پاکستان کا تیار کردہ واٹس ایپ کا متبادل سرکاری ملازمین اور عوام کیلئے تیار

beepah11.jpg

پاکستانی تیار کردہ واٹس ایپ کا مقامی متبادل ٹیسٹ کے بعد سرکاری ملازمین اور عوام کیلئے تیار

پاکستانی تیار کردہ واٹس ایپ کا مقامی متبادل ٹیسٹ کے بعد سرکاری ملازمین اور عوام کیلئے تیار کرلیا گیا,سرکاری حکام کے مطابق واٹس ایپ کے مقامی متبادل کے طور پر ایک نئی میسجنگ ایپلی کیشن سرکاری ملازمین اور بعد میں عوام کے لیے لانچ کی جائے گی,پچھلے برس اگست میں اُس وقت کے وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے ”Beep Pakistan“ متعارف کرایا جسے واٹس ایپ کے پاکستانی مقامی متبادل کے طور پر پیش کیا گیا۔

امین الحق نے لانچ کی تقریب میں اعلان کیا تھا کہ ”آج کا دن پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کے لیے ایک اہم دن ہے، ہم اپنے ملک کی پہلی مواصلاتی ایپلی کیشن بیپ پاکستان متعارف کروا رہے ہیں۔

تقریباً ایک سال بعد قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے سربراہ امین الحق نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ وزارت آئی ٹی اور اس کے متعلقہ محکموں کے سرکاری اہلکار پہلے سے ہی انٹرنل کمیونیکشن کے لیے Beep Pakistan کا استعمال کر رہے ہیں,ایپ آڈیو، ویڈیو پیغام رسانی، کانفرنس کالز اور دستاویزات کی شیئرنگ کو سپورٹ کرتی ہے,امین الحق نے اصرار کیا واٹس ایپ کے برعکس بیپ پاکستان کے سرور پاکستان میں موجود ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا ہم نے اس لیے بیپ لانچ کیا ہے کہ اس کا سرور ڈیٹا سینٹر پاکستان میں موجود ہے اور یہ سو فیصد سیف اینڈ سیکیور ہے، ہم نے میڈ ان پاکستان پر کام کیا جس طرح چین وی چیٹ استعمال کرتا ہے اور امریکا واٹس ایپ.کرتا ہے، اسی طرح منسٹری آف آئی ٹی نے میڈ ان پاکستان پر کام کیا اور بیپ کے نام سے ایپ لانچ کی ہے,موجودہ وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے جیو فیکٹ چیک کے تبصروں کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر بابر مجید بھٹی نے تصدیق کی کہ ان کے محکمے نے کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کے لیے آئی ٹی کی وزارت کے اندر ایپ کو ٹیسٹ اور اس کا استعمال شروع کر دیا,بابر مجید بھٹی نے دعویٰ کیا واٹس ایپ صرف ایک میسجنگ اپلیکیشن ہے، واٹس ایپ سے مکمل کرنا بالکل نہیں,اس کا بنیادی مقصد حکومت پاکستان کو ایک سیکیور اور یونیفائیڈ پلیٹ فارم دینا ہے۔

امین الحق نے کہا کہ وہ کسی بھی سوشل میڈیا ایپلی کیشنز پر پابندی کے حق میں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا ”کیونکہ سیف اور سیکیور ہے تو ہماری خواہش ہوگی کہ پاکستان میں بیپ چلے اور جو واٹس ایپ چلانا چاہیں بے شک استعمال کریں“۔

لیکن واٹس ایپ کے متبادل کی خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستانی صارفین پہلے ہی واٹس ایپ کے ساتھ خاص طور پر میڈیا فائلز بھیجنے اور وصول کرنے میں رکاوٹوں کا سامنا کر رہے ہیں۔

پاکستانی صارفین کو واٹس ایپ کے استعمال میں خاص طور پر میڈیا فائلز بھیجنے اور وصول کرنے میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ڈیجیٹل حقوق کے کارکنوں کو شبہ ہے کہ یہ رکاوٹ ملک کی جانب سے آزادانہ تقریر اور اختلاف رائے کو روکنے کے لیے آن لائن فائر وال کی تنصیب کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔
 

Jazbaati

Minister (2k+ posts)
You'd have to be retarded to willingly use this app. A tool that will be used by the napak fauj and it's puppet Government to monitor all citizens. No thank you.
 

Will_Bite

Prime Minister (20k+ posts)
its like a burglar saying to a homeowner...'I changed the locks on your door. Heres the key. You should be safe now'.
 

