
روزنامہ جنگ نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف نے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی تجویز سے اتفاق کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نوازشریف کا حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے متعلق کہنا ہے کہ پہلے تمام جماعتیں سنجیدہ انڈراسٹینڈنگ بنائیں کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں جو بھی وزیراعظم بنے وہ آئینی تقاضوں کو پورا کرنے کے بعد اسمبلی توڑ دے جس کے بعد نگران حکومت قائم ہو ملک میں نئے الیکشن کا انعقاد کرائے۔
ذرائع کے مطابق نوازشریف کا نوازشریف کا چوہدری شجاعت اور پرویزالٰہی سے رابطہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے اور نوازشریف نے پرویزالٰہی اور چوہدری شجاعت کو ملاقات کی دعوت دی ہے۔ نوازشریف کے ساتھ چودھری شجاعت ، پرویز الٰہی کے روابط ،ایاز صادق ،مخدوم احمد محمود کی ملاقاتوں کو اس تناظر میں دیکھا جارہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف اور زرداری کے مابین براہ راست ٹیلی فونک رابطہ بھی متوقع ہے ، اگر نوازشریف آصف زرداری کو قائل کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو پیپلز پارٹی سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے گا جس میں تحریک عدم اعتماد لانے سمیت مستقبل کی سیاست کے حوالے سے اہم فیصلے کئے جائیں گے۔
ایک اور ذرائع کا کہنا ہے کہ تبدیلی کا عمل مرحلہ وار شروع کیا جائے گا، پہلے چئیرمین سینٹ کو بدلنے کی کوشش ہوگی جس کے بعد پنجاب میں عثمان بزدار کی حکومت کو ختم کرنیکی کوشش ہوگی اور اسکے بعد اسپیکر اسد قیصر اور وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے گی۔
اس وقت قومی اسمبلی میں تحریک انصاف اور اسکے اتحادیوں کے ممبران کی تعداد 179 ہے جبکہ ق لیگ یا ایم کیوایم کے اپوزیشن کے ساتھ ملنے کی صورت میں صورتحال تبدیل ہوسکتی ہے جبکہ پنجاب اسمبلی میں بھی اگر ق لیگ حکومت کا ساتھ چھوڑدیتی ہے تو تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوسکتی ہے
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/ik-tabdil1121.jpg