Noman Alam
Politcal Worker (100+ posts)
nنعمان عالم ، خارکوف ، یوکرین ، مورخہ آٹھ اپریل سن دو ہزار تیرہ
میں پانی سے پانی پر پانی لکھتا ہوں ، یا پھر ریت پر چلتا ہوں اور ریگستان ایسا ظالم ہے کہ ایک سیکنڈ میں میرے پاؤں کے نشانات کو ریت سے بھر دیتا ہے ، میرا معاشرے کا ہر اک بندہ و عورت بغیر عقل و فہم کے داڑھی والوں پر اس لیے یقین کرتا ہے کہ وہ پیدا ہی اسی سیٹ اپ میں ہوا ہے ، بڑی بے غیرتی سے پلاؤ ، سجیاں کھا کر ہم ڈکار مارتے ہیں ، کلف والے کپڑے پہن کر دروازے کےسامنے بھوکی بچی کو یہ کہ کر نظر انداز کر دیتے ہیں کہ یہ ڈرامہ کر رہی ہے ، یہ انکا پیشہ ہے ، ڈرامے باز وہ نہیں ہم خود ہیں ، اور مانگنا اسکی مجبوری اور دیٹھائی سے نذر انداز کرنا ہمارا پیشہ ہے
پاکستان سے دور رہنا میرا رمضان ہے ، اور میری انگلیوں کا کود کود کر رات کو تین بجے پانی سے پانی پر پانی لکھنا میرا روزہ ، میری جتنی توفیق ہے لکھتا ہوں ، مجھے ایک ٹکا بھی ملال نہیں اگر کوئی نہ سمجھے کیونکہ لاش گر جاتی ہے ، خون لوتھرا بن جاتا ہے لیکن لفظ زندہ رہتے ہیں ، جسم بے جان ہو سکتا ہے لیکن لفظ کانوں میں تھرتھراتے رہتے ہیں ، جب تک سمجھو گے نہیں وہ تمھارے کانوں کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے اسی لئے مجھے یقین ہے کہ اب نہی تو تب سہی ، میرے لفظ تنکوں کی طرح دن رات بہتے بہتے میلوں دور پہنچیں گے -
میرے لفظ میرے خالق نے رائیگاں نہیں بناۓ ، میں درباری نہیں ہوں جو لمبے لمبے درود پڑھ کر نوجوانوں کو روزانہ ایک سال پیچھے دھکیل ڈالے ، جہاں روٹی نہیں ملتی ، لوگ اپنی آٹھ سال کی بچی کو ہمساۓ کے گھر تک قدم اٹھانے پر بھی ڈرتے ہوں کہ کوئی اسکی عزت نہ لوٹ لے اور ایسے بے حس معاشرے کو یہ کہوں کہ تم تو امت ہو ،اور یہ مدینہ ثانی ہے ، تم سب سے آ علی ہو ، لعنت ایسے خوابوں پر ، جھوٹ پر اور سب سے بڑھ کر اسکے بولنے والے پر -
میں تمہیں خوابوں میں نہیں چھوڑ سکتا ، میں تمہیں جھنجھوڑنے آیا ہوں ، تم چاہے جتنی اوں آں کرتے رہو میں نے تم پر سے جھوٹ کے لحاف کو اتارنے کی قسم کھائی ہے تمہیں یہ سب ناگوار گزرے گا ، مجھے کوئی پرواہ نہیں ، جیسے ایک ماں کو نہیں ہوتی اور وہ کان سے پکڑ کر اپنے ہی لخت جگر کو آنکھیں مسلتے ہوۓ سکول دھکے دے دے کرچھوڑ آتی ہے ، کیوں ؟ اسی لئے کہ اسے پتا ہے کہ سکول میں علم ہے ، تمہیں خواب دکھانے والے تمہیں بگاڑنے والے ہیں ، ماسواۓ چند کتابوں کے انھوں نے کچھ نہیں پڑھا ، انکی اپنی خوابی دنیا ہے ، وہ خود بھی کچھ نہیں بس ماضی کو پڑھ پڑھ کر تمہیں ماضی کے شہد میں ڈوبی چوسنی دے کر چپ کرا دیتے ہیں
تاریخ سچ کو ابھارتی ہے مردوں کو زندہ نہیں کیا کرتی اور سچ کے ماتھے پر اسکے لکھنے والے کا نام عیاں ہوتا ہے ، لاکھ جتن کر لو جس طرح دل کو دل سے راہ ہوتی ہے اسی طرح سچ سننے والے کان اور کام کرتی کھوپڑیوں کو با آسانی ڈھونڈ لیتا ہے ، میرے لفظ ہوا ہیں جاؤ جکڑ لو اگر ہو سکے تو ، میری سوچ پانی ہے جو اپنا راستہ خود بناۓ گئی اور میری امنگ آگ ہے جو وقتی دہشت گردوں کے بموں سے زیادہ دیر تک جلے گی ، مجھے قادیانی ، یہودی ، لبرل فاشسٹ کہنے سے پہلے تم اس بات کا فیصلہ تو کر لو کہ ازاربند کی کتنی گانٹھیں باندھنا سنت ہیں اور کتنی فرض ، بیت الخلا سے نکلتے وقت بایاں قدم رکھوں یا کہ دایاں ، یا پھر اپنی بیوی کو کھانا وقت پر نہ دینے پر کونسی سزا بلحاظ شریعہ لاگو ہوتی ہے ، لعنت الله علی الجاہلین ، امین ثم امین