
معاشی بدحالی اور موجودہ مالی بحران کے باعث کارساز کمپنیوں نے ڈھائی سے تین لاکھ ملازمین کو ڈاؤن سائزنگ میں نکال دیا، نتیجتاً یہ ملکی بیروزگاری میں مزید اضافہ اور مسائل کا سبب ہے۔
پاکستان کی آٹو موبائل انڈسٹری معاشی اتار چڑھاؤ اور درآمدی پابندیوں کی وجہ سے شدید مشکلات کا شکار ہے۔ اس کے باعث کمپنیوں نے اپنی پیداواری صلاحیت کم کر دی ہے جس کے بعد انہیں افرادی قوت کو بھی محدود کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی اور اس صورتحال نے بیروزگار افراد کی تعداد میں مزید ڈھائی سے تین لاکھ کا اضافہ کیا ہے۔
پاکستان سوزوکی موٹرز جسے پیداواری حجم اور فروخت کے اعتبار سے ملک کی سب سے بڑی کار مینوفیکچرر کمپنی مانا جاتا ہے اس نے گزشتہ 7 ماہ میں 40 روز تک اپنے پروڈکشن یونٹ کو بند رکھا، جبکہ دوسری کمپنیوں میں بھی اب 3 کی بجائے سنگل شفٹ میں کام لیا جارہا ہے۔ دیگر کمپنیاں بھی پروڈکشن کو محدود کرنے کیلئے کئی کئی روز کام بند رکھتی ہیں۔
ڈھائی سے تین لاکھ تک مزدوروں کو نکال باہر کرنے والی صنعت کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ انہیں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث بجلی کے بلوں اور دیگر اخراجات پر قابو پانے کیلئے یہ انتہائی اقدام اٹھانا پڑا ہے۔
ٹویوٹا پاکستان کے سی ای او علی اصغر جمالی کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں یہ پیشگوئی کرنا کہ آنے والا وقت کیسا ہوگا بہت مشکل ہے کیونکہ جو نظر آرہا ہے اس سے لگتا ہے کہ گزشتہ 7 مہینوں سے آنے والے 6 مہینے زیادہ مشکل ہوں گے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/car-ma.jpg