
عالمی جریدے بلوم برگ کا کہنا ہے کہ پاکستانی روپے میں 1998کے بعد سب سے زیادہ گراوٹ ہوئی۔
پاکستان کی کرنسی رواں ہفتے اپنی قدر7 اعشاریہ 9 فیصد کھو چکی ہے جبکہ پاکستانی روپے کی گرتی ہوئی قدر پر خدشات ہیں، پاکستان بڑھتی ہوئی ضروریات کو آئی ایم ایف بیل آوٹ سے پورا کرسکتا ہے۔
پاکستان کو جون 2023 تک33 اعشاریہ 5 بلین ڈالر کی ضرورت ہے، پاکستان کے پاس دستیاب فنانسنگ 35 اعشاریہ 9 بلین ڈالر ہوگی۔
مرکزی بینک نے کہا کہ پاکستان اپنی بلند مالیاتی ضروریات کو آرام سے پورا کرے گا جب کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کا بیل آؤٹ ٹریک پر ہے، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے قائم مقام گورنر مرتضیٰ سید نےرواں ہفتے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو دی گئی ایک بریفنگ میں کہا ملک کو جون 2023 تک مجموعی طور پر 33.5 بلین ڈالر کی ضرورت ہے، جبکہ اس مدت کے لیے دستیاب فنانسنگ $35.9 بلین ہے۔
بلومبرگ نے دیکھا تھا۔ اس ہفتے ملک کی کرنسی میں 8.3 فیصد کمی ہوئی ہے، کیونکہ IMF کا متوقع قرض ڈیفالٹ کو روکنے کے لیے ناکافی سمجھا جاتا ہے۔
قائم مقام گورنر نے بلومبرگ کو بتایا کہ آئی ایم ایف کے اگلے جائزہ اجلاس سے قبل اسٹاف لیول معاہدے کا طے پانا ایک اہم سنگ میل ہے۔
دوسری جانب پاکستان اسٹاک مارکیٹ ایشیا میں بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے اور اس کے ڈالر بانڈز اور روپیہ تازہ ترین نچلی سطح کو چھو رہے ہیں۔ کیونکہ دسمبر تک ملک کو ایک بلین ڈالر ادا کرنے ہیں۔
اندرون ملک نئے سرے سے سیاسی بحران اور توانائی کی بلند عالمی قیمتیں جنوبی ایشیائی اقوام کو پریشان کر رہی ہیں، جس سے سری لنکا کے بعد خطے کے اگلے ڈیفالٹ کے خدشات جنم لے رہے ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/bloomburg-rs-pakistani.jpg