
توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کے دوران عمران خان اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، عمران خان کی تنقید پر نیب پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی بھڑک اٹھے۔
تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کی خصوصی احتساب عدالت میں توشہ خانہ ریفرنس پر سماعت کے دوران گرما گرمی ہوگئی، عمران خان اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
صورتحال اس وقت خراب ہونا شروع ہوئی جب بشریٰ بی بی بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ہمراہ روسٹرم پر آگئیں،بشریٰ بی بی نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ جس منصب پر بیٹھے ہیں آپ کو نظر نہیں آرہا کہ نیب کیا کررہی ہے؟ آپ جو چاہیں فیصلہ کرلیں میں نے اپنا فیصلہ اللہ پر چھوڑدیا ہے۔
عمران خان نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ توشہ خانہ سے میری اہلیہ کا کوئی تعلق نہیں ہے، انہیں کس بات کی سزا دی جارہی ہے، میں وزیراعظم تھا مگر میری اہلیہ کوئی پبلک آفس ہولڈر نہیں تھیں، نیب والےضمیر فروش ہیں ان کو پیسے دو اور ان سے جو مرضی کہلوا لو۔
عمران خان کی جانب سے ان ریمارکس پر کمرہ عدالت میں موجود نیب کے پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی غصے میں آگئے اور بولے آپ کو میرے ساتھ پرسنل ہونے کی ضرورت نہیں ہے، آپ کیس پر بات کریں میں نے آج تک آپ کی ذات پر کوئی بات نہیں کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کیا محمد بن سلمان نے آپ کو جو ڈنر سیٹ اور ٹی سیٹ تحفے میں دیا وہ 30 ہزار روپے مالیت کا تھا؟ آپ مجھے راجا بازار سے 30 ہزار روپے میں مکمل ڈنر اور ٹی سیٹ خرید کر دکھائیں، میں عدالت کی سیدھی اور آپ الٹی جانب کھڑے ہیں۔
عمران خان اور نیب پراسیکیوٹر جنرل کے درمیان تلخی کے بعد عدالت نے سماعت میں وقفہ کردیا، وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو عمران خان نے نیب پراسیکیوٹر سے معذرت کی جس پر نیب پراسیکیوٹر جنرل نے اس معذرت کو قبول کرلیا۔