یہ مسلہ ایک مثال سے اچھی طرح واضح کیا جا سکتا ہے
٢٠١٣ میں رائونڈ کے علاقے میں ١٠٠ گھروں میں چوری ہوئی. خان صاحب نے الزام لگایا کہ چوری میاں صاحب اور انکے پٹواریوں نے کی ہے اور ثبوت ان کے گھر کے اندر ہیں. چوری کا سارا مال بھی انکے گھر میں موجود ہے. نون لیگ نے آئیں بائیں شائیں کرتے کرتے اس بات کو ٢ سال نکال دے مگر اپنے گھر کی تلاشی نہیں لینے دی. بلآخر جب کورٹ نے رائونڈ محال کی تلاشی کا حکم دیا، تب تک ادھے سے زیادہ مال ایکسپورٹ کر دیا گیا تھا مگر بچے کچے ثبوت بھی اتنے پکّے تھے کہ میاں صاحب کو اس پر جیل جانا پڑتا مگر ماشاللہ، میاں صاحب کی تربیت یافتہ پولیس اور چوری کی تحقیقات کرنے والی ٹیم نے کسی بھی صورت، ثبوت کورٹ میں پیش نہ کرنے کی کوشش کی اور آج سب کے سامنے ذلیل ہوۓ.
٢٠١٥ میں اسی طرح کی چوری خیبر پختون خا میں ہوئی. اس بار معاملہ تھوڑا الگ تھا، چوروں نے خود شور مچا دیا کہ چوری خان صاحب نے کی ہے. خان صاحب سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ بھائی، پولیس بلاو اور میرے گھر کی تلاشی لو. اس بات پر تفتیشی ٹیم، پولیس اور چور (جو کہ خود شور مچا رہے تھے) ایک دم سے خاموش ہو گئے. پھر کہنے لگے کہ ہم گھر کی تلاشی نہیں لینا چاہتے. گھر کی تلاشی لینا کوئی بچوں کا کھیل نہیں ہے مگر خان صاحب کو سزا .ہونی چاہیے
ذرا سی توجہ اور تھوڑی سی عقل کی ضرورت ہے یہ معاملہ سمجھنے کے لئے
جو اپنی تلاشی دینے کو منظور ہے وہ پھر بھی چور ہے مگر جو اپنی جیب چھپا رہا ہے وہ چور نہیں. نون لیگ کی طرف دھاندلی اور بے ضابطگی کے ثبوت ہونے کے باوجود، اس غریب قوم کو ڈنڈے پر ڈنڈا دییے جا رہی ہے مگر وہ صحیح. جو تلاشی دینے کو رازی ہے، اسکی جیبیں بھی نہیں ٹٹولنی مگر وہ چور ہے
آخر میں ایک مشہور پٹواری لاجک سے اختتام کرتے ہیں
ایک غریب پاکستانی : میاں صاحب نے بجٹ میں ملک کا بیڑا غرق کر دیا، بل دینے کے پیسے نہیں، لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں، پورا ملک جل رہا ہے مگر ان کنجروں کو میٹرو بنانی ہے
پٹواری: ہاں تو خان صاحب نے کے پی کے میں کیا کر لیا
لعنت.......
٢٠١٣ میں رائونڈ کے علاقے میں ١٠٠ گھروں میں چوری ہوئی. خان صاحب نے الزام لگایا کہ چوری میاں صاحب اور انکے پٹواریوں نے کی ہے اور ثبوت ان کے گھر کے اندر ہیں. چوری کا سارا مال بھی انکے گھر میں موجود ہے. نون لیگ نے آئیں بائیں شائیں کرتے کرتے اس بات کو ٢ سال نکال دے مگر اپنے گھر کی تلاشی نہیں لینے دی. بلآخر جب کورٹ نے رائونڈ محال کی تلاشی کا حکم دیا، تب تک ادھے سے زیادہ مال ایکسپورٹ کر دیا گیا تھا مگر بچے کچے ثبوت بھی اتنے پکّے تھے کہ میاں صاحب کو اس پر جیل جانا پڑتا مگر ماشاللہ، میاں صاحب کی تربیت یافتہ پولیس اور چوری کی تحقیقات کرنے والی ٹیم نے کسی بھی صورت، ثبوت کورٹ میں پیش نہ کرنے کی کوشش کی اور آج سب کے سامنے ذلیل ہوۓ.
٢٠١٥ میں اسی طرح کی چوری خیبر پختون خا میں ہوئی. اس بار معاملہ تھوڑا الگ تھا، چوروں نے خود شور مچا دیا کہ چوری خان صاحب نے کی ہے. خان صاحب سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ بھائی، پولیس بلاو اور میرے گھر کی تلاشی لو. اس بات پر تفتیشی ٹیم، پولیس اور چور (جو کہ خود شور مچا رہے تھے) ایک دم سے خاموش ہو گئے. پھر کہنے لگے کہ ہم گھر کی تلاشی نہیں لینا چاہتے. گھر کی تلاشی لینا کوئی بچوں کا کھیل نہیں ہے مگر خان صاحب کو سزا .ہونی چاہیے
ذرا سی توجہ اور تھوڑی سی عقل کی ضرورت ہے یہ معاملہ سمجھنے کے لئے
جو اپنی تلاشی دینے کو منظور ہے وہ پھر بھی چور ہے مگر جو اپنی جیب چھپا رہا ہے وہ چور نہیں. نون لیگ کی طرف دھاندلی اور بے ضابطگی کے ثبوت ہونے کے باوجود، اس غریب قوم کو ڈنڈے پر ڈنڈا دییے جا رہی ہے مگر وہ صحیح. جو تلاشی دینے کو رازی ہے، اسکی جیبیں بھی نہیں ٹٹولنی مگر وہ چور ہے
آخر میں ایک مشہور پٹواری لاجک سے اختتام کرتے ہیں
ایک غریب پاکستانی : میاں صاحب نے بجٹ میں ملک کا بیڑا غرق کر دیا، بل دینے کے پیسے نہیں، لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں، پورا ملک جل رہا ہے مگر ان کنجروں کو میٹرو بنانی ہے
پٹواری: ہاں تو خان صاحب نے کے پی کے میں کیا کر لیا
لعنت.......