
کریڈٹ ڈیفالٹ سوئپ کی شرح ان دنوں پاکستان کا بڑا مسئلہ ہے۔ سی ڈی ایس کی شرح ایک ہی ہفتے کے عرصے میں 30 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سی ڈی ایس کی موجودہ شرح گزشتہ روز 92 اعشاریہ 53 تک پہنچ گئی ہے اور اس میں ایک ہی سیشن کے دوران 12 فیصد سے زائد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس طرح وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی تمام تر یقین دہانیاں بے سود ثابت ہوئی ہیں۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی واجبات اور قرضہ جات کی ادائیگیوں کی یقین تہانی کے باوجود ملکی سی ڈی ایس ہفتوں اور مہینوں میں تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ پاکستان کو 5 دسمبر تک سکوک بانڈز کے ایک ارب ڈالرز ادا کرنا ہیں۔
واضح رہے کہ تین اکتوبر کو سی ڈی ایس 52.82 فیصد تھا جبکہ 21 نومبر تک یہ بڑھ کر 92.53 فیصد ہوگیا ہے۔ تقریباً ڈیڑھ ماہ میں اس میں 39.71 فیصد اضافہ ہوا ہے۔اضافہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان کی قرضوں اور عالمی واجبات ادا کرنے کی صلاحیت کے حوالے سے بین الاقوامی سرمایہ کاروں میں منفی تاثر پایا جاتا ہے۔
مبصرین کے مطابق اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ڈیفالٹ کا خطرہ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ جبکہ سرکاری حلقوں سے بات چیت کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ میکرو اکنامک بنیادی اشاریوں کو دیکھتے ہوئے انٹرنیشنل بانڈز کے سرمایہ کاروں میں خراب ہوتے تاثر کی وجوہات کیا ہو سکتی ہیں۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ جاری کھاتوں کا خسارہ 400 ملین ڈالرز تک رہنے کا امکان ہے لیکن یہ بڑھ کر 567 ملین ڈالرز ہو چکا ہے۔ ماہانہ بنیادوں پر دیکھا جائے تو ستمبر میں یہ خسارہ 363 ملین ڈالرز تھا جو اکتوبر میں 567 ملین ڈالرز ہو گیا۔
اس طرح اکتوبر میں براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری بھی کم ہوگئی اور 95 ملین ڈالرز ہوگئی اور سالانہ بنیادوں پر اس میں 62 فیصد تک گراوٹ آئی جبکہ ماہانہ بنیادوں پر 13 فیصد گراوٹ آئی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/risk-92-dflt-pak.jpg