ایک اس بات میں کو ئی شک نہیں کہ اس وقت نیازی راج اپنی کمزور ترین حالت میں ہے . آخر کار بیرونی دباؤ کے آگے سر نڈر کر کے عمران نیازی کو نواز شریف کا خطاب قوم کو دکھانا پڑا . اس میں سب سے اہم کردار تر کی کے صدر کا گردانا جاتا ہے . ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو حاصل تین ووٹوں میں سے ایک ووٹ ترکی کا بھی ہے . ترکی کی ناراضگی کا مطلب بلیک لسٹ ہو سکتا ہے . جہاں نیازی راج کو بیرونی طاقتوں سے ذلت حاصل ہے وہیں اندرونی طور پر بھی ذلیل ہے . سیاسی راہنماؤں کو خاص فرقے اور ختم نبوت سے متعلق دھمکیوں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کس قسم کا مافیا مقتدر بن چکا ہے . ایسے مافیا کا راج ہر ادارے کے لیے سیکورٹی رسک ہے . اس لیے مافیا کے دو اہم کرداروں کے علاوہ نیازی راج کو کسی کی سپورٹ حاصل نہیں . ان میں سے ایک حکمران وقت کی عیاشی کا بندوبست کرتا تھا دوسرا ادارے کے لوگوں کے راز جانتا ہے . اس وقت ملک پر مقتدر مافیا صرف و صرف بلیک میلنگ کے زور پر مذموم ایجنڈا چلا رہا ہے . ایسے میں سارے پریشان ہیں کہ ملک کو کس سمت لے جایا جا رہا ہے . پورا ادارہ پریشان ہے . حالیہ فرقہ واریت بھی مافیا کی حرکتوں کا نتیجہ ہے . جس سے پتا چلتا ہے مافیا مخالف پیادے بھی اپنے بادشاہوں کے خلاف صف آرا ہو چکے ہیں . جو کھیل مشرف کے خلاف شروع ہوا تھا نیازی راج کے خلاف بھی شروع ہو چکا ہے . سینٹ الیکشن کے بعد قومی اسمبلی میں گنتی کی جعلسازی کرکے نیازی راج کے مضبوط ہونے کا تاثر دیا جا رہا ہے مگر تبدیلی ہمیشہ عوامی دباو سے آتی ہے . ہو سکتا ہے موجودہ فرقہ وارانہ ر یلیاں اسی کی ریہرسل ہوں اور مولانا کا ایک بڑا ریلا سب کچھ بہا لے جائے