پانامہ ہنگامہ تھم رہا ہے
رضی طاہر
رضی طاہر
آہستہ آہستہ پانامہ کا ہنگامہ ختم ہورہا ہے، ایسا ہی کچھ وکی لیکس کیساتھ ہوا تھا۔اس سے قبل بھی ایسے کئی ہنگامے تھے جوطوفان کی طرح آئے اور بس کچرا پھیلا کر چلے گئے،یہاں میری مراد دھرنے والوں کا ’’کچرا‘‘ ہرگز نہیں ہے،اگرچہ وہ بھی ایک طوفان ہی تھا، جس کا ذکرگزشتہ دنوں پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر داخلہ نے کیا تھا،میری مراد تو ٹی وی پروگراموں ،پریس کانفرنسز،آل پارٹیز کانفرنسز،سیاسی الائنسزاور سیاسی ملاقاتوں،نعروں اورالزامات کاکچرا۔ویسے بھی یہ ہنگامہ میڈیا سے سوشل میڈیا اورصوبائی اسمبلیوں سے قومی اسمبلی تک ہی رہا۔جہاں سے سوال اٹھنے تھے اورجہاں انصاف ملنا تھا وہاں تو جوں بھی نہیں رینگی،میری مراد پاکستان کی عوام اورعدالتیں ہیں۔ پاکستان کی عدالتوں توجمودکا شکار ہیں ،کوئی از خود نوٹس کی آواز نہیں آتی بلکہ نوٹس بورڈ ہی خالی محسوس ہوتے ہیں۔ان دنوں سوشل میڈیا پرعدالتی سسٹم کو جھنجھوڑنے کیلئے ایک پوسٹ جگہ جگہ دکھائی دے رہی ہے کہ ’’پانامہ سے اچھا تو عوامی تحریک کے کارکن کا پاجامہ تھا جس پر سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لے لیا تھا۔
رہی بات عوام کی تو عوام نے پہلے دن ہی چوکوں ، چوراہوں اور بیٹھکوں میں کہہ دیا تھا، میاں صاحب کا کچھ نہیں بگڑنے والا، ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم ’’عوام‘‘ ہیں کبھی قوم نہیں بنے۔ ہم بے شعورعوام کا ہجوم ہیں۔معذرت کیساتھ ہم سب عوام کیلئے ہجوم سے کہیں بہتر مگر بدتر’’ریوڑ‘‘ کا لفظ ہے، ریوڑ کچھ سو کا ہو، ہزاروں کا ۔۔۔ یا بیس کروڑ کا، ریوڑ کبھی سر نہیں اٹھاتا بلکہ سرنیچے کیے ’’چرواہوں ‘‘ کے اشاروں پر چلتا ہے۔ اپنے اندر جھانکیے کیا ہم ’’سیاسی چرواہوں ‘‘ کے اشارے پر نہیں چل رہے؟ ہمارے ہاں بجلی کے بحران کی مثال لے لیں، لوڈشیڈنگ ہوتو ہم یوپی ایس خرید لیتے ہیں ، یوپی ایس سے گزارہ نہ چلے تو جنریٹر لگوالیتے ہیں اور جنریٹر کیلئے تیل نہ ملے تو گیس کٹ کا ’’جگاڑ‘‘ کرلیتے ہیں اورگیس کی بندش ہو ’’صبر و شکر‘‘ بجا لاتے ہیں مگر اپنے حق کیلئے آواز اٹھانے کی سختی گوارہ نہیں کرتے۔
چلیں عوام کی بات ایک طرف رکھ لیں ،عوام کا کیا قصور ۔۔؟؟ سیاسی پنڈتوں پر ایک نگاہ دوڑائیں تو پوری کی پوری قیادت ’’کنفوژن ‘‘ کا شکار ہے۔ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نوازایک دوسرے کو پردے میں رکھنے کیلئے ترکیبوں میں مصروف ہیں اورکمیشن کمیشن کھیل رہے ہیں ،جب تحریک انصاف کی قیادت اس اہم موقع پر لندن میں بعض نجی اورکچھ پارٹی کے دیگر کاموں میں مصروف دکھائی دیتی ہے۔ ایم کیو ایم کی بات کریں تو وہ ہر اس بات پہ راضی ہے جو حکومت کرتی دکھائی دیتی ہے۔ جماعت اسلامی کہاں کس کیساتھ کھڑی ہے کچھ کہا نہیں جاسکتا؟ گزشتہ روز عوامی تحریک کے قائد بھی کافی عرصے بعد پریس کانفرنس کرتے دکھائی دیئے لیکن کوئی لائحہ عمل پیش نہ کیا۔ ایسے میں مجھ جیسے ’’لوگ‘‘ خود سے تو کوئی تحریک شروع کرنے سے رہے ، یہی قیادتیں ہیں جو اس قوم کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونے نہیں دیتی۔ عوام کی بے حسی اور سیاسی قیادتوں کی کنفیوژن اور جماعتوں کے پاس واضح لائحہ عمل نہ ہونے کی وجہ سے پانامہ ہنگامہ تھم رہا ہے۔ گزشتہ روز ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے حسن نثار صاحب کا کہنا تھا کہ پانامہ اس ملک کی عوام کیلئے غیبی امداد ہے،حسن نثارصاحب کی بات سے 100 فیصد اتفاق ،مگر وہ یہ بتانا بھول گئے کہ غیبی امداد ایک امتحان ہوتی ہے، جیسے کہ بنی اسرائیل کی قوم کیلئے من و سلویٰ غیبی امداد تھی اور امتحان بھی۔۔۔ناشکری کرنے والی قوم کیلئے بربادی کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