انقلاب

Chief Minister (5k+ posts)
beepah11.jpg

پاکستانی تیار کردہ واٹس ایپ کا مقامی متبادل ٹیسٹ کے بعد سرکاری ملازمین اور عوام کیلئے تیار

پاکستانی تیار کردہ واٹس ایپ کا مقامی متبادل ٹیسٹ کے بعد سرکاری ملازمین اور عوام کیلئے تیار کرلیا گیا,سرکاری حکام کے مطابق واٹس ایپ کے مقامی متبادل کے طور پر ایک نئی میسجنگ ایپلی کیشن سرکاری ملازمین اور بعد میں عوام کے لیے لانچ کی جائے گی,پچھلے برس اگست میں اُس وقت کے وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے ”Beep Pakistan“ متعارف کرایا جسے واٹس ایپ کے پاکستانی مقامی متبادل کے طور پر پیش کیا گیا۔

امین الحق نے لانچ کی تقریب میں اعلان کیا تھا کہ ”آج کا دن پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کے لیے ایک اہم دن ہے، ہم اپنے ملک کی پہلی مواصلاتی ایپلی کیشن بیپ پاکستان متعارف کروا رہے ہیں۔

تقریباً ایک سال بعد قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے سربراہ امین الحق نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ وزارت آئی ٹی اور اس کے متعلقہ محکموں کے سرکاری اہلکار پہلے سے ہی انٹرنل کمیونیکشن کے لیے Beep Pakistan کا استعمال کر رہے ہیں,ایپ آڈیو، ویڈیو پیغام رسانی، کانفرنس کالز اور دستاویزات کی شیئرنگ کو سپورٹ کرتی ہے,امین الحق نے اصرار کیا واٹس ایپ کے برعکس بیپ پاکستان کے سرور پاکستان میں موجود ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا ہم نے اس لیے بیپ لانچ کیا ہے کہ اس کا سرور ڈیٹا سینٹر پاکستان میں موجود ہے اور یہ سو فیصد سیف اینڈ سیکیور ہے، ہم نے میڈ ان پاکستان پر کام کیا جس طرح چین وی چیٹ استعمال کرتا ہے اور امریکا واٹس ایپ.کرتا ہے، اسی طرح منسٹری آف آئی ٹی نے میڈ ان پاکستان پر کام کیا اور بیپ کے نام سے ایپ لانچ کی ہے,موجودہ وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے جیو فیکٹ چیک کے تبصروں کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر بابر مجید بھٹی نے تصدیق کی کہ ان کے محکمے نے کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کے لیے آئی ٹی کی وزارت کے اندر ایپ کو ٹیسٹ اور اس کا استعمال شروع کر دیا,بابر مجید بھٹی نے دعویٰ کیا واٹس ایپ صرف ایک میسجنگ اپلیکیشن ہے، واٹس ایپ سے مکمل کرنا بالکل نہیں,اس کا بنیادی مقصد حکومت پاکستان کو ایک سیکیور اور یونیفائیڈ پلیٹ فارم دینا ہے۔

امین الحق نے کہا کہ وہ کسی بھی سوشل میڈیا ایپلی کیشنز پر پابندی کے حق میں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا ”کیونکہ سیف اور سیکیور ہے تو ہماری خواہش ہوگی کہ پاکستان میں بیپ چلے اور جو واٹس ایپ چلانا چاہیں بے شک استعمال کریں“۔

لیکن واٹس ایپ کے متبادل کی خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستانی صارفین پہلے ہی واٹس ایپ کے ساتھ خاص طور پر میڈیا فائلز بھیجنے اور وصول کرنے میں رکاوٹوں کا سامنا کر رہے ہیں۔

پاکستانی صارفین کو واٹس ایپ کے استعمال میں خاص طور پر میڈیا فائلز بھیجنے اور وصول کرنے میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ڈیجیٹل حقوق کے کارکنوں کو شبہ ہے کہ یہ رکاوٹ ملک کی جانب سے آزادانہ تقریر اور اختلاف رائے کو روکنے کے لیے آن لائن فائر وال کی تنصیب کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔
یہ ایپ سات لاکھ سور بخوشی اپنی گ میں لے سکتے ہیں
 

Jazbaati

Minister (2k+ posts)
lol .... They dont need a separate app for reading our messages when you just placed a concrete fiber wall

They can't read Whatsapp messages since they are encrypted. The firewall only blocks or allows data. Their own app 'Beep' will no doubt allow them special access to every message sent.
 

Back
Top