نگران وزیراعظم کے دورہ لمز کو سوشل میڈیا صارفین نے "سانحہ لمز" کیوں کہا؟

sanh11hh2i.jpg

گزشتہ روز نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ لاہور کی یونیورسٹی لمز میں طلبہ سے گفتگو کے لیے تاخیر سے پہنچے تو اس پر شرکا میں موجود کچھ طالبعلموں نے اعتراض کیا۔

نگران وزیراعظم سے الیکشن میں تاخیر، ملکی میں جاری بحران، آزادہ اظہار سے معلق سخت سوالات کئے گئے جس پر انوارالحق کاکڑ کافی پریشان نظر آئے اور بعض مواقعوں پر بوکھلاٹ کا شکار بھی دکھائی دئیے۔ نگران وزیراعظم سے جو سوالات کئے گئے انکی وہ توقع نہیں کررہے تھے۔

اپنے سوال کے دوران ایک طالبعلم نے کہا کہ سر جب آپ منتخب ہوئے تھے۔۔۔‘ تو دیگر طلبہ نے ان کی تصحیح کرنے کے لیے ’سلیکٹ‘ کا لفظ استعمال کیا۔ انوار الحق کاکڑ نے جواب دیا کہ ’میں سلیکٹ نہیں نامزد ہوا تھا۔

سوشل میڈیا صارفین نے گزشتہ روز کے ایونٹ کو سانحہ لمز کا نام دیا اور کہا کہ 30 اکتوبر کو عمران خان نے مینارپاکستان جلسے میں جو شعور دیا تھا وہ سانحہ لمز کی بنیاد بنا ہے
https://twitter.com/x/status/1719039706737082677 https://twitter.com/x/status/1719060041083265322 https://twitter.com/x/status/1719076828575310078
رضوان غلزئی نے تبصرہ کیا کہ سانحہ لمز کی وجہ صرف عمران خان کی ذہن سازی نہیں بلکہ سندھ ہاؤس میں لگنے والی انسانی منڈی سے لے کر آج تک اپنی آنکھوں کے سامنے طاقت کا ننگا ناچ دیکھ کر لوگوں کی اس نظام کے خلاف نفرت مسلسل بڑھتی رہی۔ عمران خان کا کریڈٹ یہ ہےکہ اس بوسیدہ نظام کو عوام کے سامنے ایکسپوز کرنے میں کامیاب رہے اور آج ہر نوجوان کی یہی آواز ہے کہ آئین و قانون کی حکمرانی کے بغیر پاکستان آگے نہیں جاسکتا۔
https://twitter.com/x/status/1719064933068140746
علی سلمان علوی نے تبصرہ کیا کہ سانحہ لمز کے ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ توہینِ کٹھ پتلی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے ٹرائل ملٹری کورٹ میں چلایا جائے۔
https://twitter.com/x/status/1719215064220418481
تحریک انصاف نے تبصرہ کیا کہ آپ شعور کو ریورس نہیں کر سکتے نہ سچ کو دبا سکتے ہیں اس وقت پاکستان میں جو کچھ ہورہا جس طرح چادر چار دیواری کے تقدس کی پامالیاں کی جارہی ہیں جس طرح آئین و قانون کو روندا جارہا ہے یہ ہر پاکستانی کو نظر آرہا ہے جو عوام روز مرہ زندگی میں ان چیزوں کو آنکھوں سے دیکھ رہے ان کو تمہارے زرخرید میڈیا کی سب اچھا کی رپورٹنگ کیسے مطمئن کر سکتی ہے؟
https://twitter.com/x/status/1719137673816981618
احتشام نے لکھا کہ کوئی وزیراعظم صاحب کو بتا دیں کہ آپ کا یہ وزیراطلاعات آپ کو ڈبو دے گا۔ من پسند صحافیوں کو انٹرویوز وغیرہ تک بات ٹھیک ہے۔ یونیورسٹیوں اور پبلک مقامات وغیرہ میں ایسے لوگ جانے سے گریز کریں۔ وزیراعظم کو اپنی عزت کی پرواہ نہیں تو کم از کم اِس ملک کے وزیراعظم کے منصب کا خیال تو رکھیں۔
https://twitter.com/x/status/1719137801789182162
لالیکا نے مثال دیتے ہوئے لکھا کہ نگران وزیراعظم کی مثال ڈاکٹر کے کلینک کے باہر بیٹھے اس چوکیدارکی ہےجوکلینک پہ آئے مریضوں کو بتائےکہ ڈاکٹرصاحب ایک گھنٹہ لیٹ ہیں آپ انتظارکرے۔اوراسی میں اسکی عزت ہے۔ اب اگر وہ چوتیا دروازے پہ بیٹھ کر پیٹ کے درد کے مریض کا گردہ نکالنے کی کوشش کرے تو اسنے زلیل توہونا ہی ہے۔مسئلہ یہ ہے کہ عقلمندوں نے ایک خودرو سقراط کو چپ رہنے کی نوکری دے دی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1719146766447071289
ڈاکٹرشہبازگل نے دفعات شئیر کرتے ہوئے کہا ک کم از کم ان دفعات کے ساتھ غداری اور بغاوت کے پرچے بنتے ہیں ان لوگوں پر۔
https://twitter.com/x/status/1719064363883991202
صبغت اللہ ورک نے لکھا کہ شکر کریں آج جوتوں کی محرومی سے ہی کام چل گیا وگرنہ بات تو لُنگی اور پتلون کی قربانی تک بھی جاسکتی تھی۔
https://twitter.com/x/status/1719061198635671718
جنید نے لکھا کہ خود آن لائن گالی بھی برداشت نہیں ہوتی حالنکہ میوٹ اور بلاک سے نجات ممکن ہے اور توقع ہے کہ دوسرے قتل اغوا تشدد گرفتاریاں اور مقدمے ہنس کر سہیں۔
https://twitter.com/x/status/1718973568275390948
وسیم وزیر نے تبصرہ کیا کہ جسم تو قید میں اجاتا ہے مگر سوچ نسلوں تک پھیل جاتی ہے
https://twitter.com/x/status/1719069830043828581
شہربانو نے لکھا کہ تبدیلی آئی نہیں تبدیلی آگئی ہے ۔۔۔ سانحہ 30 اکتوبر لمز کے ہیروز ۔۔۔۔ وطن کے سارے جوان تمہیں سلام کہتے ہیں
https://twitter.com/x/status/1719081360730824762
زبیر احمد خان نے تبصرہ کیا کہ میں سانحہ لمز کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں
https://twitter.com/x/status/1719067613249130990
 

Back
Top