھرے کنٹینر جمع ہیں۔

رپورٹ کے مطابق برآمد کنندگان کو ڈالر حاصل کرنے میں ناکامی، ٹیکسٹائل سمیت مختلف فیکٹریاں خام مال کی کمی،توانائی کے مسائل کی وجہ سے بند ہورہی ہیں،حکام آئی ایم ایف کا پروگرام بحال کرنے کی کوششوں میں ہیں۔
 

Sarkash

Minister (2k+ posts)
Okay, that is another false impression you have, that our increased exports were doing anything too good for us. If you look at the figures of CAD. when IK left the CAD was just 90% of the peak at PML time. Here is the graph of Trading economics.
pakistan-current-account.png

Even IK did not have any out-of-the-box policy for increasing Exports. Tell me a single plan he gave other than encouraging speeches and financial incentives for exporters. We got lucky that India got hit with Covid more than we did. So we found vacant marketers and with 65% abrupt devaluation our products became dirt cheap.
Pakistan is super power now. Happy?

khhush ho ja bhai tu, tujhay shayad neend aa jaey. Pakistan ka bera gharak imran khan nay kya hai. chalo ye bhe sun kay aur bhangray daal lay.

lakin ye tou batao, 1999 mai Pakistan mai konsi doodh ki nehrain beh rahe then??
 

surfer

Chief Minister (5k+ posts)
That was a useless move. Miftah was doing just fine I think.
Agreed. So piggy’s decision is to blame for current situation in last 4 months. That’s why you should consider merit before family. It’s sad that he hasn’t learnt from his past experiences 🥲
 

Sonya Khan

Minister (2k+ posts)
Okay, that is another false impression you have, that our increased exports were doing anything too good for us. If you look at the figures of CAD. when IK left the CAD was just 90% of the peak at PML time. Here is the graph of Trading economics.
pakistan-current-account.png

Even IK did not have any out-of-the-box policy for increasing Exports. Tell me a single plan he gave other than encouraging speeches and financial incentives for exporters. We got lucky that India got hit with Covid more than we did. So we found vacant marketers and with 65% abrupt devaluation our products became dirt cheap.
So you think there is nothing wrong with record CAD in PMLN era …..
So if exports were down , tax collection was down then from where did PMLN get the money to cater CAD ????
Loans and then loans ???….
 

KpkUpdates

Citizen
fb1i11h1.jpg


چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معاشی صورتِ حال اس وقت بہت نازک ہے،پشاور میں تقریب سے خطاب میں چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد نے کہا ٹیکس گیپ کو کم عرصے میں فل کرنے کی کوشش کریں گے، ٹیکس کا ہدف حاصل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں آمدنی میں شارٹ فال کا سامنا ہے، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ سالانہ ہدف کو حاصل کر سکیں، رواں سال 7.4 ٹریلین کا ہدف مقرر کیا گیا،ایف بی آر نے معیشت کی بحالی کے لیے مختلف اقدامات کیے، ایف بی آر موجودہ دور کے تقاضوں سے مکمل طور پر آگاہ ہے۔

عاصم احمد نے مزید کہا کہ اس سال ورلڈ کسٹمز ڈے کا تھیم ٹیکس گیپ کو ختم کرنا ہے، ٹیکس گیپ کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں،پہلا سال ہو گا جب ان ڈائریکٹ ٹیکس کے مقابلے میں ڈائریکٹ ٹیکس زیادہ اکٹھا ہو گا۔
https://twitter.com/x/status/1618515331235848192
دوسری جانب فنانشل ٹائمز کے مطابق پاکستان کی معیشت ڈوبنے کے خدشات بڑھ گئے، بجلی کی بندش اور زرمبادلہ کی کمی بڑامسئلہ ہے،کاروبارکرنا مشکل ہوگیا، پاکستان کی بندرگاہوں پر درآمدی اشیا سے بھرے کنٹینر جمع ہیں۔

رپورٹ کے مطابق برآمد کنندگان کو ڈالر حاصل کرنے میں ناکامی، ٹیکسٹائل سمیت مختلف فیکٹریاں خام مال کی کمی،توانائی کے مسائل کی وجہ سے بند ہورہی ہیں،حکام آئی ایم ایف کا پروگرام بحال کرنے کی کوششوں میں ہیں۔
انکا زمدار امپورٹڈ سرکار ہے
 

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)
راجہ صاحب آپ ابھی تک سوتے میں باتیں کر رہے ہیں۔ ملک ڈوب رہا ہے لیکن آپ اب بھی شریفوں کی محبت میں بانسری بجائے جا رہے ہیں۔ وہ کہاوت تو سنی ہوگی کہ سردارجی موٹر سائیکل پر جارہے تھے رات کا اندھیرا تھا۔ سامنے سے ایک ٹرک آرہا تھا اور اس کی دو بتیوں کو دیکھ کر سردارجی مصر تھے کہ یہ دو موٹر سائیکل ہیں جو ایک دوسرے کے برابر چلے آرہے ہیں۔ پیچھے بیٹھے دوست سے سردارجی نے کہا میں نے ان دونوں کے درمیان سے نکلنا ہے۔ وہ بیچارہ منع کرتا رہا لیکن سردارجی بھی سامنے سے آنے والوں کو بتانا چاہتے تھے کہ روڈ پر ایک دوسرے کے برابر موٹر سئیکل چلانا غلط کام ہے۔ سردارجی نے سپیڈ بڑھائی اور سامنے سے آنے والی دو بتیوں کے درمیان موٹر سائیکل دے ماری۔ قسمت تھی چوٹیں تو لگیں لیکن بچ گئے اور دور جا گرے ۔کسی نے پوچھا کیا ہوا سردار جی، تو اٹھ کر زخم سہلاتے ہوئے بولے درمیان میں ایک تیسری موٹر سائیکل بھی تھی اور اس کمینے نے لائٹ نہی جلا رکھی تھی۔
۔
آپ بھی اسی سردارجی کی طرح اب تک تاویلیں دے رہے ہیں حالنکہ آپ کو معلوم ہے کہ ن والوں نے ملک ڈبو دیا ہے۔
ملکی معیشت ڈوبنے کی صرف اور صرف ایک وجہ ہے ۲۰۱۸ میں بھی وہی تھی اور آج بھی وہی ہے۔ اور وہ ہے ڈالر کو مصنوعی طور پر باندھے رکھنے کا کھیل۔ اسحاق ڈار کی پیچھاڑی میں ایک کیڑا ہے جو اسے کہتا ہے ڈالر کو بڑھنے نہی دینا بس یہ کیڑا مر جائے تو مسئلہ کچھ سدھر سکتا ہے۔ لیکن ڈالر کو باندھے رکھنے کے بعد جب یہ سپرنگ کی طرح ایک دم اچھلتا ہے تو پھر دو چار سال تک دبائے رکھنے والوں کو مارکیٹ میں پھینک کر مہنگائی سے ناکوں چنے چبا دیتا ہے۔ ۳۲ ارب ڈالر اسحاق ڈار نے اسی جستجو میں دو ہزا رسولہ اور سترہ میں ضائع کئے تھے اس وقت بھی مِفتاح چیخ اٹھا تھا اور اب بھی چیخ رہا ہے لیکن کوئی نونی اس بیچارے کی سننے کو تیار نہی تھا۔

