پاکستان میں تحقیق تنزل کا شکار: BBC report

AamPakistani

Politcal Worker (100+ posts)
پاکستان میں تحقیق تنزل کا شکار





آخری وقت اشاعت: منگل 17 دسمبر 2013 ,* 15:03 GMT 20:03 PST
131104185654_exame_sangue_304x171_ap.jpg
پاکستان میں 1996 سے 2012 کے دوران 16 برس کے عرصے میں کل 58 ہزار تحقیقی مقالہ جات شائع ہوئے

کسی بھی معاشرے میں سائنسی رسائل اور جرائد نہ صرف تحقیق و ترقی کے ہراول دستے کا کام کرتے ہیں، بلکہ ان میں شائع ہونے والی تحقیق سے معاشی ترقی کی راہ بھی ہموار ہوتی ہے۔لیکن پاکستان میں گذشتہ پانچ برسوں میں تحقیق کے معیار میں اس حد تک کمی واقع ہوئی ہے کہ ملک بیس سال پیچھے چلا گیا ہے۔

یہ بات ممتاز محقق پروفیسر سلطان ایوب میو نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتائی۔پروفیسر سلطان یورپیئن ریویو فار میڈیکل اینڈ فارماکولاجیکل سائنسز کے حالیہ شمارے میں شائع ہونے والے ایک مقالے کے شریک مصنف ہیں۔ اس مقالے میں دیے گئے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں شائع ہونے والے مقالہ جات کا معیار 2008 کے بعد سے تنزل کا شکار ہے۔مقالے کے مصنفین کے مطابق کسی بھی ملک میں ہونے والی تحقیق کی صحت کا اندازہ اس ملک میں شائع ہونے والی تحقیقی جرائد سے لگایا جا سکتا ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ تحقیق کاروں مطابق سائنسی تحقیق کا کسی بھی ملک کی مجموعی ترقی کے ساتھ گہرا تعلق ہوتا ہے۔امریکہ اگر ترقی کے میدان میں سب سے آگے ہے تو تحقیق کے میدان میں بھی اس کا کوئی ثانی نہیں۔ سائنسی رسائل کی درجہ بندی کرنے والی ویب سائٹ ایس جے آر کے مطابق امریکہ میں گذشتہ 16 برسوں میں 70 لاکھ تحقیقی مقالہ جات شائع ہوئے، جن اس کے بعد آنے والے چار ممالک چین، برطانیہ، جرمنی اور جاپان کے مجموعے سے بھی زیادہ ہیں۔
131217143014_pakistani_universities_624x351_bbc.jpg
پچھلے 16 برسوں میں مقالہ جات کی تعداد کے لحاظ سے قائداعظم یونیورسٹی پاکستان میں پہلے نمبر پر ہے

بین الاقوامی سائنس اور علمی جرائد پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ ایس جے آر کے مطابق پاکستان میں 1996 سے 2012 کے دوران 16 برس کے عرصے میں کل 58 ہزار تحقیقی مقالہ جات شائع ہوئے۔ اس کے مقابلے پر بھارت میں اسی دوران ساڑھے سات لاکھ تحقیقات منظرِ عام پر آئیں۔اسی دورانیے میں چین میں 26 لاکھ مقالہ جات شائع ہوئے۔چین نے حالیہ برسوں میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدانوں میں قابلِ رشک حد تک ترقی کی ہے۔ چین میں سائنسی تحقیق کی اشاعت پر توجہ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ چین کی اکیڈمی آف سائنسز ملک کے تحقیق کاروں کو نمایاں بین الاقوامی سائنسی جرائد میں کسی مضمون کی اشاعت پر 30 ہزار ڈالر انعام دیتی ہے۔تاہم مقدار ہی سب کچھ نہیں ہوتی، بلکہ تحقیق کا معیار بھی بہت اہم ہوتا ہے۔ ٹامسن آئی ایس آئی رسائل کے معیار کی درجہ بندی بھی کرتی ہے، جسے ایچ انڈیکس کہا جاتا ہے۔اس درجہ بندی کے مطابق پاکستانی رسالوں میں شائع ہونے والی سائنسی تحقیق کی رینکنگ 111 ہے، جب کہ ملک کا سب سے عمدہ سائنسی جریدہ جرنل آف پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ہے، جس کی رینکنگ 23 ہے۔ اس کے بعد جرنل آف کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز آف پاکستان کا نمبر آتا ہے۔اس گراف میں دکھایا گیا ہے کہ 2008 کے بعد سے ان مقالہ جات کی تعداد میں تیزی سے کمی آئی ہے جن کا کسی اور مقالے نے حوالہ دیا ہو۔
131217143734_citations.jpg
اس گراف میں دکھایا گیا ہے کہ 2008 کے بعد سے ان مقالہ جات کی تعداد میں تیزی سے کمی آئی ہے جن کا کسی اور مقالے نے حوالہ دیا ہو (گراف بشکریہ یورپیئن ریویو فار میڈیکل اینڈ فارماکولاجیکل سائنسز)

مقابلتاً بھارت کی رینکنگ 301 اور چین کی 385 ہے۔ حسبِ توقع امریکہ اس زمرے میں بھی سرِفہرست ہے اور اس کی رینکنگ 1380 ہے۔پروفیسر میو نے کہا: ’اب دنیا نالج بیسڈ اکانومی (علم پر مبنی معیشت) کی جانب دنیا جا رہی ہے، جس میں پہلے ریسرچ ہوتی ہے، اس کے بعد ایجاد کا نمبر ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں ہائی ٹیک ایکسپورٹس ہوتی ہیں۔‘پروفیسر میو کی تحقیق کے مطابق تحقیقی مقالہ جات نشر کرنے کے لحاظ سے پاکستان کی یورنیورسٹیوں میں قائداعظم یونیورسٹی سرِفہرست ہے، جس میں گذشتہ 16 برسوں میں 4891 مقالہ جات شائع کیے۔انھوں نے کہا کہ 2001 سے 2008 تک سائنسی میدان میں سب سے زیادہ ترقی ہوئی، جرائد کی رینکنگ بڑھی اور زیادہ تحقیق ہوئی، اس کے بعد گراف اس قدر نیچے آیا ہے کہ ملک 20 سال پیچھے چلا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ 2008 کے بعد سے تمام سائنسوں میں زوال آ گیا ہے: ’اس کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے فیکلٹی کو بنانے کی ضرورت ہے۔ مزید یہ کہ باہر سے
اساتذہ کو واپس لایا جائے اور آر اینڈ ڈی کا بجٹ بڑھایا جائے۔‘

This report seems quite contradictory to the reports published and projected by HEC in the recent years. What do you guys think?
Below are few charts from the HEC annual report (LINK).

funds.png
faculty.png


Phds_Produced.png
enrollment.png

graduates.png




 
Last edited:

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
ملاله برگیڈ کی سرگرمیاں طالبان کے خلاف تھریڈ بنانے تک ہی محدود ہیں
 

dildilpakistan

Senator (1k+ posts)
58,000 is a good number... keeping in mind the situation of the country. Where there is limited or no financial aid for researchers, law and order situation is worst. In that country that number of research articles is a good sign.

Keep it up !
 

cms123

Minister (2k+ posts)
This is not surprising....if we have non qualified people on theses places what can they do.........
Pick up any university or research institute..........I can not see any one who is capable of doing research......these people do not know what research means.......why we are crying for...........when there is no merit this is the outcome...
 

cms123

Minister (2k+ posts)

Research ka waderoun se kia taaluq ???
Look at any research instutute.....and show me any capable person....evn in best universities.........instead of doing research people want to appear on tv Talk shows and talk about politics..........and people who are in responsible for running research institutes are they are dyeing to become a member of Islamabad Club.........rather than concentrating on research....or making their institutes better......we like to blame others rather than correcting our selves.......because criticizing is easy job.....:)
 
Last edited:

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
Research ka waderoun se kia taaluq ???
Look at any research instutute.....and show me any capable person....evn in best universities.........istead of doing research people want to appear on tv Talk shows and talk about politics..........we like to blame others rather than correcting our selves.......because criticizing is easy job.....:)
تعلیم سے ہے، تحقیق تعلیم سے بعد ہی ہوتی ہے
آپ کا مشاہدہ درست ہے تو یہ کالم جھوٹ کا پلندہ ہے
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
یہ جو سکول پر سکول دھماکوں سے اڑاتے ہیں یہ تو تعلیم کو عام کر رہے ہیں ؟

جہاں دھماکے نہیں ہو رہے وہاں بھی صورت حال مختلف نہیں ہے. لیکن ملاله برگیڈ کا سارا نزلہ دھماکوں پر ہی گرتا ہے
 

barca

Prime Minister (20k+ posts)
جہاں دھماکے نہیں ہو رہے وہاں بھی صورت حال مختلف نہیں ہے. لیکن ملاله برگیڈ کا سارا نزلہ دھماکوں پر ہی گرتا ہے
ملالا ہو یا ملا دونوں ہی پاکستان سے مخلص نہیں
 

barca

Prime Minister (20k+ posts)
اور ملالہ برگیڈ؟
ملالا برگیڈ خود جواب دے گی
تم مجھے یہ بتاؤ اس ریٹنگ میں آخری نمبر پر کون سی یونیورسٹی ہے ؟

131217143014_pakistani_universities_624x351_bbc.jpg
 
Last edited:

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم

ملالا برگیڈ خود جواب دے گی
تم مجھے یہ بتاؤ اس ریٹنگ میں آخری نمبر پر کون سی یونیورسٹی ہے ؟

131217143014_pakistani_universities_624x351_bbc.jpg

یہ یونیورسٹی ملا چلا رہے ہیں؟
 

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم
ملالا ہو یا ملا دونوں ہی پاکستان سے مخلص نہیں

ملالا اور ملا میں اینٹ کتے کا بیر ہے ...اب یہ نہی پتہ کہ ان میں سے اینٹ کون ہے اور کتا کون ہے ؟؟

دوسرا یہ کہ یہ رپوٹ ہی غلط ہے ....ہمارے ہاں تحقیق مدرسوں میں ہوتی ہے ، یونیورسٹیوں میں نہی

حدیثیں چنی جاتی ہیں کہ کون سی ہمارے فرقے پر ٹھیک بیٹھتی ہیں ، اور مناظرے کیسے کرنے ہیں ، دوسروں کو کافر کیسے کہنا ہے
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
پاکستان کے ٹھیکیدار تو آجکل وہی بنے ہووے ہیں
ملاله برگیڈ کی حمایت میں کھڑے ہوئے، سوال کیا تو بھاگ گئے
اب پھر آئیں بائیں شائیں کر رہے ہو
 

Back
Top