
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے پاکستان سے رومانیہ کے درمیان اوربھارت سے کراچی طیاروں کی آمد و رفت سے متعلق اہم سوالات اٹھاتے ہوئے وضاحت کا مطالبہ کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق رہنما تحریک انصا ف نے ٹویٹر پراپنے ایک بیان میں "دی انٹل کنسورشیم" کی رپورٹ شامل کرتے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ پاکستان میں امریکی موجودگی سے متعلق اہم سوالات کھڑے کرتی ہے۔
انٹل کنسورشیم کی اس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ برطانیہ کی رائل ایئر فورس نے پاکستان کے نور خان ایئر بیس اور رومانیہ کے درمیان ایک ایئر برج قائم کیا ہے جس سے روزانہ کی بنیاد پر طیاروں کی آمد و رفت دیکھی گئی ہے، اس ایئر برج کے قیام اور طیاروں کی آمد و رفت کا مقصد تو ابھی تک واضح نہیں کیا گیا ، تاہم ادارے کےاندازے کے مطابق یہ ایئر برج جنگی سازو سامان کی ترسیل کیلئے استعمال ہورہا ہے۔
انٹل کنسورشیم نے بلوچستان کی فضائی حدود میں موجود برطانوی ایئر فورس کے طیارےکی لوکیشن کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ یہ طیارہ سائپرس سے راولپنڈی کی جانب جارہاہے۔
انٹل کنسورشیم نے ایک اورانکشاف کیا اور دعویٰ کیا کہ یوکرین کی زیادہ تر فوج155ملی میٹر کی گولیاں استعمال کرتی ہیں، یوکرین کےجنگی منصوبہ سازوں کا کہنا ہے کہ اب تک بہترین جنگی امداد 155ایم ایم کی آرٹلری ایمونیشن کی ہےجو امریکہ نے یوکرین کو بھجوائی، تاہم دلچسپ بات یہ ہےکہ یہ ایمونیشن پاکستان آرڈیننس فیکٹری میں بھی تیار ہوتی ہیں۔
شریں مزاری نے اپنی دوسری ٹویٹ میں انٹل کنسورشیم کے دیگر انکشافات اوردعوؤں کی تفصیلات شیئر کیں اورکہا کہ یہ رپورٹ ملٹری سازو سامان اوربرطانوی ایئر فورس کے طیاروں کی پاکستان آمد و رفت سےمتعلق بہت کچھ بیان کرتی ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ کیسے اتنی اہم معلومات تک رسائی ہرکسی کیلئے ممکن ہے؟
https://twitter.com/x/status/1559592374577274882
https://twitter.com/x/status/1559592568471568384
شریں مزاری نے کہا کہ اب جب یہ معلومات عوامی دسترس میں آگئی ہے تو اس پر قوم کو وضاحت دینے کی ضرورت ہے،کیونکہ ایک اورپریشان کن پیش رفت کراچی ایئرپورٹ پر بھارتی طیاروں کی آمد و رفت میں اضافے کی ہے،یہ معلومات بھی عوامی دسترس میں موجود ہےلہذا اس معلومات کو شیئر کرکے میں نے کوئی قانون نہیں توڑا ہے۔
Last edited by a moderator: