ٹیکسٹائل انڈسٹری میں ڈیفالٹ کا خطرہ مزید بڑھ گیا

texh111.jpg


ملک بھر میں بجلی اور گیس کا بحران مزید شدید ہوگیا، جس کی وجہ سے مسائل میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، جبکہ بجلی گیس کے بحران، درآمدات پر قدغن، بلند پیداواری لاگت اور سرمائے کی قلت کی وجہ سے ٹیکسٹائل انڈسٹری میں ڈیفالٹ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے وزیر اعظم شہباز شریف کو ارسال کردہ ہنگامی مکتوب میں انڈسٹری کی نمائندہ انجمن نے حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ سپلائی چین میں تعطل، سرمائے اور توانائی کی قلت ، خام مال ، پلانٹ مشینری، پرزہ جات کی درآمدات میں مشکلات نے ٹیکسٹائل کی صنعت بحران کا شکار ہے۔

خط میں بتایا گیا کہ ٹیکسٹائل کی صنعت 50فیصد پیداواری گنجائش پر کام کررہی ہے آئندہ ماہ سے ٹیکسٹائل کی ماہانہ برآمدات ایک ارب ڈالر سے بھی کم ہونے کا خدشہ ہے،ایسوسی ایشن نے وزیر اعظم کو آگاہ کیا کہ سیلاب سے کپاس کی فصل شدید متاثر ہوئی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو ایک کروڑ40لاکھ کپاس کی گانٹھیں درکار ہیں صرف50لاکھ گانٹھیں دستیاب ہیں۔

زرمبادلہ کے بحران کی وجہ سے کپاس اور دیگر ان پٹس کی درآمد میں بھی مشکل ہورہی ہے، ایکسپورٹرز نئے برآمدی آرڈرز لینے میں بھی تذبذب کا شکار ہیں، روپے کی قدر میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 60فیصد تک کمی کی وجہ سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کو سرمائے کی شدید قلت کا سامنا ہے،ری فنڈز کی بروقت ادائیگیاں نہ ہونے کی وجہ سے انڈسٹری مالی مشکلات کا شکار ہے۔

اپٹما کے مطابق ان عوامل کی وجہ سے سپلائی چین بری طرح متاثر ہورہی ہے اور انڈسٹری کی پروڈکشن، آپریشنز اور کیش فلو کو برقرار رکھنا بھی مزید مشکل ہوتا جارہاہے۔

ایکسپورٹ انڈسٹری بہت پر دباؤ مزید بڑھ رہا ہے اور اسے قرضوں کی واپسی میں مشکلات کا سامنا ہے،جس سے برآمدی یونٹس کے ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ ہے،اپٹما کے مطابق سندھ کی صنعتوں کے مقابلے میں پنجاب کی صنعتوں کو مہنگی آر ایل این جی دی جارہی ہے جس کی وجہ سے پنجاب کی صنعتوں کے لیے مسابقت دشوار ہوگئی ہے جبکہ نئے آر ایل این جی کنکشنز بھی نہیں دیے جارہے ہیں۔

ٹیکسٹائل انڈسٹری کو بجلی کی فراہمی میں بھی تعطل کا سامنا ہے،مینٹی نینس کے نا م پر مہینے میں پانچ سے چھ روز بجلی نہیں مل رہی جس سے بجلی پر چلنے والی صنعتوں کی پیداواری گنجائش 25فیصد تک کم ہوچکی ہے۔

سندھ کے مقابلے میں پنجاب کی ٹیکسٹائل ملوں کو مہنگی بجلی دستیاب ہے، اپٹما نے ٹیکسٹائل انڈسٹری میں نئے یونٹس لگنے اور توسیعی منصوبوں کے رک جانے کو بھی صنعت اور پاکستان کی معیشت کے لیے ایک خطرہ قرار دیا۔

خط میں کہا گیا کہ ٹیکسٹائل کی صنعت نے گزشتہ 2سال کے دوران نئی فیکٹریاں لگانے کے لیے 5ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے،جن میں سے متعدد فیکٹریاں تکمیل کے قریب ہیں اور مزید زیر تکمیل ہیں ان فیکٹریوں کے لیے درآمد کیے جانے والے پلانٹ مشینری پورٹ سے کلیئر نہیں ہورہے ہیں۔

اسپیئر پارٹس کی درآمد کے لیے لیٹر آف کریڈٹ نہیں کھولے جارہے ہیں اور جو یونٹس نئے قائم ہوئے انہں بجلی اور گیس مہیا نہیں کی جارہی۔ بہت سی فیکٹریوں کے لیے مشینری پورٹ پر آچکی ہے جو کلیئر نہ ہونے سے یہ منصوبے تاخیر او ر التوا کا شکار ہورہے ہیں اور ان کی لاگت بڑھ رہی ہے۔

اپٹما نے وفاقی حکومت سے اپیل کی کہ ٹیکسٹائل صنعت کے بینکوں سے لیے گئے یکم جولائی 2022سے 30جون 2023تک ادائیگیوں کو معطل کیا جائے، پورٹ پر جو پلانٹ مشینری پہنچ چکی ہے اسے فی الفور کلیئر کیا جائے نئے اور توسیع کے پراجیکٹس کے لیے آرسی ای ٹی میں توسیع دی جائے،ایکسپورٹ یونٹس کو مساوی بنیادوں پر رعایتی ٹیرف پر بجلی گیس کی بلاتعطل فراہمی یقینی بناتے ہوئے،توانائی کے مسئلے کے حل کے لیے انڈسٹری کے نمائندوں پر مشتمل ٹاسک فورس تشکیل دینے پرزور دیا گیا۔
 

Masud Rajaa

Siasat member
It is crucial for people to become aware of the situation before it is too late. A rogue military group has taken control of the country and is working for external powers to divide the nation and disarm its nuclear weapons. It is important for people to wake up and take action before it is too late
 

Back
Top