
ملکی معاشی صورتحال روز بروز ابتر ہوتی جارہی ہے، ایسے میں پیسوں کی بچت بھی ناممکن ہوتی جارہی ہے، یہی وجہ ہے کہ مالی صورت حال کے اعتبار سے کمزور پاکستانیوں کی شرح میں مزید اضافہ ہوگیا۔
اپسوس پاکستان نے 1000 سے زائد افراد کی رائے پر مبنی نیا سروے کیا،جس کے مطابق گزشتہ سال مارچ میں 27 فیصد افراد معاشی حالت کو کمزور کہتے تھے اور اب 42فیصد پاکستانی اپنی معاشی صورت حال سے پریشان ہیں۔
سروے کے مطابق 55 فیصد پاکستانیوں کو 6 ماہ میں مالی صورت حال میں بہتری کی کوئی امید نہیں ہے جبکہ موجودہ ملکی معاشی حالات بھی پاکستانیوں کو اعتماد دینے میں ناکام ہے۔
ستاسی فیصد پاکستانی صارفین عام گھریلو یا ذاتی اشیا کی خریداری اور 87 فیصد گھر یا گاڑی خریدنے کے بارے میں پُراعتماد نہیں ہیں جبکہ 84 فیصد لوگ ابتر معاشی حالات کے باعث پیسے بچانےمیں ناکامی کا کہہ رہے ہیں۔
یہ سروے24فروری سے 01 مارچ 2022 کے درمیان کیا گیا،سروے میں دیکھا گیا کہ مہنگائی کو اہم مسئلہ کہنے والے پاکستانیوں کی شرح گزشہ سال کے مقابلےمیں 12فیصد اضافے کےبعد 44فیصد ہوگئی ہے،جس کے بعد 16 فیصد پاکستانی بیروزگاری کو ملک کا اہم مسئلہ کہتے ہیں۔
11فیصد غربت ، 6فیصد ٹیکسوں کے اضافی بوجھ،4 فیصد بجلی کی قیمتوں میں اضافے، 3فیصد کورونا وائرس کی وبا، 3فیصد روپے کی قدر میں کمی ،2 فیصد کرپشن، رشوت ستانی، ملاوٹ اور اقربا پروری،2 فیصد قانون اور انصاف کے نفاذ میں امتیازی سلوک، 1فیصد دہشتگردی جبکہ 1فیصد صحت اور علاج کی سہولتوں کے فقدان کو ملک کا اہم مسئلہ خیال کرتے ہیں۔
سروے کے مطابق اگست 2019 کے بعد سے پاکستانی بیروزگاری اور مہنگائی کو مسلسل اہم مسائل کی فہرست میں سب سےاوپر شمار کرتے ہیں،ملکی مجموعی سمت کے سوال پر ہر 5 میں سے 4 پاکستانی یعنی 80فیصد نے ملکی سمت کو غلط کہا جبکہ 20 فیصد نے ملکی سمت کو درست قرار دیا،گزشتہ سال پہلی سہ ماہی میں ملکی سمت کو غلط کہنے والوں کی شرح 73فیصد تھی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/saveing-pakistani.jpg