Night_Hawk
Siasat.pk - Blogger
پاکستان میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد ہیپاٹائٹس کاشکارہیں، اقوام متحدہ
ویب ڈیسک ہفتہ 16 اگست 2014
پیپاٹائٹس سے سب سے زیادہ متاثر علاقے میں سکھر، لاڑکانہ، قمبر اور شہداد کوٹ سرفہرست ہیں۔ فوٹو: فائل
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ملک میں ایک کروڑ 20 لاکھ افراد ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہیں جن میں 30 لاکھ افراد سندھ میں آباد ہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ہیپاٹائٹس کا مرض بنیادی طور پر جگر کی سوزش کہلاتا ہے، ہیپاٹائٹس اے سے ای تک اس مرض کی 5 اقسام ہیں، پاکستان میں ہیپاٹائٹس اے اور ای اقسام کے انفیکشن متعدی ہیں جس کی وجہ پینے کا گندا پانی یا ناقص سیوریج نظام ہے جبکہ ہیپاٹائٹس بی اور سی غیر محفوظ انتقال خون، انجیکشن کے لئے ایک ہی سرنج کا بار باراستعمال اور آلودہ طبی اوزار سے منتقل ہوتا ہے، پاکستان میں ہیپاٹائٹس بی اور سی کا مرض تو عوام کا ’خاموش قاتل‘ ہے کیونکہ ان بیماریوں کا مریض کو اس وقت ہی علم ہوتا ہے جب اس کا جگر خطرناک حد تک خراب نہ ہوجائے۔
اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق پاکستان میں 40 لاکھ افراد ہیپاٹائٹس بی اور 80 لاکھ افراد ہیپاٹائٹس سی کے وائرس سے متاثر ہیں، ہیپاٹائٹس ڈی عام طور پر صوبہ بلوچستان، پنجاب اور سندھ کے بعض علاقوں میں پایا جاتا ہے، صرف سندھ میں ہیپاٹائٹس کی تمام اقسام سے متاثر 30 لاکھ افراد موجود ہیں، جو علاقے پیپاٹائٹس سے زیادہ متاثر ہیں ان میں سکھر، لاڑکانہ، قمبر اور شہداد کوٹ سرفہرست ہیں۔
واضح رہے کہ 2008 سے وفاقی اور صوبائی سطح پر ہر سال عوام کو اس مرض سے آگاہ کرنے اور اس سے بچاؤ پر زور دینے کے لئے کئی مہمیں چلائی جاتی ہیں اس کے باوجود اس پر قابو پانے میں ابھی تک کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔
ویب ڈیسک ہفتہ 16 اگست 2014

پیپاٹائٹس سے سب سے زیادہ متاثر علاقے میں سکھر، لاڑکانہ، قمبر اور شہداد کوٹ سرفہرست ہیں۔ فوٹو: فائل
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ملک میں ایک کروڑ 20 لاکھ افراد ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہیں جن میں 30 لاکھ افراد سندھ میں آباد ہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ہیپاٹائٹس کا مرض بنیادی طور پر جگر کی سوزش کہلاتا ہے، ہیپاٹائٹس اے سے ای تک اس مرض کی 5 اقسام ہیں، پاکستان میں ہیپاٹائٹس اے اور ای اقسام کے انفیکشن متعدی ہیں جس کی وجہ پینے کا گندا پانی یا ناقص سیوریج نظام ہے جبکہ ہیپاٹائٹس بی اور سی غیر محفوظ انتقال خون، انجیکشن کے لئے ایک ہی سرنج کا بار باراستعمال اور آلودہ طبی اوزار سے منتقل ہوتا ہے، پاکستان میں ہیپاٹائٹس بی اور سی کا مرض تو عوام کا ’خاموش قاتل‘ ہے کیونکہ ان بیماریوں کا مریض کو اس وقت ہی علم ہوتا ہے جب اس کا جگر خطرناک حد تک خراب نہ ہوجائے۔
اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق پاکستان میں 40 لاکھ افراد ہیپاٹائٹس بی اور 80 لاکھ افراد ہیپاٹائٹس سی کے وائرس سے متاثر ہیں، ہیپاٹائٹس ڈی عام طور پر صوبہ بلوچستان، پنجاب اور سندھ کے بعض علاقوں میں پایا جاتا ہے، صرف سندھ میں ہیپاٹائٹس کی تمام اقسام سے متاثر 30 لاکھ افراد موجود ہیں، جو علاقے پیپاٹائٹس سے زیادہ متاثر ہیں ان میں سکھر، لاڑکانہ، قمبر اور شہداد کوٹ سرفہرست ہیں۔
واضح رہے کہ 2008 سے وفاقی اور صوبائی سطح پر ہر سال عوام کو اس مرض سے آگاہ کرنے اور اس سے بچاؤ پر زور دینے کے لئے کئی مہمیں چلائی جاتی ہیں اس کے باوجود اس پر قابو پانے میں ابھی تک کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