ملک کو ڈالرز نہ ہونے نے ڈبویا ہے اور ڈالر صرف ایکسپورٹ اور ریمیٹینسز سے ہی آتے ہیں کیونکہ ڈائریکٹ انویسٹمنٹ تو ان کے آتے ہی ویسے ہی زیرو ہوگئی تھی جو کہ آجکل مائنس ہے۔ دس سال میں پی پی پی اور ن لیگ کی حکومت نے ایکسپورٹس میں صرف تین ارب ڈالر کا اضافہ کیا تھا جس میں سے ن لیگ کا حصہ صفر سے بھی کم تھا۔ عمران حکومت نے ساڑھے تین سال میں ۹ ارب ڈالر کا اضافہ کرکے ایکسپورٹس کو ۳۲ ارب ڈالر تک پہنچایا جو اب اس حکومت میں کم ہو کر پھر سے ستائیس ارب پر آگئی ہیں۔ ن لیگ نے پانچ سال میں ۵ ارب ریمٹینسز بڑھائی تھیں جبکہ عمران کے صرف ساڑھے تین سال میں ریمیٹینسز ۱۰ ارب ڈالر بڑھیں۔ جو کہ اب بھر چار ارب ڈالر کم ہو گئی ہیں۔ وجہ؟ ڈالر کو باندھے رکھنا۔۔۔۔ انہیں حکومت ملی تو سولہ ارب کے ذخائر تھے۔ چھ فیصد گروتھ تھی۔ ٹیکس کالیکشن چھ ہزار ارب تھی۔ اکانومی چل نکلی تھی۔ ساڑھے پانچ ملین نئے جاب پیدا ہوئے تھے۔ رہی آئل پر سبسڈی تو عمران نے تو ابھی دو ماہ ہی دی تھی جبکہ انہوں نے چار ماہ اس کو جاری رکھ کر قیمت بڑھائی۔ وہ تو روس سے تیل لے کر اسے جاری رکھنا چاہتا تھا لیکن یہ سب کہہ رہے تھے نہی اباجی ناراض ہو جائیں گے۔ لیکن اب ناک رگڑ کر خود ہی وہیں پہنچ گئے۔ عمران حکومت میں آئل کی قیمت ۱۱۵ تھی جو اب ۷۸ پر ہے۔ اس نے ۳ بلین ڈالر کی ویکسین بھی خریدی۔ جبکہ انہوں نے تو ایل سی کھولنی ہی بند کردیں۔ ٹیکسٹائل فیکٹریاں بند ہو گئیں، آٹو سیکٹر ٹوٹل بند اور سیمنٹ پراڈکشن بھی ایک دم نیچے۔ بحرحال لگے رہو راجہ میاں، تاویلوں پر لگے رہو۔​
ٹھیک ہے شاہد صاحب - سکھوں والا لطیفہ بھی مجھ پر صحیح بیٹھتا ہے 😁 --- میں کبھی ڈار کا فین نہیں رہا - آپ کی بات کو بھی میں کبھی چیلنج نہیں کر سکتا - لیکن یہ سوال میں نے کبھی پہلے بھی آپ سے کیا تھا کہ ساقا منشی آخر ڈالر کو کنٹرول کرنے کے لئے کرتا کیا ہے - کیا حکومت سڑک پر کھڑی ہو کر لوگوں کو ڈالر پکڑا نے لگتی ہے یا اس جیسے کوئی کام کرنے لگتی ہے
ساقے کو لانے کے پیچھے وہ پینک تھا جو فوج اور نونیوں کر پڑ گیا تھا کہ ایکونومی کے حالت ابتر ہوتی جا رہی ہے - میرے خیال میں یہی کچھ ہو رہا ہونا تھا اگر مفتاح ہوتا - اور یہی ہو رہا ہونا تھا اگر شوکت ترین ہوتا - کیا شوکت ترین نے میچور ہوتے ٹریثرری بانڈز پر پیمنٹ نہیں کرنی تھی - آپ کو سرکیولر ڈیبٹ اور سی اے ڈی کوئی خبریں نہیں دے رہا تھا --- عمران خان کو تو نفل پڑھ کر شکر ادا کرنا چاہئے بلا اس کے گلے سے ٹلی - 👇 مجھے تو دس مہینے پہلے یہی ہوتا نظر آ رہا تھا



 

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)
Agreed. So piggy’s decision is to blame for current situation in last 4 months. That’s why you should consider merit before family. It’s sad that he hasn’t learnt from his past experiences 🥲
As I said in my reply to Shahid Sahib, that seems like Nooni and Establishment were panicking because of worsening economic figures. I think they were expecting some help from Arabs with the new face of Hafiz Sahib and Ishaq Dar. But this was quite evident to happen. Miftah does not have any Merit as well which Ishaq Dar does not carry.
 

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)
So you think there is nothing wrong with record CAD in PMLN era …..
So if exports were down , tax collection was down then from where did PMLN get the money to cater CAD ????
Loans and then loans ???….
I never said High CAD was good. IK was also controlling everything on the loans. He did nothing but taking loans and loans in last 4 years. And, these were actually non-productive loans to keep an artificial illusion of "all is well".
If you disagree then please tell me where did all of this money go which IK borrowed?
 

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)
رہو۔​
Shahid Sahib, since you are beyond doubt the most educated person on this forum. I have just one question.
Could there be a Calculated move of Pakistan to Default? Obviously, there will be extreme financial turmoil. But what happens afterward?
Do countries get absolved of some responsibilities of payments or does that never happen?
Please tell me how Srilanka is coping this and what it got after default or bankruptcy.
Can our Agricultural stability make us survive for a few years of tied hands?
I want to understand what the hell these Idiot Noonis might be thinking.
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
ٹھیک ہے شاہد صاحب - سکھوں والا لطیفہ بھی مجھ پر صحیح بیٹھتا ہے 😁 --- میں کبھی ڈار کا فین نہیں رہا - آپ کی بات کو بھی میں کبھی چیلنج نہیں کر سکتا - لیکن یہ سوال میں نے کبھی پہلے بھی آپ سے کیا تھا کہ ساقا منشی آخر ڈالر کو کنٹرول کرنے کے لئے کرتا کیا ہے - کیا حکومت سڑک پر کھڑی ہو کر لوگوں کو ڈالر پکڑا نے لگتی ہے یا اس جیسے کوئی کام کرنے لگتی ہے
ساقے کو لانے کے پیچھے وہ پینک تھا جو فوج اور نونیوں کر پڑ گیا تھا کہ ایکونومی کے حالت ابتر ہوتی جا رہی ہے - میرے خیال میں یہی کچھ ہو رہا ہونا تھا اگر مفتاح ہوتا - اور یہی ہو رہا ہونا تھا اگر شوکت ترین ہوتا - کیا شوکت ترین نے میچور ہوتے ٹریثرری بانڈز پر پیمنٹ نہیں کرنی تھی - آپ کو سرکیولر ڈیبٹ اور سی اے ڈی کوئی خبریں نہیں دے رہا تھا --- عمران خان کو تو نفل پڑھ کر شکر ادا کرنا چاہئے بلا اس کے گلے سے ٹلی - 👇 مجھے تو دس مہینے پہلے یہی ہوتا نظر آ رہا تھا


دو طرح سے ڈالر کو باندھا جا سکتا ہے۔ پہلا جو اسحاق ڈار نے ۲۰۱۶ سے ۲۰۱۸ تک کیا اور دوسرا جو وہ اب کر رہا ہے۔
نارملی سارا چکر سپلائی ڈیمانڈ کا ہے۔ جب امپورٹر، ٹریولرز یا مقامی لوگ روپئے دے کر ڈالر لینا چاہیں اور منی ایکسچینجر یا بنک کے پاس ڈالر ڈیمانڈ سے کم ہونگے تو ڈالر کی قیمت بڑھے گی۔ یہ بلکل ویسے ہی ہے کہ اب چونکہ ٹریکٹر بنانے والے فیکٹری بند کر کے چلے گئے ہیں تو ڈیلر سے جا کر ٹریکٹر مانگیں تو ساٹھ لاکھ کا ٹریکٹر ۸۸ لاکھ میں ملے گا۔ ۲۰۱۵ میں ہمارے ریزروز میں ۲۵ ارب ڈالر پڑے تھے۔ اسحاق ڈار اور نواز کی سیاسی جیت اس میں تھی کہ مہنگائی نہ ہو، سود کم رہے اور لوگ خوش ہوں۔ اس کے لئے نیچرل رستہ تو زیادہ ایکسپورٹ، بہتر گروتھ اور اچھی زراعت ہے لیکن انہوں نے آسان اور بھیانک رستہ چنا کہ ڈالر کو سو سے اوپر نہ جانے دو۔ اس سے امپورٹڈ مال سستا یعنی سبسیڈائزڈ ہو گا، بہت سی امپورٹ سے سپلائی ڈیمانڈ سے بھی زیادہ بڑھے گی، تو قیمتیں کم رہیں گی۔ ایسا کرنے کے لئے انہوں نے منی ایکسچینجرز اور بنکوں کو ڈالر دینے شروع کردئیے کہ اگر روزانہ دس ملین کی ڈالر کی ڈیمانڈ ہے تو بارہ ملین مارکیٹ میں موجود ہو۔ یعنی پھر ڈیمانڈ کم اور سپلائی زیادہ جس سے ڈالر کی پرائس کم۔ ۲۵ بلین ڈالر پڑے تھے، اگلے دو سال میں ۳۰ بلین مزید ادھار بھی لئے اور دو سال میں ۳۲ ارب ڈالر مارکیٹ میں سپلائی کر دئیے تاکہ ڈالر سو پر رہے۔ مارکیٹ میں ڈالر کی فراوانی سے کوئی چاہے منی ایکسچینجر کے پاس گیا، بنک کے پاس یا سٹیٹ بنک کے پاس سب کے پاس ڈالر کی تقریبا ایک ہی قیمت تھی۔ ڈالر کی قیمت کم ہونے کی وجہ سے ہمارا مال ایکسپورٹ مارکیٹ میں مہنگا ہوتا چلا گیا، خریدار پاکستان کو چھوڑ کر بنگلہ دیش جانے لگا۔ لیکن اسحاق ڈار اور میاں صاحب کو نہ اس سے غرض تھی کہ ایکسپورٹ گر رہی ہے اور نہ اس سے کوئی سروکار کہ ڈالر سستا ہونے کی وجہ سے امپورٹ بڑھتی چلی جارہی ہے اور کرنٹ اکاؤنٹ ۲۰ ارب تک پہنچ رہا ہے۔ ان کا مقصد صرف ایک تھا ملک ڈوبتا ہے تو ڈوبے لیکن الیکشنز تک انفلیشن چار پانچ فیصد رہے سود بھی پانچ فیصد۔ مہنگائی نہ ہونے کی وجہ سے عوام خوش، سود کم ہونے کی وجہ سے لوکل انڈسٹری خوش۔
بس مسئلہ یہ بنا کہ ۲۰۱۷ کے اکتوبر تک ڈار صاحب نے سارے ریزروز لٹا دئیے تھے۔ سٹیٹ بنک کے پاس جو پیسے باقی بچے تھے وہ چینی کمرشل بنکوں سے لئے گئے قرض کے تھے جو چھ ماہ میں واپس کرنے تھے۔ مِفتاح وزیر خزانہ بنا تو چیخ اٹھا اسے ڈیفالٹ نظر آرہا تھا۔ گیارہ ارب کی قسط دینی تھی پیسہ ہے نہی تھا اور نواز شریف اور اسحاق ڈار زور ڈال رہے تھے کہ مارکیٹ کو آخری ڈالر تک سپلائی کرتے رہو تاکہ روپئہ نہ گرے ورنہ الیکشن کے قریب مہنگائی ہوجائے گی۔ مفتاح بیچارے نے ان کے کہے کے مطابق بہت کوشش کی لیکن اب مزید ڈالر تھے ہی نہی کہ مارکیٹ کو سپلائی کئے جاتے۔ اس نے سپلائی کم کی تو ڈالر ۱۲۸ پر آگیا۔

