حضرات گرامی آپ کو یقین نہیں آرہا تو ہم آپ کو یہ تصویر پیش کرتے ہیں۔
اپنے سینے پر ہاتھ رکھیں، اور ایمان سے بتائیں کہ کیا اس تصویر کو دیکھ کر ایسا نہیں لگ رہا کہ پیوٹن کوئی بڑا افسر ہے، اور عمران نیازی اس افسر کو راستے میں روک کر بات کرنے کی کوشش کر رہا ہے؟افسر اس سائل ، نیازی کی طرف دیکھ بھی نہیں رہا، جبکہ نیازی کی پوری توجہ افسر یعنی پیوٹن صاحب کی جانب مبزول ہے, اور یوتھیوں کا گوتم بدھا ، پیوٹن صاحب سے مصافحہ کرنے کے لیے ہاتھ بھی بڑھائے ہوئے ہے، جسے پکڑنے کے لیے پیوٹن کسی اشتیاق کا اظہار نہیں کررہا۔
حضرات یہ حال ہوتا ہے ان لوگوں کا جو اپنی گلی میں یعنی اپنے اہل وطن پر بھونکتے ہیں، اور پرائے محلے میں بھیگی بلی بنے ہوتے ہیں۔
یہ وہی نیازی میاں ہیں جو پاکستان میں اپنے ہر مخالف کو جیل میں ڈالنے اور این آر او نہ دینے کی دھمکی دیتے ہیں، لیکن ان کی دو ٹکے کی اوقات اس وقت پوری دنیا کی آنکھوں کے سامنے آجاتی ہے جب یہبڑے لوگوں کے آگے پیچھے گھومتے ہیں، اور کوئی ان کو لفٹ نہیں کراتا۔
روسی اخبار اسپٹنک کو انٹریو دیتے ہوئے انہوں نے فرمایا کہ پچھلی بار جب چین گیا تھا تو صدر پیوٹن سے مختصر ملاقات ہوئی تھی، اس بار غیر رسمی گفتگو کا امکان ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ پچھلی دفعہ چین میں غیر رسمی گفتگو بھی نہیں ہو پائی تھی۔
موصوف کے ساتھ ترکی میں بھی اسی طرح کی عزت افزائی ہوئی تھی۔ یہ مزاروں کے چکر لگاتے رہے اور صدر طیب اردگان ان کو کافی خوار کروانے کے بعد ریڈ کارپٹ کی بجائے نیلے کارپٹ پر ملے۔
مودی میاں الیکشن جیتے تو عمران میاں خوشی سے پاگل ہو گئے۔ ٹوئیٹ کیا، ٹیلیفون کیا، پھر پیار بھرا خط بھی لکھ ڈالا۔۔مودی پھر بھی ملنے کے لیے تیار نہیں۔ حلف برداری میں روکھے منہ پوچھا تک نہیں۔
ان تمام باتوں کی وجہ صاف ظاہر ہے۔میڈیا کی مہربانی سے پوری دنیا جان چکی ہے کہ عمران نیازی جعلی وزیراعظم ہے، فوج کے کندھوں پر سوار ہو کر عقبی دروازے سے ایوان اقتدار میں داخل ہوا ہے، اور نااہلی اور کرپشن کے باعث کبھی بھی نکالا جاسکتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ دنیا کے تمام لیڈر اس کو منہ نہیں لگا رہے۔ کیوں کہ یہ کبھی بھی نکالا جاسکتا ہے۔

اپنے سینے پر ہاتھ رکھیں، اور ایمان سے بتائیں کہ کیا اس تصویر کو دیکھ کر ایسا نہیں لگ رہا کہ پیوٹن کوئی بڑا افسر ہے، اور عمران نیازی اس افسر کو راستے میں روک کر بات کرنے کی کوشش کر رہا ہے؟افسر اس سائل ، نیازی کی طرف دیکھ بھی نہیں رہا، جبکہ نیازی کی پوری توجہ افسر یعنی پیوٹن صاحب کی جانب مبزول ہے, اور یوتھیوں کا گوتم بدھا ، پیوٹن صاحب سے مصافحہ کرنے کے لیے ہاتھ بھی بڑھائے ہوئے ہے، جسے پکڑنے کے لیے پیوٹن کسی اشتیاق کا اظہار نہیں کررہا۔
حضرات یہ حال ہوتا ہے ان لوگوں کا جو اپنی گلی میں یعنی اپنے اہل وطن پر بھونکتے ہیں، اور پرائے محلے میں بھیگی بلی بنے ہوتے ہیں۔
یہ وہی نیازی میاں ہیں جو پاکستان میں اپنے ہر مخالف کو جیل میں ڈالنے اور این آر او نہ دینے کی دھمکی دیتے ہیں، لیکن ان کی دو ٹکے کی اوقات اس وقت پوری دنیا کی آنکھوں کے سامنے آجاتی ہے جب یہبڑے لوگوں کے آگے پیچھے گھومتے ہیں، اور کوئی ان کو لفٹ نہیں کراتا۔
روسی اخبار اسپٹنک کو انٹریو دیتے ہوئے انہوں نے فرمایا کہ پچھلی بار جب چین گیا تھا تو صدر پیوٹن سے مختصر ملاقات ہوئی تھی، اس بار غیر رسمی گفتگو کا امکان ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ پچھلی دفعہ چین میں غیر رسمی گفتگو بھی نہیں ہو پائی تھی۔
موصوف کے ساتھ ترکی میں بھی اسی طرح کی عزت افزائی ہوئی تھی۔ یہ مزاروں کے چکر لگاتے رہے اور صدر طیب اردگان ان کو کافی خوار کروانے کے بعد ریڈ کارپٹ کی بجائے نیلے کارپٹ پر ملے۔
مودی میاں الیکشن جیتے تو عمران میاں خوشی سے پاگل ہو گئے۔ ٹوئیٹ کیا، ٹیلیفون کیا، پھر پیار بھرا خط بھی لکھ ڈالا۔۔مودی پھر بھی ملنے کے لیے تیار نہیں۔ حلف برداری میں روکھے منہ پوچھا تک نہیں۔
ان تمام باتوں کی وجہ صاف ظاہر ہے۔میڈیا کی مہربانی سے پوری دنیا جان چکی ہے کہ عمران نیازی جعلی وزیراعظم ہے، فوج کے کندھوں پر سوار ہو کر عقبی دروازے سے ایوان اقتدار میں داخل ہوا ہے، اور نااہلی اور کرپشن کے باعث کبھی بھی نکالا جاسکتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ دنیا کے تمام لیڈر اس کو منہ نہیں لگا رہے۔ کیوں کہ یہ کبھی بھی نکالا جاسکتا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://pbs.twimg.com/media/DfBLiDGXUAIEahJ.jpg
Last edited: