ووٹر فہرستوں میں بے ضابطگیاں

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)
Jamaat-e-Islami%2BPakistan%2BFlag-744490.PNG





کراچی (اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی کراچی کے امیر محمد حسین محنتی نے کہا ہے کہ 15لاکھ ووٹرز کے نام غلط ایڈریس پر ڈال دیے گئے ہیںجبکہ 9 لاکھ ووٹرز خیبرپختونخوا‘ فاٹا‘ بلوچستان‘ پنجاب اور اندرون سندھ منتقل کردیے گئے ہیں‘کراچی میںجعلی انتخابی فہرستوں کی موجودگی میںشفاف انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں‘ ووٹر لسٹوں کی درستی کیلئے جماعت اسلامی نے سپریم کورٹ میں کیس دائر کردیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرجماعت اسلامی کراچی کے جنرل سیکرٹری نسیم صدیقی‘ڈپٹی سیکرٹری مسلم پرویز‘ ضلع جنوبی کے امیر راجا عارف سلطان اور سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے۔ محمد حسین محنتی نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہاکہ کراچی کی ووٹر لسٹوںمیں بڑے پیمانے پرہونے والی بے قاعدگیوں اوربے ظابطگیوں کے خلاف جماعت اسلامی نے دیگر مذہبی و سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر اول دن سے آواز بلند کی ہے‘صوبائی اور وفاقی چیف الیکشن کمشنرز سے ملاقاتیں کیں‘مگر ہمارے تمام تر احتجاج اور مطالبے کے باوجود اس جانب کوئی توجہ نہیں دی گئی جس پر مجبوراً جماعت اسلامی نے سپریم کورٹ میں کیس دائر کر دیا ہے۔یہ کیس جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سیدمنورحسن کی جانب سے دائر کیا گیا ہے تاکہ آزادانہ ،منصفانہ اورغیرجانبدارانہ انتخابات کا انعقادممکن ہو سکے۔ انتخابی فہرستوں کی تیاری کے عمل کو متحدہ قومی موومنٹ نے مکمل طورپر یرغمال بنالیا ہے اور اپنے مخالف جماعتوں کے24 لاکھ ووٹروں کے نام فہرستوں سے نکال کر دوسرے شہروں اورصوبوں اور یوسیز میں ڈال دیے ہیں۔ انتخابی فہرستوں میں ہونے والی بے قاعدگیوں کا اندازہ اس امرسے لگایا جاسکتاہے کہ ٹھوس شواہد کے ساتھ ان بے قاعدگیوں کی نشاندہی پر بھی صوبائی الیکشن کمشنرنے فہرستوں کی درستی کیلئے کوئی قدم نہیں اٹھایا جس سے شہر کی تمام چھوٹی بڑی سیاسی ومذہبی جماعتوں کے رہنمائوں نے انتخابی فہرستوں کو مسترد کردیا ہے ‘ اب امید کی جاتی ہے کہ جس طرح سپریم کورٹ نے دیگر اہم مسائل پراپنا تاریخی کردار ادا کیا ہے‘ اس مسئلے پر بھی وہ تاریخی فیصلہ دے گی۔ٹارگٹ کلنگ،بوری بند لاشیں، قتل و غارت گری اور بھتہ خوری شہر کی شناخت بنا دی گئی ہے۔امن وامان کی ابتر صورتحال کی وجہ سے جہاں عوام خوف کا شکار ہیں وہیں اب تاجر برادری بھی بھتہ خوری اور قتل کی دھمکیوں کی وجہ سے سخت خوف میںمبتلا ہے ۔گزشتہ دنوں شیر شاہ کے تاجر اقرار علی اور کپڑا مارکیٹ کے تاجر عبدالحمید کو قتل کردیاگیا۔کراچی میں تاجروں کا قتل ‘اغوا ‘ بھتے کی وصولی اورٹارگٹ کلنگ کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے جس کے نتیجے میںعملاً شہر میں دہشت گردوں اور بھتہ خوروں کا راج ہے عوام اور تاجروں کا جینا دوبھرہوگیا ہے۔ صرف مئی کے مہینے میں 300 افراد بے دردی سے قتل کردیے گئے جبکہ جون کے مہینے میں اب تک سو سے زائد افراد موت کے گھاٹ اتارے جاچکے ہیں۔کراچی میں لوڈشیڈنگ کی وجہ سے پہلے ہی معاشی سرگرمیاں ماند ہیں ایسے میں بھتہ خوری کے سلسلے نے تاجروں کی رہی سہی کسر بھی پوری کردی ہے ۔ تاجروں کو روزانہ بھتے کی پرچیاں بھیجی جارہی ہیں جس میں لاکھوں روپے طلب کیے جاتے ہیں اور عدم ادائیگی پر جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ ان دھمکیوںکی وجہ سے تاجروں کا کاروبار جاری رکھنا مشکل ہوگیا ہے۔ سندھ میں پیپلزپارٹی‘ متحدہ اور اے این پی کی حکومت ہے‘شہر کی ابتر صورتحال صوبائی حکومت کی مکمل ناکامی ہے ‘یہ عجب المیہ ہے کہ متحدہ حکومت میں شامل ہونے کے باوجود ہڑتال کا اعلان کررہی ہے۔ حکومت کا حصہ ہونے کے ناطے متحدہ بھی شہر میں قیام امن کی ذمہ دار ہے ،اگر وہ امن قائم کرنے میں کردار ادا نہیں کرسکتی تو اسے حکومت سے مستعفی ہوجانا چاہیے۔

http://www.jasarat.com/unicode/detail.php?category=3&newsid=104870
 

Back
Top