اب یہ دیکھیں کہ ملک کے ساتھ کیا کھلواڑ ہوا۔
اول۔ آپ جانتے ہیں دنیا کی اکانومی ایک سائیکل پر چلتی ہے جہاں اگر آٹھ دس سال خوشحالی کے ہوتے ہیں تو پانچ سات سال کساد بازاری کے۔ دس پندرہ سال تیل ۵۰ ڈالر پر بکتا ہے تو پھر ایک دم سے پانچ سات سال قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہوتی ہیں۔ پڑھی لکھی دنیا میں کسی لیڈر کو ریٹ اس طرح نہی کیا جاتا کہ فلاں کے دور میں حالات اچھے تھے مہنگائی کم تھی وغیرہ بلکہ یہ دیکھا جاتا ہے کہ اگر وہ بوم پریڈ میں آیا ہے تو اس حساب سے اس کی کارکردگی کیا ہے اور اگر کوئی ریسیشن میں حکومت سنبھالتا ہے تو اسی حساب سے اس کی ریٹنگ ہوتی ہے۔ اوبامہ ہی کو دیکھ لیں گریٹ ریسیشن میں صدربنا، لوگوں کے معاشی حالات بہت خراب تھے لیکن لوگ اسے ایک اچھا صدر گردانتے ہیں۔
ن لیگ کی حکومت بوم پیریڈ میں تھی اور اگر اسحاق ڈار یہ بدمعاشی نہ کرتا توپاکستان کے ریزروز ۳۰ سے ۳۵ بلین ہوتے، ایکسپورٹ پانچ سات ارب ڈالر بڑھتی اور امپورٹ دس بارہ ارب ڈالر کم ہوتی جس سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سات آٹھ ارب ڈالر سے زیادہ نہ ہوتا۔
دوئم۔ مصنوعی طور پر ایکسچینج ریٹ کنٹرول کئے رکھنے سے ڈالر بلآخر ببل پھٹتا ہے اور بڑا جمپ لیتا ہے تو اکانومی کوانتہائی نقصان ہوتا ہے مہنگائی ایک دم بیس پچیس فیصد پر چلی جاتی ہے اور معیشت کے سارے اعشارئیوں کو شاک لگتا ہے یہ ایک معاشی زلزلہ کی طرح ہے۔ اس کی بجائے اگر ڈالر پانچ سال دس دس پیسے بڑھتا رہے تو اسے اکانومی ابزارب کر لیتی ہے۔ ایسا معاشی زلزلہ پی ٹی آئی کو اسحاق ڈار ورثے میں دے گیا تھا جو کہ اس حساب سے دھرا بھی تھا کہ ایک تو ڈالر مزید روکا نہی جا سکتا تھا دوسرے کرنٹ اکاؤنٹ اتنا بڑا تھا کہ امپورٹ ایک دم سے اٹھارہ بیس ارب ڈالر کم کرنا تھی۔
ڈالر ایک دم ایک سو پینسٹھ پر آیا تو سب کچھ مہنگا ہونا ہی تھا۔ دوسری طرف امپورٹ بند کرنے سے مارکیٹ میں گڈز کی سپلائی ایک دم کم ہو گئی اور ڈیمانڈ پہلے جتنی ہی تھی۔ سپلائی کم اور ڈیمانڈ زیادہ سے مہنگائی آتی ہے، تو اس کی وجہ سے بھی مہنگائی آئی۔ یعنی ڈبل مہنگائی۔
۔
۔
اس دفعہ ڈار نے پھر وہی کارستانی کی۔ لیکن کیونکہ مارکیٹ میں پھینکنے کے لئے ڈالر موجود نہی تھے تو اس نے سٹیٹ بنک کو ویسے ہی حکم دے دیا کہ ڈالر ۲۲۵ سے اوپر خرید یا فروخت نہی کرنا۔ پچھلی دفعہ کیونکہ مارکیٹ کو ڈالر سپلائی کر کے ڈالر روک رکھا تھا تو انٹربنک ریٹ اور مارکیٹ میں ڈالر کا ایک ہی ریٹ تھا اور اس نے مطلوبہ نتائج حاصل کر لئے تھے۔ لیکن اس دفعہ ایسا ہو نہی سکتا تھا۔ بنک میں ڈالر ۲۲۵ کا تھا تو مارکیٹ میں ۲۵۵ کا۔ اس سے ایک تو ریمیٹینسز چار ارب ڈالر کم ہو گئیں کہ لوگوں نے پیسے ہنڈی کے ذریعے بھیجنے شروع کر دئیے کہ وہاں اچھا ریٹ مل رہا تھا۔ دوسرے ایکسپورٹس بلکل بیٹھ گئیں کہ ہماری ایکسپورٹس ڈالر کی قیمت مارکیٹ سے کم ہونے کی وجہ سے مہنگی ہو گئیں اور خریدار بنگلہ دیش جانے لگا۔ ابھی تک اندازہ ہے کہ ایکسپورٹس چار سے پانچ ارب کم ہوگئی ہیں۔
۔
آپ نے پوچھا شوکت عزیز کیا کرتا۔ شوکت عزیز ڈالر کو نہ روکتا۔ ایکسپورٹ بڑھتی رہتی ریمیٹینسز بھی بڑھتے رہتے پہلے کی طرح اور لوگوں کا اعتماد قائم رہتا تو دو تین بلین روشن ڈیجیٹل میں بھی آجاتے۔ اور جب حالات ٹھیک ہوتے تو انویسمنٹ بھی ایک ڈیڑھ ارب تو آ ہی جاتی۔ اگر انہوں نے حکومت نہ الٹائی ہوتی تو مہنگائی سات سے آٹھ فیصد ہوتی اور ایکسپورٹس اور ریمیٹینسز میں پچھلے سال کی نسبت چار ارب ڈالر کا اضافہ ہو چکا ہوتا جبکہ انہوں نے ۹ ارب ڈالر کم کر دیا ہے۔ اس طرح ملک کے پاس سالانہ تیرہ ارب اضافی ہوتے اور شاید کچھ اور بھی (اگر روشن ڈیجیٹیل اور انویسٹمنٹ ) بھی آجاتی تو۔​
 

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)
دو طرح سے ڈالر کو باندھا جا سکتا ہے۔ پہلا جو اسحاق ڈار نے ۲۰۱۶ سے ۲۰۱۸ تک کیا اور دوسرا جو وہ اب کر رہا ہے۔
نارملی سارا چکر سپلائی ڈیمانڈ کا ہے۔ جب امپورٹر، ٹریولرز یا مقامی لوگ روپئے دے کر ڈالر لینا چاہیں اور منی ایکسچینجر یا بنک کے پاس ڈالر ڈیمانڈ سے کم ہونگے تو ڈالر کی قیمت بڑھے گی۔ یہ بلکل ویسے ہی ہے کہ اب چونکہ ٹریکٹر بنانے والے فیکٹری بند کر کے چلے گئے ہیں تو ڈیلر سے جا کر ٹریکٹر مانگیں تو ساٹھ لاکھ کا ٹریکٹر ۸۸ لاکھ میں ملے گا۔ ۲۰۱۵ میں ہمارے ریزروز میں ۲۵ ارب ڈالر پڑے تھے۔ اسحاق ڈار اور نواز کی سیاسی جیت اس میں تھی کہ مہنگائی نہ ہو، سود کم رہے اور لوگ خوش ہوں۔ اس کے لئے نیچرل رستہ تو زیادہ ایکسپورٹ، بہتر گروتھ اور اچھی زراعت ہے لیکن انہوں نے آسان اور بھیانک رستہ چنا کہ ڈالر کو سو سے اوپر نہ جانے دو۔ اس سے امپورٹڈ مال سستا یعنی سبسیڈائزڈ ہو گا، بہت سی امپورٹ سے سپلائی ڈیمانڈ سے بھی زیادہ بڑھے گی، تو قیمتیں کم رہیں گی۔ ایسا کرنے کے لئے انہوں نے منی ایکسچینجرز اور بنکوں کو ڈالر دینے شروع کردئیے کہ اگر روزانہ دس ملین کی ڈالر کی ڈیمانڈ ہے تو بارہ ملین مارکیٹ میں موجود ہو۔ یعنی پھر ڈیمانڈ کم اور سپلائی زیادہ جس سے ڈالر کی پرائس کم۔ ۲۵ بلین ڈالر پڑے تھے، اگلے دو سال میں ۳۰ بلین مزید ادھار بھی لئے اور دو سال میں ۳۲ ارب ڈالر مارکیٹ میں سپلائی کر دئیے تاکہ ڈالر سو پر رہے۔ مارکیٹ میں ڈالر کی فراوانی سے کوئی چاہے منی ایکسچینجر کے پاس گیا، بنک کے پاس یا سٹیٹ بنک کے پاس سب کے پاس ڈالر کی تقریبا ایک ہی قیمت تھی۔ ڈالر کی قیمت کم ہونے کی وجہ سے ہمارا مال ایکسپورٹ مارکیٹ میں مہنگا ہوتا چلا گیا، خریدار پاکستان کو چھوڑ کر بنگلہ دیش جانے لگا۔ لیکن اسحاق ڈار اور میاں صاحب کو نہ اس سے غرض تھی کہ ایکسپورٹ گر رہی ہے اور نہ اس سے کوئی سروکار کہ ڈالر سستا ہونے کی وجہ سے امپورٹ بڑھتی چلی جارہی ہے اور کرنٹ اکاؤنٹ ۲۰ ارب تک پہنچ رہا ہے۔ ان کا مقصد صرف ایک تھا ملک ڈوبتا ہے تو ڈوبے لیکن الیکشنز تک انفلیشن چار پانچ فیصد رہے سود بھی پانچ فیصد۔ مہنگائی نہ ہونے کی وجہ سے عوام خوش، سود کم ہونے کی وجہ سے لوکل انڈسٹری خوش۔
بس مسئلہ یہ بنا کہ ۲۰۱۷ کے اکتوبر تک ڈار صاحب نے سارے ریزروز لٹا دئیے تھے۔ سٹیٹ بنک کے پاس جو پیسے باقی بچے تھے وہ چینی کمرشل بنکوں سے لئے گئے قرض کے تھے جو چھ ماہ میں واپس کرنے تھے۔ مِفتاح وزیر خزانہ بنا تو چیخ اٹھا اسے ڈیفالٹ نظر آرہا تھا۔ گیارہ ارب کی قسط دینی تھی پیسہ ہے نہی تھا اور نواز شریف اور اسحاق ڈار زور ڈال رہے تھے کہ مارکیٹ کو آخری ڈالر تک سپلائی کرتے رہو تاکہ روپئہ نہ گرے ورنہ الیکشن کے قریب مہنگائی ہوجائے گی۔ مفتاح بیچارے نے ان کے کہے کے مطابق بہت کوشش کی لیکن اب مزید ڈالر تھے ہی نہی کہ مارکیٹ کو سپلائی کئے جاتے۔ اس نے سپلائی کم کی تو ڈالر ۱۲۸ پر آگیا۔

اب یہ دیکھیں کہ ملک کے ساتھ کیا کھلواڑ ہوا۔
اول۔ آپ جانتے ہیں دنیا کی اکانومی ایک سائیکل پر چلتی ہے جہاں اگر آٹھ دس سال خوشحالی کے ہوتے ہیں تو پانچ سات سال کساد بازاری کے۔ دس پندرہ سال تیل ۵۰ ڈالر پر بکتا ہے تو پھر ایک دم سے پانچ سات سال قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہوتی ہیں۔ پڑھی لکھی دنیا میں کسی لیڈر کو ریٹ اس طرح نہی کیا جاتا کہ فلاں کے دور میں حالات اچھے تھے مہنگائی کم تھی وغیرہ بلکہ یہ دیکھا جاتا ہے کہ اگر وہ بوم پریڈ میں آیا ہے تو اس حساب سے اس کی کارکردگی کیا ہے اور اگر کوئی ریسیشن میں حکومت سنبھالتا ہے تو اسی حساب سے اس کی ریٹنگ ہوتی ہے۔ اوبامہ ہی کو دیکھ لیں گریٹ ریسیشن میں صدربنا، لوگوں کے معاشی حالات بہت خراب تھے لیکن لوگ اسے ایک اچھا صدر گردانتے ہیں۔
ن لیگ کی حکومت بوم پیریڈ میں تھی اور اگر اسحاق ڈار یہ بدمعاشی نہ کرتا توپاکستان کے ریزروز ۳۰ سے ۳۵ بلین ہوتے، ایکسپورٹ پانچ سات ارب ڈالر بڑھتی اور امپورٹ دس بارہ ارب ڈالر کم ہوتی جس سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سات آٹھ ارب ڈالر سے زیادہ نہ ہوتا۔
دوئم۔ مصنوعی طور پر ایکسچینج ریٹ کنٹرول کئے رکھنے سے ڈالر بلآخر ببل پھٹتا ہے اور بڑا جمپ لیتا ہے تو اکانومی کوانتہائی نقصان ہوتا ہے مہنگائی ایک دم بیس پچیس فیصد پر چلی جاتی ہے اور معیشت کے سارے اعشارئیوں کو شاک لگتا ہے یہ ایک معاشی زلزلہ کی طرح ہے۔ اس کی بجائے اگر ڈالر پانچ سال دس دس پیسے بڑھتا رہے تو اسے اکانومی ابزارب کر لیتی ہے۔ ایسا معاشی زلزلہ پی ٹی آئی کو اسحاق ڈار ورثے میں دے گیا تھا جو کہ اس حساب سے دھرا بھی تھا کہ ایک تو ڈالر مزید روکا نہی جا سکتا تھا دوسرے کرنٹ اکاؤنٹ اتنا بڑا تھا کہ امپورٹ ایک دم سے اٹھارہ بیس ارب ڈالر کم کرنا تھی۔
ڈالر ایک دم ایک سو پینسٹھ پر آیا تو سب کچھ مہنگا ہونا ہی تھا۔ دوسری طرف امپورٹ بند کرنے سے مارکیٹ میں گڈز کی سپلائی ایک دم کم ہو گئی اور ڈیمانڈ پہلے جتنی ہی تھی۔ سپلائی کم اور ڈیمانڈ زیادہ سے مہنگائی آتی ہے، تو اس کی وجہ سے بھی مہنگائی آئی۔ یعنی ڈبل مہنگائی۔
۔
۔
اس دفعہ ڈار نے پھر وہی کارستانی کی۔ لیکن کیونکہ مارکیٹ میں پھینکنے کے لئے ڈالر موجود نہی تھے تو اس نے سٹیٹ بنک کو ویسے ہی حکم دے دیا کہ ڈالر ۲۲۵ سے اوپر خرید یا فروخت نہی کرنا۔ پچھلی دفعہ کیونکہ مارکیٹ کو ڈالر سپلائی کر کے ڈالر روک رکھا تھا تو انٹربنک ریٹ اور مارکیٹ میں ڈالر کا ایک ہی ریٹ تھا اور اس نے مطلوبہ نتائج حاصل کر لئے تھے۔ لیکن اس دفعہ ایسا ہو نہی سکتا تھا۔ بنک میں ڈالر ۲۲۵ کا تھا تو مارکیٹ میں ۲۵۵ کا۔ اس سے ایک تو ریمیٹینسز چار ارب ڈالر کم ہو گئیں کہ لوگوں نے پیسے ہنڈی کے ذریعے بھیجنے شروع کر دئیے کہ وہاں اچھا ریٹ مل رہا تھا۔ دوسرے ایکسپورٹس بلکل بیٹھ گئیں کہ ہماری ایکسپورٹس ڈالر کی قیمت مارکیٹ سے کم ہونے کی وجہ سے مہنگی ہو گئیں اور خریدار بنگلہ دیش جانے لگا۔ ابھی تک اندازہ ہے کہ ایکسپورٹس چار سے پانچ ارب کم ہوگئی ہیں۔
۔
آپ نے پوچھا شوکت عزیز کیا کرتا۔ شوکت عزیز ڈالر کو نہ روکتا۔ ایکسپورٹ بڑھتی رہتی ریمیٹینسز بھی بڑھتے رہتے پہلے کی طرح اور لوگوں کا اعتماد قائم رہتا تو دو تین بلین روشن ڈیجیٹل میں بھی آجاتے۔ اور جب حالات ٹھیک ہوتے تو انویسمنٹ بھی ایک ڈیڑھ ارب تو آ ہی جاتی۔ اگر انہوں نے حکومت نہ الٹائی ہوتی تو مہنگائی سات سے آٹھ فیصد ہوتی اور ایکسپورٹس اور ریمیٹینسز میں پچھلے سال کی نسبت چار ارب ڈالر کا اضافہ ہو چکا ہوتا جبکہ انہوں نے ۹ ارب ڈالر کم کر دیا ہے۔ اس طرح ملک کے پاس سالانہ تیرہ ارب اضافی ہوتے اور شاید کچھ اور بھی (اگر روشن ڈیجیٹیل اور انویسٹمنٹ ) بھی آجاتی تو۔​
شاہد صاحب چلیں کوئی میکنزم ہو گا مارکیٹ کو ڈالر دینے کا - لیکن جیسے آپ نے لکے اہے اس سے تو لگتا ہے دار مفتو مفتی ہے سٹیٹ بینک کے ڈالر لوگوں کو پکڑا رہا تھا - اس میکنزم کو دیکھیں تو مزید بات کھلے گی - یہ بات صحیح ہے کہ نونی دور میں ہماری پڑو ڈکٹس بہت مہنگی تھیں - ایک رپورٹ پڑھ کر تو میں خد بہت پریشن ہوا تھا کہ دبی ایکسپو میں ہمارا چاول سب سے مہنگا تھا - اور بیچنے والے پاکستان میں بچ کر زیادہ پیسہ کماتے تھے

اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ حکومتوں کے اچانک بدنے سے لوکل مارکیٹیں اور فورن انویسٹمنٹ پر بہت برا اثر پڑتا ہے - لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ اگر ایک حکومت ملک کو تنہا کرنے اور صرف مقروض کرنے پر لگی ہوئی ہو تو اس سے جان چھڑانا لازمی نہیں - یہی تباھی عمران خان کے مسلط کرنے پر ہوئی تھی - جو اب نونیوں کو مسلط کرنے پر ہوئی ہے

میں نے آپ سے یہ سوال بھی پوچھا تھا کہ کیا ڈیفالٹ کوئی کلکیلٹڈ موؤ بھی ہو سکتی ہے یا اس کا صرف نقصان ہی نقصان ہے ؟
 

Sonya Khan

Minister (2k+ posts)
I never said High CAD was good. IK was also controlling everything on the loans. He did nothing but taking loans and loans in last 4 years. And, these were actually non-productive loans to keep an artificial illusion of "all is well".
If you disagree then please tell me where did all of this money go which IK borrowed?
As I said before you are obsessed with IK …..
To every question regarding PMLN govt you have only one answer and that is IK ….
For your weak memory let me remind you PMLN is in power since 1985 and never once was Pakistan out of dire straits …. Why ??
 

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)
As I said before you are obsessed with IK …..
To every question regarding PMLN govt you have only one answer and that is IK ….
For your weak memory let me remind you PMLN is in power since 1985 and never once was Pakistan out of dire straits …. Why ??
If you want to take that impression then that is your choice. Neither NS gave me any personal favor nor IK. I compare them and I don't get carried away with the noise as you do. I look at the results.
And for your information Noon league was in power from 1990-93, 1997-99, and 2013-2017. Please stop self-inflicting with disinformation.
And in A small portion of 2013-17 with all of the Shit that IK was doing all over, this country showed the fastest-ever growth in its infrastructure and Power generation. If you can see that and its benefits, then you are blind by Fitrut. فطرت کے اندھے
 

Sonya Khan

Minister (2k+ posts)
If you want to take that impression then that is your choice. Neither NS gave me any personal favor nor IK. I compare them and I don't get carried away with the noise as you do. I look at the results.
And for your information Noon league was in power from 1990-93, 1997-99, and 2013-2017. Please stop self-inflicting with disinformation.
And in A small portion of 2013-17 with all of the Shit that IK was doing all over, this country showed the fastest-ever growth in its infrastructure and Power generation. If you can see that and its benefits, then you are blind by Fitrut. فطرت کے اندھے
Again IK IK IK …….
I will just narrow down my question so you have no difficulty answering about PMLN …..
Why did PMLN leave record debt , record CAD and decreased exports in 2018 when it left the govt ????? …..
There just answer this one specific question……
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
شاہد صاحب چلیں کوئی میکنزم ہو گا مارکیٹ کو ڈالر دینے کا - لیکن جیسے آپ نے لکے اہے اس سے تو لگتا ہے دار مفتو مفتی ہے سٹیٹ بینک کے ڈالر لوگوں کو پکڑا رہا تھا - اس میکنزم کو دیکھیں تو مزید بات کھلے گی -
راجہ صاحب، کیا ہم روپئے دے کر ورلڈ بنک امریکہ یا کسی سے ڈالر خرید سکتے ہیں؟ نہی نا۔
ڈالر کمانے پڑتے ہیں ایکسپورٹس کے ذریعے، ریمیٹینسز کے ذریعے، اگر مل جائیں تو ادھار لے سکتے ہیں یا پھر باہر سے آکر کوئی انویسٹ کرے تو ملک میں آسکتے ہیں۔ جیسے اگر میں وہاں آکر دس ملین ڈالر کی فیکٹری لگانا چاہوں تو مقامی لیبر کو دینے کے لئے بلڈنگ بنانے کے لئے یا مقامی خام مال خریدنے کے لئے میں اپنے ڈالر دے کر روپئے لونگا۔
یہی ہیں ڈالر جمع کرنے کے طریقے۔ روپئے چاہے آپ ۲۵۰ کی بجائے ۳۰۰ ارب بھی دیں تو امریکی بنک سے ایک ارب ڈالر نہی خرید سکتے۔
اسحاق ڈار نے جب ۳۲ ارب ڈالر مارکیٹ میں پھینکے تو اس کے عوض پاکستانی روپئے لئے۔ جو کہ گورنمنٹ نے اپنے مقامی خساروں کو کم کرنے میں خرچ لئے اور جس سے قرض کم لینا پڑا۔ لیکن اصل مسئلہ یہ نہی ہے۔ ہمارے لئے سب سے اہم ڈالرز کا حصول ہے۔ گھر کے مقامی قرض تو حکومت کرنسی چھاپ کر بھی ادا کر سکتی ہے، قومی بچت کے اکاؤنٹس پر یا سرٹیفیکیٹس پر جو دس سے پندرہ فیصد منافع دیتی ہے اسے پانچ فیصد پر کردے تو بھی ادائیگی ہو سکتی ہے اور لوگوں سے زیادہ شرح پر نیا قرض لے کر بھی پرانی ادائیگیاں ہو سکتی ہیں۔ جبکہ اصل مسئلہ غیر ملکی ادائیگیوں کا ہے۔ ریزروز میں ڈالر ہونگیں تو آپ کی کرنسی مضبوط ہوگی، آپ کی کریڈٹ ریٹنگ مضبوط ہوگی، آئی ایم ایف کے چنگل سے نکلو گے اور ادائیگیاں کر سکو گے۔ اگر حکومت روپئے لے کر اپنے ڈالر دے دے گی تو یہ ڈالر پھینک دینے ہی کے مترادف ہے۔ اب جو حالت ہے یہ روپئے کی کمی کی وجہ سے نہی بلکہ ڈالر نہ ہونے کی وجہ سے ہے۔
اسحاق ڈار حرامزدگی نہ کرتا تو پاکستان کے ریزروز موجودہ حالات کو کاؤنٹر کرنے کے باوجود بھی ۲۰ سے ۲۵ ارب ہوتے اور ڈالر ۱۵۰ روپئے کا ہوتا۔ مہنگائی شاید سات آٹھ فیصد ہوتی۔ پچھلے چار سال سے جو انفلیشن چل رہا ہے اس کی واحد وجہ اس اکاؤنٹنٹ کی حرامزدگیاں ہیں۔ اسے معلوم ہے کہ اس سے ملک کو نقصان ہو رہا ہے لیکن یہ کہتا ہے سب کچھ بھاڑ میں جائے، ایکسپورٹ آدھی رہ جاتی ہے تو رہ جائے، مل ڈوبتا ہے تو ڈوب جائے لیکن مہنگائی نہ ہو تاکہ لوگ ہمیں ووٹ دے دیں اور بعد میں جو ہوگا دیکھی جائے گی۔
اسے معلوم ہے کہ ایک دم سے جب یہ ببل پھٹتا ہے اور ڈالر پچاس روپئے کا جمپ مارتا ہے تو ملکی اکانومی پر ایٹم بم گرنے کے مترادف ہے۔ لیکن یہ شریفوں کی سیاست پر چل رہا ہے۔ راجہ صاحب مجھے چھوڑئیے مِفتاح پر یقین کرلیں ورنہ وہ نہی تو عاطف میاں کی سن لیں۔​


اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ حکومتوں کے اچانک بدنے سے لوکل مارکیٹیں اور فورن انویسٹمنٹ پر بہت برا اثر پڑتا ہے - لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ اگر ایک حکومت ملک کو تنہا کرنے اور صرف مقروض کرنے پر لگی ہوئی ہو تو اس سے جان چھڑانا لازمی نہیں - یہی تباھی عمران خان کے مسلط کرنے پر ہوئی تھی - جو اب نونیوں کو مسلط کرنے پر ہوئی ہے
تنہا اور مقروض؟
راجہ صاحب۔ پاکستان بہت سالوں سے جِس روش پر چل رہا ہے یہ مکمل تباہی کا رستہ ہے۔ آپ
دوسرے ملکوں کے غلام بن کر ان کے احکامات کے مطابق کام کرتے ہوئے زیادہ عرصہ چل نہی سکو گے۔ اکانومی کی طرح آپ کو اپنی خارجہ پالیسی بھی ری سیٹ کرنی پڑے گی۔ چالیس سال ہائرڈ گن بن کر آپ نے معاشی اور سماجی نقصان ہی کیا ہے حاصل کچھ نہی کیا۔ بنگلہ دیش، ملائشیا اور دوسرے ممالک اسی لئے ترقی کرتے ہیں کہ وہ ڈالر لے کر نئے کانفلِکٹ نہی خریدتے پھرتے۔
یہ ایک پراپیگنڈہ سے زیادہ کچھ نہی کہ عمران خان نے امریکہ یا کسی اور ملک کے ساتھ تعلقات خراب کئے اور ن لیگ نے بہتر کر لئے۔ آپ امریکہ کو اڈے دے دیں افغانستان اور چین کے خلاف ان کی ڈگر پر چلیں تو آج بھی وہ آپ کو ڈالرز دینے کو تیار ہیں اور ہمارے وزیراعظم کو ٹاپ پروٹوکول بھی دے دیں گے۔ عمران خان نے انکے ساتھ تعلقات بہتر بنانے چاہے لیکن اڈے دینے سے بلکل انکار کردیا۔ اسے پھر بھی وہاں ٹاپ پروٹوکول ملا۔ موجودہ حکومت نے کیا حاصل کرلیا جو یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم نے تعلقات بہتر بنائے ہیں۔ کیا امریکہ نے ان کے قرض ادا کردئیے، آئی ایم ایف کے ساتھ آسان معائدہ کرا دیا یا کوئی ایسا فائدہ جو آپ بتا سکیں؟ کیا سعودی عرب نے پاکستان کو پانچ دس ارب ڈالر دے دئیے ہیں؟ انویسٹمنٹ کے وعدے تو عربی پچھلے پانچ سال سے کر رہے ہیں۔
عمران خان نے چینی صدر کو ثبوتوں کے ساتھ بتایا تھا کہ کس طرح چینی کمپنیاں پاکستان کو لوٹ رہی ہیں۔ جو پاور پلانٹ انڈیا میں چار پینس یونٹ بجلی دے رہا تھا ہو بہو اسی پلانٹ سے چینی دس پینس ٹیرف لے رہے تھے اور ساتھ فل کیپیسٹی چارجز بھی۔ اس نے شریفوں اور چینی کمپنیوں کی ملی بھگت ان کے سامنے رکھی تھی۔ چینیوں کو اپنی کمپنیوں پر الزام گوارا نہی کیونکہ اس سے ان کی دنیا بھر میں مارکیٹ پر اثر پڑتا ہے۔ ان کے لئے شہباز سپیڈ ہی کام کی چیز تھی۔ وہ ایم ایل ون پر چھ فیصد سود چاہتے تھے جبکہ جاپان انڈیا کو بلٹ ٹرین کے لئے بغیر سود کے قرض دے رہا تھا۔ عمران خان نے ایم ایل ون کے قرض پر نظرثانی کی درخواست بھی کی تھی جسے چین ماننے کے لئے تیار نہی ہوا۔
میرے خیال میں عمران خان نے چین کے ساتھ جو مسائل حل کرنے کی کوشش کی وہ ملک ہی کی بہتری کے لئے تھے۔ باقی سی پیک ہمارے گلے کا طول ثابت ہوا ہے۔ نہ کبھی اس رستے چین کا مال جا سکتا ہے اور نہ ہی چینی اپنی پراڈکشن کبھی ہمارے انڈسٹریل زونز میں وعدے کے مطابق منتقل کریں گے۔ جو پاور پلانٹ انہوں نے یہاں لگائے ہیں وہ ہماری عوام اور انڈسٹری کا گلا گھونٹتے رہیں گے اور سرکلر ڈیٹ ہمارا آخری خون کا قطرہ چوس لے گا۔
ہمیں دوسرے ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات اپنے مفادات کو دیکھ کر ری سیٹ کرنے کی اشد ضرورت
ہے۔ اور ہمیں امریکہ چین اور سعودی عرب سے کچھ آگے جانے کی ضرورت ہے۔.

