نیب اختیارات میں کمی سےکن حکومتی و اپوزیشن ارکان کو ریلیف مل سکتا ہے؟

11.jpg

قومی احتساب بیورو (نیب) کے ترمیمی آرڈیننس میں نیب کے اختیارات کم کر دیئے گئے، اطلاق کے بعد وفاقی کابینہ اور دیگر اہم حکومتی ادارہ جاتی فیصلے نیب قانون کے دائرہ اختیار سے خارج ہو جائیں گے جبکہ اس سے حکومت اور اپوزیشن ارکان کو فائدہ ہو گا۔

تفصیلات کے مطابق صدر مملکت پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے نیب کے ترمیمی آرڈیننس 2021 کی توثیق کر دی، آرڈیننس کے نفاذ کے بعد جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال بطور چیئرمین نیب اپنے عہدے کی مدت ختم ہونے کے باوجود نئے چیئرمین کے تعینات ہونے تک موجودہ عہدے پر برقرار رہیں گے، آرڈیننس میں تین ماہ بعد توسیع ہو جائے گی اگر تب تک عہدے کے لیے کسی نام پر اتفاق نہیں ہوا تو موجودہ چیئرمین ہی برقرار رہیں گے۔

نیب ترمیمی آرڈیننس 2021 میں نیب کے اختیارات کم کیے گئے ہیں جبکہ نیب کے قانون کی 11 مختلف شقوں میں ترامیم کی گئی ہیں جس کے بعد قواعد کی بے ضابطگی کے حوالے سے عوامی یا حکومتی منصوبے بھی نیب کے دائرہ اختیار سےباہر ہوں گے۔


نیب قانون کا اطلاق وفاقی، صوبائی اور مقامی ٹیکسیشن کے معاملات پر نہیں ہوگا، وفاقی اورصوبائی کابینہ،کمیٹیوں اور ذیلی کمیٹیوں کے فیصلے نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں ہوں گے، آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل، این ای سی، این ایف سی، ایکنک، سی ڈی ڈبلیو پی، پی ڈی ڈبلیو پی کے فیصلے بھی نیب کے دائرہ اختیار سے باہر ہوں گے۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے نیب آرڈیننس کے اطلاق سے حکومت اور اپوزیشن ارکان کو فائدہ ہو گا جبکہ شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور احسن اقبال کے کیسز ختم ہو سکتے ہیں، جبکہ تحریک انصاف حکومت کے چینی اور آٹا اسکینڈلز بھی نیب آرڈیننس سے ختم ہونے کا امکان ہے۔

قانونی ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ نئے آرڈیننس کے تحت ملزمان عدالت سے مقدمہ ختم کرنے کی استدعا بھی کر سکیں گے۔

واضح رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قومی احتساب دوسرا ترمیمی آرڈیننس 2021 جاری کردیا۔
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
11.jpg

قومی احتساب بیورو (نیب) کے ترمیمی آرڈیننس میں نیب کے اختیارات کم کر دیئے گئے، اطلاق کے بعد وفاقی کابینہ اور دیگر اہم حکومتی ادارہ جاتی فیصلے نیب قانون کے دائرہ اختیار سے خارج ہو جائیں گے جبکہ اس سے حکومت اور اپوزیشن ارکان کو فائدہ ہو گا۔

تفصیلات کے مطابق صدر مملکت پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے نیب کے ترمیمی آرڈیننس 2021 کی توثیق کر دی، آرڈیننس کے نفاذ کے بعد جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال بطور چیئرمین نیب اپنے عہدے کی مدت ختم ہونے کے باوجود نئے چیئرمین کے تعینات ہونے تک موجودہ عہدے پر برقرار رہیں گے، آرڈیننس میں تین ماہ بعد توسیع ہو جائے گی اگر تب تک عہدے کے لیے کسی نام پر اتفاق نہیں ہوا تو موجودہ چیئرمین ہی برقرار رہیں گے۔

نیب ترمیمی آرڈیننس 2021 میں نیب کے اختیارات کم کیے گئے ہیں جبکہ نیب کے قانون کی 11 مختلف شقوں میں ترامیم کی گئی ہیں جس کے بعد قواعد کی بے ضابطگی کے حوالے سے عوامی یا حکومتی منصوبے بھی نیب کے دائرہ اختیار سےباہر ہوں گے۔


نیب قانون کا اطلاق وفاقی، صوبائی اور مقامی ٹیکسیشن کے معاملات پر نہیں ہوگا، وفاقی اورصوبائی کابینہ،کمیٹیوں اور ذیلی کمیٹیوں کے فیصلے نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں ہوں گے، آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل، این ای سی، این ایف سی، ایکنک، سی ڈی ڈبلیو پی، پی ڈی ڈبلیو پی کے فیصلے بھی نیب کے دائرہ اختیار سے باہر ہوں گے۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے نیب آرڈیننس کے اطلاق سے حکومت اور اپوزیشن ارکان کو فائدہ ہو گا جبکہ شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور احسن اقبال کے کیسز ختم ہو سکتے ہیں، جبکہ تحریک انصاف حکومت کے چینی اور آٹا اسکینڈلز بھی نیب آرڈیننس سے ختم ہونے کا امکان ہے۔

قانونی ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ نئے آرڈیننس کے تحت ملزمان عدالت سے مقدمہ ختم کرنے کی استدعا بھی کر سکیں گے۔

واضح رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قومی احتساب دوسرا ترمیمی آرڈیننس 2021 جاری کردیا۔
فیک نیوز۔ اختیارات نیب و ایف آئی اے کو ٹرانسفر کر دئے گئے ہیں کیونکہ نیب کے پاس پہلے ہی ۱۲۰۰ کیسز عدالتوں میں پھنسے ہوئے ہیں
 

Resilient

Minister (2k+ posts)
فیک نیوز۔ اختیارات نیب و ایف آئی اے کو ٹرانسفر کر دئے گئے ہیں کیونکہ نیب کے پاس پہلے ہی ۱۲۰۰ کیسز عدالتوں میں پھنسے ہوئے ہیں

ایف آئی اے اور ایف بی آر کے کیسز میں ضمانت بہت آسانی سے ہوجاتی ہے جبکہ نیب کے معاملے میں لوگوں کو ضمانت کیلئے سالوں لگ جاتے ہیں
 

Back
Top