وزارت آئی ٹی اور ٹیلی کام کمپنیاں آمنے سامنے، بلیک آؤٹ کا خدشہ

17ptakhabardagshghgdhgd.png

پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی طرف سے موبائل فون استعمال کرنے والے صارفین کو خبردار کیا گیا ہے کہ آئندہ کچھ دن تک بڑے ٹیلی کام بلیک آئوٹ ہونے کا خدشہ ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی طرف سے خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ آئندہ کچھ دنوں تک بڑا ٹیلی کام بلیک آئوٹ ہو گا جس کی وجہ سے 50 فیصد تک موبائل ٹریفک متاثر ہو گی اور بہت سے موبائل ٹاور آئوٹ آف سروس ہو جائیں گے۔

ذرائع کے مطابق وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام کمپنیوں کے درمیان بقایا جات کے معاملے پر تنازع چل رہا ہے اور ابھی تک وزارت آئی ٹی کی سٹیئرنگ کمیٹی بھی بقایا جات وصول کرنے کا کوئی فارمولا طے نہیں کر سکی ہے۔ بلیک آئوٹ کی وجہ سے 10 فیصد انٹرنیٹ ٹریفک متاثر ہونے کے علاوہ ملک بھر میں قائم 40 فیصد اے ٹی ایم مشینیں کام کرنا چھوڑ دیں گی۔


پی ٹی آئی کی طرف سے ٹیلی کام کمپنیوں کے لائسنس کی تجدید کروانے کے لیے بقایا جات ادا کرنے کی شرط رکھی گئی ہے اور تین سے چار لانگ ڈسٹنس اینڈ انٹرنیشنل آپریٹرز (ایل ڈی آئی) کمپنیز کے لائسنس کی معیار بھی ختم ہو چکی ہے اور کچھ کمپنیز کے لائسنس کی معیار آنے والے مہینوں میں ختم ہونے والی ہے۔

ٹیلی کام کمپنیز کے لائسنسوں کی تجدید نہ ہونے کی صورت میں پاکستان کی طرف آنے والی بین الاقوامی انٹرنیٹ ٹریفک متاثر ہو گی اور اپنی سروسز دوسرے آپریٹرز پر شفٹ کرنے سے عالمی کمیونی کیشن بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ ٹیلی کام کمپنیز نے اپنی سروسز جاری رکھنے کے لیے عدالت سے رجوع کر رکھا ہے جس کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو 9 ٹیلی کام کمپنیز نے بقایا جات کی ادائیگی کرنی ہے جبکہ ایل ڈی آئی کمپنیز کی طرف لیٹ پیمنٹ سرچارج کی مد میں 54 ارب روپے کی رقم واجب الادا ہے۔ وزارت آئی ٹی کو ان کمپنیز نے 24 ارب روپے بقایا جات کی مد میں ادا کرنے ہیں جس کے بعد پی ٹی اے نے ان کمپنیز کے لائسنس کی تجدید کو بقایا جات کی ادائیگی سے جوڑ دیا ہے۔
 

Back
Top