قرض
میں آپ کو ایک بات عرض کردوں۔ کوئی حکومت جتنا بھی قرض لے رہی وہ اس حکومت کا قصور نہی ہے۔ ہر آنے والی حکومت پچھلی حکومت سے زیادہ قرض لے رہی ہے اور اگر ہم نے اپنا سارا معاشی سسٹم تبدیل نہ کیا تو مکمل تباہی تک یہی صورتِ حال رہے گی۔ ن لیگ نے پانچ سال میں پچھلے ۶۵ سال کے ٹوٹل قرض سے زیادہ قرض لیا تھا۔ پی ٹی آئی نے ان سے بھی زیادہ قرض لیا اور اب موجودہ حکومت پی ٹی آئی کی نسبت دگنا قرض لے رہی ہے۔ یہ قرض کے سٹرکچر کا شکنجہ ہے کہ یہ ملٹی پلائی ہو رہا ہے اور کچھ ۱۸ویں ترمیم کے ثمرات جہاں صوبے تو ٹوٹل بجٹ کا ۵۸ فیصد لے جاتے ہیں اور امیر ہیں لیکن مرکز کے پاس جو پیسے بچتے ہیں وہ قرض پر سود کے لئے ہی کافی ہیں اور باقی سب کچھ ادھار پر چلتا ہے،فوج کا بجٹ بھی اور حکومتی اخراجات بھی۔ بحرحال پی ٹی آئی کے قرض کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے۔ دراصل اس میں سے ایک بڑا حصہ قرض تھا ہی نہی۔ اسحاق ڈار کی حرامزدگیوں کے بعد جب پی ٹی آئی کے آتے ہی ڈالر نے ساٹھ روپئے کا جمپ مارا تو ہمارے بیرونی قرض میں ۹ ہزار روپئے کا اضافہ صرف ایکسچینج ریٹ کے تبدیل ہونے سے ہوا تھا۔ یہ قرض نہی لیا گیا تھا لیکن ایکسچینج ریٹ کریکشن تھی۔ دوسرا یہ کہہ نواز شریف نے اپنے دور میں ساڑھے چھ ہزار ارب روپئے کے نئے نوٹ چھاپے تھے جس کی وجہ سے انہیں اتنا ہی قرض نہی لینا پڑا تھا۔ عمران خان نے اسحاق ڈار سینڈرم کی وجہ سے آتے ہی نئے نوٹ چھاپنے پر پابندی لگادی تھی تاکہ اسحاق ڈار سنڈرم کے ایفیکٹس کم کئے جا سکیں۔ ان دو معاملات کو ایڈجسٹ کرلیں تو ن لیگ اور عمران حکومت کے سالانہ اوسط قرض میں ایک دھیلے کا فرق نظر نہی آئے گا۔
اب یہ ہی دیکھ لیں کہ پچھلے دو دن میں ہمارے بیرونی قرض میں روپئیہ گرنے کی وجہ سے سوا تین ہزار ارب کا اضافہ ہوا ہے۔ کیا حکومت نے یہ قرض لیا ہے؟ نہی​


میں نے آپ سے یہ سوال بھی پوچھا تھا کہ کیا ڈیفالٹ کوئی کلکیلٹڈ موؤ بھی ہو سکتی ہے یا اس کا صرف نقصان ہی نقصان ہے ؟
ملک بنکرپٹ نہی ہوتے ڈیفالٹ کرتے ہیں۔ اپنی آبلیگیشنز پر پے منٹ نہی کر سکتے۔ اس سے ملک پر جو قرض ہو وہ رائیٹ آف نہی ہو جاتا بلکہ اس کے پے منٹ کا کوئی نیا شیڈول بنایا جاتا ہے۔ جب ایک ملک ڈیفالٹ کرتا ہے دنیا بھر کے انویسٹر اور بنک اس سے لین دین محدود کردیتے ہیں۔ کچھ خریدنا ہو تو نقد ادئیگی کرو تو ہی خرید سکتے ہو۔ ایل سیز نہی کھلتیں۔ ایکسپورٹ بھی محدود ہو جاتی ہے کہ خریدار کو ملک کے حالات پر اعتبار نہی رہتا۔ آپ کے بانڈز بھی انٹرنیشنل مارکیٹ میں بِکنا بند ہوجاتے ہیں۔ انفلیشن سو دو سو فیصد پر چلا جاتا ہے اور کبھی تو اس بھی کئی گنا۔ پاکستان کی صورت میں چار پانچ کروڑ مزید لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے جائیں گے۔ آج ایک لاکھ تنخواہ والا گزارا کر لیتا ہے لیکن پھر یہ ایک لاکھ والا وہاں ہوگا جہاں آج ۲۵ سے تیس ہزار والا ہے۔ اگلے سات آٹھ سال گروتھ نہ ہونے کا احتمال ہے۔ جابز نہی نکلیں گے۔ انڈسٹریل گروتھ مائنس میں ہوگی۔ اگر آپ کمرشل لونز پر ڈیفالٹ کرتے ہیں تو آپ نے موٹر وے ائیرپورٹ، ڈیم اور پاور پلانٹ تک پلیج کر رکھے ہیں تو جن کے پیسے ہیں وہ ان اثاثوں کو لے سکتے ہیں۔ وغیرہ وغیرہ۔
اس لئے ڈیفالٹ سے ہزار گنا بہتر ہے کہ آئی ایم ایف کی ساری باتیں مان کر ڈیفالٹ سے بچا جائے۔ اپنی چوریاں کرپشن بند کریں، ملک میں قانون نافذ کریں جو کسی کو نہ چھوڑے، آرمی اپنی بدمعاشیاں بند کرے، ایف بی آر کو ری سٹرکچر کریں، ایکسپورٹ بڑھانے پر پورا زور لگادیں اور مزید قرض لینے کی بجائے مر مر کر جی لیں نہ کہ قرض لے کر اورینج لائنیں، موٹروے بناتے پھریں۔ یہ سب کچھ حالات بہتر ہونے تک چھوڑ دیں۔ کوئی پاور پلانٹ نہ لگائیں جس پر امپورٹڈ فیول لگتا ہو۔ صوبوں کا حصہ کم کریں۔ اور سب سے بڑھ کر سیاسی استحکام لائیں تاکہ باہر بیٹھے انویسٹر کو اعتماد ہو۔
آپ کا یہ کہنا کہ حکومت تبدیل ہونے کے اثرات ہیں لیکن عمران کو بٹھا کر بھی تو حکومت تبدیل کی گئی تھی ایک غلط انڈرسٹینڈنگ ہے۔ وہ ایک جنرل الیکشن کے ذریعے آیا تھا چاہے اسے لایا ہی گیا ہو۔ ایسا پہلے بھی ہوتا آیا ہے ۱۹۷۰ سے اب تک۔ لیکن جس طرح اسے اتارنے کے لئے خریدوفروخت ہوئی، اسٹیبلشمنٹ نے جو بدمعاشی کی اور جو وہ اب بھی کر رہی ہے یہ ایک مختلف سنیریو ہے اور خاص طور پر اس کی پاپولیرٹی کی وجہ سے اور اس لئے بھی کہ ایسا پہلے کبھی نہی دیکھا گیا کہ نوجوان پڑھا لکھا اس طرح ایکٹوو ہوا ہو۔ اور عمران خان کی بہادری یا ڈھٹائی جو بھی کہہ لو حالات کو سیٹل نہی ہونے دے گی۔​
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
شاہد صاحب چلیں کوئی میکنزم ہو گا مارکیٹ کو ڈالر دینے کا -
باقی آپ کو پہلے ہی دو چار باتیں کئی دفعہ گوش گزار کر چکا ہوں کہ جن کی اہمیت ہے۔
۔(۱) ہمارے لئے اہم ترین ایکسپورٹس بڑھانا اور ریمیٹینسز بنکنگ چینل سے لانا ہے۔
پی پی پی اور ن لیگ کے گیارہ سال میں (موجودہ ایک سال شامل کرکے) ایکسپورٹ میں صفر اضافہ ہوا ہے۔ ۲۰۱۸ تک ان کے دس سال کا اضافہ ۳ ارب تھا جو اب ان دس ماہ کو شامل کرکے صفر ہوگیا ہے۔
ان گیارہ سال میں صفر اضافے کے مقابل عمران خان کے ساڑھے تین سال میں تقریبا ۹ ارب ڈالر سالانہ کا اضافہ ہوا تھا۔
۔(۲) ن لیگ کے پانچ سال میں ہماری ریمیٹینسز ساڑھے پانچ ارب بڑھ کر ۲۰۱۸ میں ۲۱ ارب ڈالر تھیں۔ عمران خان کی پالسیوں کی وجہ سے ہماری ریمیٹینسز ۳۱ ارب ڈالر سے زیادہ ہو گئیں تھیں یعنی ساڑھے تین سال میں دس ارب ڈالرز کا اضافہ۔
۔(۳) عمران حکومت کے پہلے دو سال اسحاق سنڈرم کی وجہ سے مشکل تھے۔ لیکن آخری دو سال میں اکانومی چل نکلی تھی۔ ہاں ریزرو گرنے شروع ہو گئے تھے لیکن تیل ۱۱۵ پر تھا اور کھانے کا تیل پانچ گنا قیمت پر۔ ان کنٹرول ایبل معاملات کی وجہ سے وقت مشکل تھا لیکن انڈسٹری ۱۲ فیصد پر گرو کر رہی تھی۔ اس نے روس سے اس وقت ہی تیل لے لینا تھا اور پوٹن اس پر خوش بھی تھا۔
۔(۴) ٹیکس کالیکشن انفلیشن سے زیادہ بڑھ رہی تھی۔ انفلیشن نو فیصد تھا تو سترہ۔اٹھارہ میں ٹیکس کالیکشن ۲۴ فیصد بڑھی تھی۔ جبکہ اب کے حالات دیکھیں تو انفلیشن ۲۵ فیصد سے تیس کے درمیان ہے اور ٹیکس کالیکشن کا ٹارگیٹ صرف ۲۱ فیصد ہے اور وہ بھی پورا نہی ہوگا۔
۔(۵) ساڑھے تین سال میں ڈپارٹمنٹ آف سٹیٹیسٹکس کے مطابق ۵۵ لاکھ جاب نکلے تھے۔ مفتاح نے ٹی وی پر بیٹھ کر اور شیریں رحمان نے ٹویٹ پر یہ مانا تھا کہ یہ جاب کی سالانہ اوسط پی پی پی اور ن لیگ دور سے زیادہ تھی۔
۔(۶) دو سال کی لگاتار چھ فیصد گروتھ کے بعد صاف نظر آرہا تھا کہ اب اس سے بھی بہتر گروتھ کے چانسز ہیں۔ ٹیکسٹائل سیکٹر نے تقریبا ۴ ارب ڈالر کی انویسٹمنٹ کی تھی جس کے ثمرات بھی آنے تھے۔
۔(۷) صحت کارڈ اور کامیاب نوجوان کے علاوہ احساس ورلڈ لیول کے پراجیکٹ تھے کو کہ مغربی
ممالک کے پائے کے تھے۔
.
میرا کہنے کا مطلب ہے اگر سب کچھ اچھا نہی بھی تھا تو بہت سے مثبت اعشارئیے تھے۔
لیکن باجوہ اور پی ڈی ایم نے جو کیا اس کا رزلٹ کیا ہوا۔ کہاں ہے وہ شہباز سپیڈ اور تیرہ جماعتوں، اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کی کالیکٹوو وِزڈم؟ اسد عمر پر کیا الزام تھا راجہ صاحب؟ یہی نا کہ اس نے آئی ایم ایف سے ڈیل کرنے میں سات ماہ تک دیر کی۔ کیا اب دس ماہ کی دیر بلکل بھی مسئلہ نہی
وہ تو پھر بھی عربوں اور چینیوں سے آٹھ ارب لے کر آئی ایف کو پش کرنے کے کوشش کررہا تھا۔ ان کے پاس تو ہاتھ پر دھیلا بھی نہی ہے۔
ویسے عجیب بات ہے کہ نونی بھائی ہماری باتوں کو سیاسی تناظر ہی میں دیکھتے ہیں حقیقت کی عینک سے نہی۔
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
Again IK IK IK …….
I will just narrow down my question so you have no difficulty answering about PMLN …..
Why did PMLN leave record debt , record CAD and decreased exports in 2018 when it left the govt ????? …..
There just answer this one specific question……
Because of Ishaq Dar's controlled exchange rate. I can explain how.
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
this country showed the fastest-ever growth in its infrastructure and Power generation. If you can see that and its benefits, then you are blind by Fitrut. فطرت کے اندھے
Come out of infrastructure Raja ji. They did not do anything mentionable out of their own budgets. All of it was CPEC. And CPEC did not come because of NS only. It was a project which Pakistan had been working with the Chinese for 12 years. Be realistic and be a honest analyst.
They made billion out of it and made this, once a life time project (CPEC), to a nightmare.
Most of there projects are producing at economically non-viable prices when you compare.
Take the solar park in Bahawalpur for an example, it produces power at 13 cents a unit while whole the world is producing solar energy at 3-4 cents. Take Multan-Sukker motorway, and google. It cost us 7.69 million USD per Km. Now after that PTI government had approved, this government has awarded Sukker-Hyderabad section with the same 6 lanes and more bridges to an Italian company and the cost of it is 4.36 million dollars per km. Especially when you consider inflation and a time laps of 7 years, one can easily ask that who made 1.5 bn USD in the Multan-Sukker section.
I can go on and on taking each of the infrastructure projects and prove the above figures through evidence and facts.

