
انڈین فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان نے آٹھ اور نو مئی کی درمیانی شب مغربی سرحد پر بڑے پیمانے پر فضائی دراندازی کی کوشش کی، جس میں 300 سے 400 ڈرونز استعمال کیے گئے، جن میں مبینہ طور پر ترک ساختہ ڈرونز بھی شامل تھے۔
انڈین فوج کی جانب سے جاری کی گئی ایک بریفنگ میں کرنل صوفیہ قریشی نے دعویٰ کیا کہ ان ڈرونز نے لیہ سے لے کر سرکریک تک 36 مقامات پر انڈین ایئر اسپیس کی خلاف ورزی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان ڈرونز کا مقصد انڈیا کے فوجی انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچانا اور ان کے فضائی دفاعی نظام کی جانچ کرنا تھا۔
کرنل قریشی نے الزام عائد کیا کہ پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی سرحد اور لائن آف کنٹرول پر ہیوی اسلحے سے حملہ بھی کیا گیا۔ انڈین فوج کے مطابق متعدد ڈرونز کو مار گرایا گیا ہے اور ان کے ملبے کا فرانزک تجزیہ جاری ہے۔
بریفنگ میں یہ بھی کہا گیا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق دراندازی میں ترک ساختہ "اسیسگارڈ سونگار" ڈرون استعمال کیے گئے، جبکہ ایک غیر مسلح پاکستانی گاڑی نے بھٹنڈہ فوجی سٹیشن کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، جسے بروقت نشاندہی کر کے ناکام بنا دیا گیا۔
انڈین فوج نے مزید دعویٰ کیا کہ پاکستان کے حملے کے جواب میں انڈیا نے مسلح ڈرونز کے ذریعے پاکستانی ایئر ڈیفنس سائٹس کو نشانہ بنایا، جس دوران ایک پاکستانی ایرے ریڈار کو تباہ کر دیا گیا۔
کرنل قریشی نے الزام لگایا کہ پاکستان اپنی فضائی حدود کو کھول کر اسے دفاعی حکمتِ عملی کے طور پر استعمال کر رہا ہے، جو کہ ایک سنگین سیکورٹی خطرہ ہے۔
دوسری جانب پاکستان نے ان تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد اور اشتعال انگیز قرار دیا ہے۔
پاکستانی فوج کے ترجمان نے انڈیا کی جانب سے ڈرون اور میزائل حملوں کے الزام کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ صرف لائن آف کنٹرول پر شیلنگ کے جواب میں ’انڈین فوجی چوکیوں پر چھوٹے ہتھیاروں سے جوابی کارروائی کی جا رہی ہے۔‘
ترک میڈیا ٹی آر ٹی سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے الزام لگایا کہ لائن آف کنٹرول پر انڈین فوج عام شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے جس کے جواب میں پاکستانی فوج ’گولہ باری میں ملوث صرف فوجی اہداف کو نشانہ بنا رہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان ڈرون یا راکٹ حملوں میں ملوث نہیں۔ پاکستان لائن آف کنٹرول پر صرف چھوٹے ہتھیاروں سے انڈین فوج کی چوکیوں کو نشانہ بنا رہا ہے جو سویلین آبادی پر فائرنگ کر رہی ہے۔‘
انھوں نے اِن الزامات کی تردید کی جس میں انڈیا نے پاکستان پر تین فوجی اڈوں پر حملوں کا دعویٰ کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہر چیز کا الیکٹرانک سگنل ہوتا ہے۔ اگر پاکستان کی طرف سے میزائل حملے کیے جاتے تو وہاں الیکٹرانک سگنل ہونا چاہیے۔ انڈین میڈیا نے پاکستانی طیارے گرانے کا دعویٰ کیا لیکن وہاں ملبہ کہاں ہے۔ اگر انڈیا نے ہمارے پائلٹ کو پکڑ لیا ہے تو وہاں کوئی لوگ ہونے چاہییں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ انڈیا نے تاحال ایسے شواہد پیش نہیں کیے جو پہلگام حملے کو پاکستان سے جوڑتے ہوں۔ ’دو ریاستوں کے معاملے میں انڈیا کو خود ہی جیوری اور جج بن کر فیصلہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔‘