مجھے یہ تو معلوم تھا کہ حامد میر پاکستان کی سلامتی کے خلاف اور ہندوستان کے مفاد کے لیئے کام کرنے والے ایک وطن فروش کا بیٹا ہے اور اس وطن فروش کو وطن فروشی کا انعام حاصل کرنے کا موقع اللہ رب العزت نے نہیں اور حامد میر پاکستان کا وہ واحد بیٹا تھا جس نے اپنے وطن فروش باپ کا انعام خود بنگلہ دیش جا کر اپنے ہاتھوں سے وصول کیا، اس کے ساتھ عاصمہ جہانگیر بھی تھی۔
لیکن مجھے یہ نہیں معلوم تھا کہ یہ موجودہ وقت کا وطن فروش چھپ چھپ کر اسی عدالت کے سربراہ کو ملتا ہے اور اس بارے کسی بھی میڈیا سیل کو کچھ نہیں بتاتا جس عدالت کو یہ اپنے کالموں میں کنگرو کورٹ کا نام دیتا ہے۔
یہ حامد میر، نواز شریف، شہباز شریف، حمزہ شہباز، گورنر پنجاب رجوانہ، دانیال عزیز،رانا ثناء اللہ، ،ڈان اخبار ،جنگ و جیو،جاوید چودری اور دیگر بہت سے اس وقت لندن میں نواز شریف کے دونوں بیٹوں کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ان کو صلاح مشورے بھی دے رہے ہیں جس پر چل کر وہ بیرون ممالک کے اخبارات اور ٹیلی ویژن پر پاکستان کی آئی ایس آئی، اور فوج کے خلاف پروپیگنڈہ چلا رہے ہیں اور اس گیم میں اچھا خاص مال بھی ان دونوں کا خرچ ہو رہا ہے، ایون فیلڈ کو اس وقت کرائے پر کیوں دیا جا رہا ہے؟ دیگر تمام پراپرٹی کو کیوں فروخت کیا جا رہا ہے؟ ایسا کرنے کے مشورے ان دونوں اشتہاریوں کو کون دے رہا ہے؟
اڈیالہ جیل میں پنجاب اور سرحد کے گورنروں نے نواز شریف سے خفیہ ملاقاتیں کیوں کیں؟
جیل سپریڈنٹ نے ان ملاقاتوں میں کیا اور کہاں کیسا رول ادا کیا اور کیوں کیا؟ جیل خانہ کے اس افسر نے اپنے خط میں نواز شریف کی جھوٹی بیماری کو اردو اور انگریزی ٹیلی ویژن اور اخبارات میں کیوں ترجیح بنیادوں پر تشہیر کرنے کا حکم کس کے حکم سے دیا؟
کچھ لوگ اس وقت کھل کر پاکستان اور آئی ایس آئی کو تباہ کرنے کی سازش میں کھل کر آگئے ہیں جیسے حامد میر اور جسٹس صدیقی وغیرہ اور کچھ لوگ دونوں جانب کھیلنے کی کوشش کر رہے ہیں جیسے کاشف عباسی اور ارشد شریف وغیرہ۔
یہاں یہ بھی بتاتا چلوں کہ مبینہ طور پر اے آر وائی عنقریب جیو گروپ کا دوست بننے جا رہا ہے اور اس میں امکان ہے ملک ریاض نے بڑا کردار ادا کیا ہے۔کیوںکہ نئی حکومت بننے کے ساتھ ہی ان تمام صحافیوں، ملک ریاض جیسے قبضہ مافیا اور ٹی وی مالکان جو پاکستان اور فوج مخالف ہیں شامل تفتیش ہونے والے ہیں اس لیئے یہ وطن فروش اس وقت بوکھلائے ہوئے ہیں اور ان سب کا پارٹنر آصف زرداری ہے جس کا الحمد اللہ پہلا اوپن کیس سامنے آ گیا ہے اور الیکشن کے فوری بعد زرداری اور اس کی بہن کو عدالت نے بلا لیا ہے۔