Just would say, infrastructure at whatever cost is not a good thing to boast of. Bajwa once said, Sharifs have made 9 billi.
.
😁 sorry for writting so much today. It is after all a saturday and no work.on out of CPEC.
 

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)
Again IK IK IK …….
I will just narrow down my question so you have no difficulty answering about PMLN …..
Why did PMLN leave record debt , record CAD and decreased exports in 2018 when it left the govt ????? …..
There just answer this one specific question……
Okay Dr. Soniya you want to keep repeating PMLN and want to tie my tongue. No worries I will not say IK, I will say KI wherever needed. 😁

To answer your Qs
1: PMLN did not leave record debt PTI left the record debt which was 57 billion dollars more than PMLN. The record is different than what you are looking.

2: Pakistan was heavily dependent on steel fuel and steel imports because of CPEC. Just the 2018 figures in the trading economics website are 3750 M dollars of steel. And 17 billion dollars for fuel. These are the figures from trading economics.

Fuel Imports
pakistan-imports-mineral-fuels-oils-distillation-products.png

Steel Imports:
pakistan-imports-iron-steel.png


3: For Decreased Exports, there are two reasons. 1st reason is that we were deficient of gas and power needed for Industry. Please go back and look at the news in 2013. 2nd reason is yes our exchange rate was not correct. Our products were expensive and I gave the example of our rice in my conversation with Shahid Sahib (if you are following it).
 

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)
Come out of infrastructure Raja ji. They did not do anything mentionable out of their own budgets. All of it was CPEC. And CPEC did not come because of NS only. It was a project which Pakistan had been working with the Chinese for 12 years. Be realistic and be a honest analyst.
They made billion out of it and made this, once a life time project (CPEC), to a nightmare.
Most of there projects are producing at economically non-viable prices when you compare.
Take the solar park in Bahawalpur for an example, it produces power at 13 cents a unit while whole the world is producing solar energy at 3-4 cents. Take Multan-Sukker motorway, and google. It cost us 7.69 million USD per Km. Now after that PTI government had approved, this government has awarded Sukker-Hyderabad section with the same 6 lanes and more bridges to an Italian company and the cost of it is 4.36 million dollars per km. Especially when you consider inflation and a time laps of 7 years, one can easily ask that who made 1.5 bn USD in the Multan-Sukker section.
I can go on and on taking each of the infrastructure projects and prove the above figures through evidence and facts.

Just would say, infrastructure at whatever cost is not a good thing to boast of. Bajwa once said, Sharifs have made 9 billi.
.
😁 sorry for writting so much today. It is after all a saturday and no work.on out of CPEC.
چلیں ڈالر پھینکنے کا میکنزم سمجھ آ گیا - مفتاح بھی چیخ رہا ہے وہ بھی ٹھیک کیہ رہا ہے - اسحاق ڈار کو حافظ صاحب فارغ کر دیں گے اگر مہینے بھر میں آئی ایم ایف سے چیزیں درست نہ ہوئی -

پی ٹی آئ اور آپ جتنی مرضی روزی پکچرز دیتے رہےجیسے میں نے ڈاکٹر سونیا صاحبہ کو کہا کہ عمران خان نے اس بربادی میں مزید بربادی شامل کی - نمبر تو مزید تباہی ہی دکھا رہے ہیں - اگر نونی امپورٹس بند نہ کرتے تو سی اے ڈی بھی ریکارڈ ہائی ہوتا

جہاں تک سودیہ، امریکہ اور چین سے تعلقات ہیں - شاہد صاحب پلیز - امریکیوں نے نہ اڈے مانگے نہ ان کو چاہییں - ان کی اوور دی ہورایزن کپبلیٹی ٩٠ کے دہائی سے بہت آگے ہے - وہ اب انٹرنیشنل پانیوں سے آپریٹ کرتے ہیں - اور انہوں نے اپنے ڈرونز کو ریفیول بھی پاکستانی ہواؤں میں کیا - عمران خان کی اتنی جرأت کہ اسے روکے

سعودیہ سے پنگا پہلے اسلامی بلاک کی درفنتنی لگتا تھا - لیکن اب مجھے گھڑی والے معاملے میں بھی سچائی لگتی ہے

کرپشن کرپشن عمران کی ناقابل علاج بیماری ہے - اس میں چینی کمپنیاں بھی ڈال دیں - الله الله خیر صلح - لیکن اصل درد رزاق داؤد کو تھا کہ اس کے ڈیسکون کو کوئی حصہ نہیں مل رہا تھا - اسی نے حلف لینے کے دو گھنٹے بعد چین سے معاملات خراب کیے تھے - یا نہیں ؟