Aashoor Asim
Councller (250+ posts)
جس طرح نوازشریف ابھی تک 1997 میں جی رہا ہے بالکل ویسے ہی امریکہ بھی ابھی تک 2001 میں جی رہا ہے جب انہوں نے مشرف کو ایک فون کر کے ہی سارے مطالبات منوا لیے تھے۔
لیکن اب دور بدل گیا ہے۔ اب لوگ آزاد ہو چکے ہیں۔ یہ سوشل میڈیا کا دور ہے جہاں گھر بیٹھا نوجوان پوری اشرافیہ کے لیے خطرہ بن چکا ہے اس لیے بہتر ہو گا کہ نوازشریف بھی 1997 سے آگے نکل آئے اور امریکہ بھی 2001 سے آگے نکل آئے۔ یہی ان دونوں کے لیے بہتر ہو گا
وہ دور گیا جب پاکستان امریکہ کا محتاج تھا اور امریکہ نے بطور ریاست اور قوم ہمارا بہت استحصال کیا۔ اب خطے کے حالات بدل چکے ہیں اور سب سے خوش آئیند بات یہ ہے کہ ہماری فوج بالکل نئے زمانے کے ساتھ نئی سوچ اپنا رہی ہے اور فوج کی خاص بات یہ ہے کہ وہ بھی پچھلے تیس سال سے مسلسل نواز شریف اور امریکہ کے ساتھ چل رہی ہے جس کی وجہ سے وہ ان دونوں کی سوچ کو سمجھتی ہے اور بہترین انداز سے ان دونوں عفریتوں کو ہینڈل بھی کر رہی ہے۔
نواز شریف کے حوالے سے فوج نے ڈان لیکس کے معاملے پر حکومتی بالادستی کو مکمل طور پر قبول کر کے یہ پیغام دے دیا کہ فوج اب صرف اپنے اہداف پر فوکس کیے ہوئے ہے اور وہ اندرونی سیاست کا حصہ نہیں بنے گی اور یہ نواز شریف کی سیاست کے لیے ایک بہت بڑا سیٹ بیک تھا۔
امریکہ کے حوالے سے ہماری فوج نے 2000 کی دہائی میں ہی سب کچھ سمجھ لیا تھا کہ ان کو اب ہاتھوں سے لگائی ہوئی گرہیں دانتوں سے کھولنی پڑ رہی ہیں، اس لیے فوج نے اسی زمانے میں سی پیک پر کام کرنا شروع کر دیا تھا۔ 2009 میں جنرل کیانی نے اپنی ڈاکٹرائن متعارف کروا دی تھی جس پر ابھی تک کام جاری ہے۔ اندرونی ملکی حالات کے ساتھ ساتھ بیرونی طاقتوں کے ساتھ نئے روابط بڑھانے کا فارمولہ بھی فوج کا تھا، جس کی وجہ سے پاکستان چین کے قریب ہوا تا کہ امریکہ کی اس محتاجی سے آزادی حاصل کی جا سکے اور تیر بالکل ٹھیک نشانے پر لگا۔ آج بھارت اور امریکہ کی بلبلاہٹ صرف اسی لیے ہے کیونکہ پاکستان اور چین ملکر سی پیک پر کام کر رہے ہیں اور سی پیک خطے میں ایک گیم چینجر ثابت ہوا ہے اور اسی وجہ سے کل ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں بھارت کو اتحادی کے طور پر پیش کر دیا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ پاکستان آنے والے وقت میں اب اس کے لیے اور بھی خطرناک ہو جائے گا۔
اس حوالے سے ایک اور بھی نقطہ بہت اہم ہے۔ جب پاکستان اور امریکہ اتحادی تھے تو تب تحریکِ طالبان پاکستان کا آغاز ہوا۔ بیت اللہ محسود اور صوفی محمد نے پاکستان آرمی کے خلاف جہاد کا فتوی دیا کیونکہ افواج پاکستان امریکہ کی اتحادی تھیں۔ کیا اب ٹی ٹی پی یا دیگر جہادی تنظیمیں بھارت کے خلاف بھی یہی فتویٰ دیں گی یا نہیں ؟ کیا جہادی تنظیمیں اب بھارت کو بھی ویسے ہی ٹریٹ کریں گی جیسے انہوں نے پاکستان کو ٹریٹ کیا ؟
اس ساری صورتحال میں افسوسناک پہلو یہ ہے کہ پاکستان کی طرف سے سفارتی سطح پر کوئی رسپانس نہیں دیا گیا اور پاکستان کی زبان چین نے بولی جس سے امریکہ اور بھارت کو یہ واضح پیغام چلا گیا کہ پاکستان کی سالمیت پر حملہ اور اس کے خلاف سازشیں چین کے خلاف جارحیت تصور کی جائے گی۔ انشاءاللہ اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان امریکہ جیسے خبیث کو چھوڑ کر نئے افق تلاش کرے اور امریکہ ویسے بھی یہ جنگ بری طرح سے ہار چکا ہے، اگر وہ پاکستان کو چھوڑ کر بھارت پر انحصار کرے گا تو میں سمجھتا ہوں کہ وہ اور بھی تیزی سے اپنی قبر کھود رہا ہے۔
پاکستان کا اللہ حامی و ناصر ہے
پاکستان زندہ باد
تجزیہ و تبصرہ: عاشور بابا
Join my facebook page - AashoorBaba