ٹیکس کے نفاذ سے کھلے دودھ کی قیمت 300 روپے تک پہنچ جائے گی،ڈیری کیٹل فارمرز

7dairyananshcattel.png

موجودہ وفاقی بجٹ میں ٹیکسز کے نفاذ سے ہر طبقے کا شہری پریشان ہے جس کے خلاف اب ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز بھی احتجاج کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

صوبائی دارالحکومت لاہور میں ڈیری کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن پاکستان کے عہدیداروں نے پریس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ٹیکسز کے نفاذ کو مسترد کرتے ہیں، ظالمانہ ٹیکسز عائد ہونے کے بعد انڈا، مرغی، دودھ اور گوشت کی پیداواری لاگت بڑھ جائے گی اور اسے سستا فروخت نہیں سکتے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے عائد کیے گئے ٹیکس کے نفاذ سے فی کلو دودھ کی قیمت 300 روپے، گائے کے گوشت کی قیمت 2 ہزار روپے فی کلو اور بکرے کے گوشت کی قیمت 3 ہزار 5 سو روپے پر چلی جائے گی اور ملک بھر میں اس کاروبار سے وابستہ 80 لاکھ گھرانے بے روزگار ہو جائیں گے۔

کوآپریٹو ڈیری فارمنگ کے عہدیدار آصف اسلام بٹ کا موقف تھا کہ دودھ کی فی کلو قیمت کا تعین کرنے کا اختیار ڈیری کیٹل فارمرز کے پاس ہونا چاہیے نہ کہ ضلعی حکومت کے پاس، ظالمانہ ٹیکس کے بعد انڈا، مرغی، دودھ اور گوشت مہنگا پیدا کر کے سستا فروخت نہیں کر سکیں گے، حکومت کو اپنی پالیسیوں پر غور کرنا ہو گا ورنہ دودھ اور گوشت کی قیمتیں کو قابو کرنا مشکل ہو جائے گا۔

چیف آرگنائزر شہباز رسول وڑائچ کا کہنا تھا کہ خشک دودھ کو امپورٹ کرنے پر پابندی عائد ہونی چاہیے اور تازہ دودھ کی قیمت کا تعین ڈیمانڈ اور سپلائی کے مطابق ہونا چاہیے، دودھ کی قیمتوں کے نوٹیفیکیشن ضلعی سطح پر پیداواری لاگت کے مطابق جاری کیے جانے چاہئیں، دودھ کی قیمتوں کے ضلعی سطح پر نئے نوٹیفیکیشن جاری کیے جائیں ورنہ ہم دیوالیہ ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ زبردستی ظالمانہ ٹیکس نافذ کرنے کی کوشش کی گئی تو ملک میں دودھ کی کمی کا خدشہ پیدا ہو جائے گا اور ڈیری سیکٹر بڑھنے کے بجائے تنزلی کی طرف سے جانا شروع ہو جائے گا۔ ہم حکومت وقت کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں کہ ڈیری فارمرز کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی تو مسائل پیدا ہوں گے، بچوں کو خالص دودھ نہ دینے والے کو کڑی سزا دی جائے۔
 

انقلاب

Chief Minister (5k+ posts)
اگر مفت پینا ہے تو جاتی مجرے کے گیراج میں ہر اتوار سبیل لگتی ہے
 

Back
Top