بات چمیوں کی نہیں اس شخصیت کی ہے جو اس قسم کے بھانڈ پن میں ملوث ہے ، اور پورے ملک کے احتسابی ادارے کا سربراہ ہے ۔ ایسے شخص کی موجودگی اس ادارے کے سارے عمل کو مشکوک بناتی ہے اور اس بدعنوان اور کمزور کردار کے حامل شخص کو ادارے کا سربراہ بنائے رکھنا سے یہ ظاھر ہوتا ہے کہ یہ سارا تطھیری عمل کتنا معتبر ہے ۔ لگتا ہے تم خود تو پنگوڑے سے نکل چکے ہو لیکن ساری قوم کو دوبارہ پنگوڑے میں ڈالنے کی کوشش کررہے ہو ۔ جن قوتوں نے یہ احتساب کے نام پر ڈھکوسلہ بازی کرنی ہوتی ہے ، انہیں اس جیسے چمی مین اور مستقل کوکینی درکار ہوتے ہیں ۔