
وزیراعلیٰ بلوچستان نے بجٹ سیشن کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔۔وفاق کو بار بار یاددہانیوں اور رابطوں کے باوجود ہمارے صوبے کو اس کے آئینی حق سے محروم رکھا گیا: عبدالقدوس بزنجو
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی طرف سے مالی سال 2023-24ء کیلئے بجٹ کل (جمعہ) کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ کا حجم 14 ہزار 500 ارب روپے تک تجویز کیا جا رہا ہے جبکہ مالی خسارہ 7.7 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔اگلے مالی سال کیلئے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 9200 ارب روپے اور 1300 ارب روپے تک سبسڈی کی تجویز دی جا رہی ہے۔
حکومت کی جانب سے بجٹ پیش کیے جانے سے پہلے ہی وزیراعلیٰ بلوچستان وصدر بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) عبدالقدوس بزنجو نے قومی اسمبلی میں کل ہونے والے بجٹ سیشن کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے۔ عبدالقدوس بزنجو کی طرف سے اپنی سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز کا ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
سربراہ بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) عبدالقدوس بزنجو نے آج صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا صوبہ انتہائی مالی مسائل میں گھرا ہوا ہے جس کی بنیادی وجہ وفاق کی طرف سے تعاون فراہم نہ کرنا ہے۔ وفاق سے ہمارا اختلاف اصولی ہے۔ ہماری جماعت کے اراکین قومی اسمبلی وسینیٹرز بجٹ سیشن میں شریک نہیں ہوں گے جس کیلئے اپنے اراکین کو واضح طور پر ہدایات جاری کر دی ہیں۔
عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو بار بار یاددہانیوں اور رابطوں کے باوجود ہمارے صوبے کو اس کے آئینی حق سے محروم رکھا گیا ہے۔ ہمارے تمام مطالبات آئینی ہیں، کسی قسم کا ناجائز مطالبہ نہیں کیا کیا جا رہا لیکن وفاق کی طرف سے سردمہری کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔
عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ پارٹی پالیسی کے خلاف جانے والے سینیٹرز واراکین قومی اسمبلی کے خلاف انضباطی کارروائی کی جائے گی اور ڈی سیٹ کر دیں گے۔ وفاق کی طرف سے صوبے کے 55 ارب روپے کے واجبات ادا نہ کیے جانے پر بجٹ سیشن کے بائیکاٹ کا فیصلہ کر رہے ہیں۔ وفاقی حکومت کے رویے کے باعث پہلے قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) کے کا بائیکاٹ کیا تھا۔