پاکستانی حکام ٹیرف ڈیل کیلئے امریکا آ رہے ہیں: ٹرمپ

1748667072544.png


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاکستانی نمائندے آئندہ ہفتے امریکا آ رہے ہیں، جنوبی ایشیائی ملک ٹیرف سے متعلق معاہدہ کرنا چاہتا ہے۔


جوائنٹ بیس اینڈریوز پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ بھارت اور پاکستان دونوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں، امریکا اس وقت بھارت کے ساتھ ڈیل کے بہت قریب ہے جبکہ پاکستانی نمائندے آئندہ ہفتے امریکا آ رہے ہیں۔


صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر دونوں ممالک جنگ کر رہے ہوتے تو انہیں کسی بھی ایک ملک سے ڈیل میں کوئی دلچسپی نہ ہوتی، اور انہوں نے یہ بات دونوں ممالک پر واضح کر دی تھی۔


صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں فخر ہے کہ وہ بھارت اور پاکستان کے ساتھ ڈیل کر رہے ہیں اور اس بات پر بھی کہ امریکا نے بھارت اور پاکستان کے درمیان ممکنہ ایٹمی جنگ کو گولیوں کے بجائے تجارت کے ذریعے روکا ہے۔


صدر ٹرمپ نے کہا کہ عام طور پر یہ ملک گولیاں چلاتے ہیں، تاہم ہم تجارت کرتے ہیں اور اسی لیے انہیں یہ جنگ تجارت کے ذریعے روکنے پر فخر ہے۔


امریکی صدر نے شکوہ کیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ ایٹمی جنگ امریکا کی جانب سے روکنے پر کوئی بات نہیں کرتا، اور کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بہت بری جنگ ہو رہی تھی اور اب حالات بہتر ہو چکے ہیں۔


خبر ایجنسی کے مطابق پاکستان کو امریکا میں برآمدات پر 29 فیصد ٹیرف کا سامنا ہے کیونکہ پاکستان کا تجارتی سرپلس 3 ارب ڈالر ہے، جبکہ بھارت کو امریکا کو شپمنٹ پر 26 فیصد ٹیرف کا سامنا ہے۔


وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے صدر ٹرمپ کے بیان سے ایک روز پہلے کہا تھا کہ ان کا امریکا کے تجارتی نمائندے سفیر جیمیسن گریئر سے رابطہ ہوا ہے، اس طرح پاکستان اور امریکا کے درمیان باہمی ٹیرف پر باضابطہ مذاکرات کا آغاز ہو چکا ہے۔


محمد اورنگزیب کے مطابق اس رابطے میں دونوں فریقین نے تعمیری ماحول میں اپنے نقطہ نظر کا تبادلہ کیا اور آئندہ چند ہفتوں میں تکنیکی سطح پر تفصیلی مذاکرات پر اتفاق کیا ہے، فریقین نے مذاکرات کو جلد از جلد کامیابی سے مکمل کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔


بھارت کے وزیر تجارت پیوش گوئل نے حال ہی میں واشنگٹن کا دورہ کیا تھا جس میں انہوں نے بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی امور پر بات کی تھی، امکان ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی معاہدے پر جولائی کے اوائل میں دستخط ہو جائیں گے۔


خبر ایجنسی کے مطابق ٹریڈ ڈیل کے لیے بھارت کی جانب سے امریکی کمپنیوں کو 50 ارب ڈالر مالیت کے کنٹریکٹ دیے جانے کا امکان ہے۔


اینڈریوز ایئربیس پر میڈیا سے بات کرنے سے پہلے صدر ٹرمپ نے اوول آفس میں ایلون مسک کی موجودگی میں بھی پاکستان اور بھارت کی صورتحال پر بات کی، صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے پاکستان اور بھارت کو جنگ سے روکا، دونوں ملکوں کے درمیان یہ کشیدگی جوہری تباہی کا باعث بن سکتی تھی۔


صدر ٹرمپ نے کہا کہ جنگ بندی پر وہ پاکستان اور بھارت کے رہنماؤں کے شکر گزار ہیں، تاہم انہوں نے یہ واضح کیا ہے کہ ان لوگوں کے ساتھ تجارت نہیں کر سکتے جو ایک دوسرے پر گولیاں برسا رہے ہوں، اگر بھارت اور پاکستان لڑ رہے ہوں تو انہیں ان دونوں ممالک سے ٹریڈ معاہدہ کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں۔


صدر ٹرمپ اب تک دس بار یہ کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان ممکنہ ایٹمی جنگ رکوائی ہے اور اس کے لیے انہوں نے تجارت کو ہتھیار بنایا ہے۔


دنیا اس بات سے بھی واقف ہے کہ پاکستان مسلسل امن کی وکالت کر رہا ہے جبکہ مودی سرکار نے پاکستان پر بلااشتعال جنگ مسلط کی تھی اور 5 طیاروں اور ایک ڈرون تباہ ہونے، ایس 400 کو نقصان پہنچنے اور پاکستان پر حملے کے لیے استعمال تمام ہوائی اڈوں پر بمباری کے بعد جنگ بندی پر مجبور ہوا تھا۔


اس کے باوجود مودی سرکار اشتعال انگیزی سے باز نہیں آ رہی اور حال ہی میں بھارتی وزیراعظم نے کہا تھا کہ پاکستانیوں کے لیے ان کے پاس گولیاں تو ہیں ہی۔


اس تناظر میں دیکھا جائے تو صدر ٹرمپ کا یہ کہنا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان پر یہ واضح کر دیا ہے کہ انہیں دونوں میں سے کسی ایک سے بھی ڈیل میں دلچسپی نہ ہوتی اگر وہ ایک دوسرے سے جنگ کرتے، یہ اشارہ پاکستان کی نہیں بلکہ واضح طور پر بھارت کی جانب ہے، یعنی پاکستان کی کامیاب سفارتکاری کے سبب بھارت کو امریکا میں بھی ہزیمت اٹھانا پڑ رہی ہے۔
 
Last edited:

Back
Top