
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے سفارتی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ ذرائع کے مطابق، پہلگام کے واقعے کے بعد نواز شریف نے اپنا لندن کا علاج ملتوی کر کے 24 اپریل کو فوری طور پر پاکستان واپس آ گئے تھے۔ لندن میں موجودگی کے دوران صحافیوں کے پہلگام واقعے پر سوالات کے جواب میں انہوں نے کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا تھا۔
لیگی ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف اس وقت پاک بھارت تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے سفارتی سطح پر سرگرم عمل ہیں۔ اتوار کو وزیراعظم شہباز شریف عمرہ آئے اور انہوں نے نواز شریف کو موجودہ صورتحال کے حوالے سے مکمل بریفنگ دی۔ وزیراعظم نے نواز شریف کو بتایا کہ انٹیلیجنس رپورٹس کے مطابق بھارت کسی بھی وقت پاکستان پر حملہ کر سکتا ہے۔
اس کے بعد نواز شریف نے قطر کے اپنے رابطوں کے ذریعے پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ انہوں نے اپنے قریبی دوستوں کو واضح کیا ہے کہ اگر دونوں ممالک کے درمیان جنگ چھڑ گئی تو اس کے خطے کے لیے تباہ کن نتائج ہوں گے۔ نواز شریف کا کہنا ہے کہ جنگ کبھی بھی مسائل کا حل نہیں ہوتی، بلکہ بات چیت ہی واحد راستہ ہے۔
ذرائع کے مطابق، نواز شریف نے زور دیا ہے کہ عالمی برادری کو اس معاملے میں مداخلت کرنی چاہیے، کیونکہ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا، کیونکہ اس معاہدے میں ورلڈ بینک ضامن کی حیثیت سے شامل ہے۔
لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی سفارتی کوششوں سے جلد ہی مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ انہوں نے ایک بار پھر امن کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تنازعات کا حل صرف مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