ان وطن فروشوں کو اس وقت عمران خان سے اتنا ڈر نہیں آ رہا بلکہ ان وطن فروشوں کا اس تحقیقات اور تفتیش کا خوف دامن گیر ہے جو عنقریب ان کو اپنے شنکجے میں لینے والی ہے۔اے میری قوم کے لوگو! ان وطن فروشوں سے خوف زدہ نہ ہوں بلکہ اس وقت پورا دھیان الیکشن پر کھیں اور ایک نئے پاکستان کی بنیاد رکھیں، انشاءاللہ
لیکن مجھے یہ نہیں معلوم تھا کہ یہ موجودہ وقت کا وطن فروش چھپ چھپ کر اسی عدالت کے سربراہ کو ملتا ہے اور اس بارے کسی بھی میڈیا سیل کو کچھ نہیں بتاتا جس عدالت کو یہ اپنے کالموں میں کنگرو کورٹ کا نام دیتا ہے۔
یہ حامد میر، نواز شریف، شہباز شریف، حمزہ شہباز، گورنر پنجاب رجوانہ، دانیال عزیز،رانا ثناء اللہ، ،ڈان اخبار ،جنگ و جیو،جاوید چودری اور دیگر بہت سے اس وقت لندن میں نواز شریف کے دونوں بیٹوں کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ان کو صلاح مشورے بھی دے رہے ہیں جس پر چل کر وہ بیرون ممالک کے اخبارات اور ٹیلی ویژن پر پاکستان کی آئی ایس آئی، اور فوج کے خلاف پروپیگنڈہ چلا رہے ہیں اور اس گیم میں اچھا خاص مال بھی ان دونوں کا خرچ ہو رہا ہے، ایون فیلڈ کو اس وقت کرائے پر کیوں دیا جا رہا ہے؟ دیگر تمام پراپرٹی کو کیوں فروخت کیا جا رہا ہے؟ ایسا کرنے کے مشورے ان دونوں اشتہاریوں کو کون دے رہا ہے؟
اڈیالہ جیل میں پنجاب اور سرحد کے گورنروں نے نواز شریف سے خفیہ ملاقاتیں کیوں کیں؟
جیل سپریڈنٹ نے ان ملاقاتوں میں کیا اور کہاں کیسا رول ادا کیا اور کیوں کیا؟ جیل خانہ کے اس افسر نے اپنے خط میں نواز شریف کی جھوٹی بیماری کو اردو اور انگریزی ٹیلی ویژن اور اخبارات میں کیوں ترجیح بنیادوں پر تشہیر کرنے کا حکم کس کے حکم سے دیا؟
کچھ لوگ اس وقت کھل کر پاکستان اور آئی ایس آئی کو تباہ کرنے کی سازش میں کھل کر آگئے ہیں جیسے حامد میر اور جسٹس صدیقی وغیرہ اور کچھ لوگ دونوں جانب کھیلنے کی کوشش کر رہے ہیں جیسے کاشف عباسی اور ارشد شریف وغیرہ۔
یہاں یہ بھی بتاتا چلوں کہ مبینہ طور پر اے آر وائی عنقریب جیو گروپ کا دوست بننے جا رہا ہے اور اس میں امکان ہے ملک ریاض نے بڑا کردار ادا کیا ہے۔کیوںکہ نئی حکومت بننے کے ساتھ ہی ان تمام صحافیوں، ملک ریاض جیسے قبضہ مافیا اور ٹی وی مالکان جو پاکستان اور فوج مخالف ہیں شامل تفتیش ہونے والے ہیں اس لیئے یہ وطن فروش اس وقت بوکھلائے ہوئے ہیں اور ان سب کا پارٹنر آصف زرداری ہے جس کا الحمد اللہ پہلا اوپن کیس سامنے آ گیا ہے اور الیکشن کے فوری بعد زرداری اور اس کی بہن کو عدالت نے بلا لیا ہے۔
ان وطن فروشوں کو اس وقت عمران خان سے اتنا ڈر نہیں آ رہا بلکہ ان وطن فروشوں کا اس تحقیقات اور تفتیش کا خوف دامن گیر ہے جو عنقریب ان کو اپنے شنکجے میں لینے والی ہے۔اے میری قوم کے لوگو! ان وطن فروشوں سے خوف زدہ نہ ہوں بلکہ اس وقت پورا دھیان الیکشن پر کھیں اور ایک نئے پاکستان کی بنیاد رکھیں، انشاءاللہ