نقد ادائیگی پر پیٹرول 2 سے 3 روپے مہنگا ہونے امکان

639e33a2a2682.jpg

وفاقی حکومت آئندہ مالی سال کے بجٹ میں نقدی پر مبنی معیشت کے خلاف ایک بڑے اسٹریٹجک منصوبے کے تحت متعدد شعبوں میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کو فروغ دینے اور نقد ادائیگیوں کو کم کرنے کے لیے اقدامات متعارف کرانے جا رہی ہے، جن میں ایندھن کی قیمتوں پر مختلف ٹیکس شرحیں شامل ہوں گی۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، یہ منصوبہ حکومت کے ان اہم اہداف میں شامل ہے جن کا ذکر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب حالیہ دنوں میں اپنے بیانات میں کر چکے ہیں، اور اس کا باضابطہ اعلان ممکنہ طور پر 10 جون کو بجٹ تقریر میں کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بھی معمولی ریلیف متوقع ہے، جس کے تحت ٹیکس کی شرح میں 1 سے 1.5 فیصد تک کمی کی جا سکتی ہے۔ یہ اقدام وزیر اعظم کی ہدایت پر کیا جا رہا ہے تاکہ ان شعبوں میں بوجھ کم کیا جا سکے جہاں ٹیکس کی شرح غیر معمولی حد تک بلند ہے، اگرچہ کمی بڑی سطح پر نہ ہو۔

وفاقی وزارت خزانہ اور ایف بی آر پہلے ہی اس منصوبے کے تکنیکی اور انتظامی پہلوؤں پر کام کا آغاز کر چکے ہیں۔ وزیر خزانہ کی زیر صدارت ایف بی آر، وزارت پیٹرولیم، بینکوں اور مالیاتی اداروں سمیت مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ کم از کم تین مشاورتی اجلاس ہو چکے ہیں تاکہ اس سلسلے میں قابلِ عمل حل تلاش کیے جا سکیں۔

ذرائع کے مطابق، اس حکمت عملی کے تحت ملک بھر کے تمام پیٹرول پمپس کو ڈیجیٹل ادائیگی کے آپشنز فراہم کرنا لازم ہوگا۔ ان میں کیو آر کوڈز، ڈیبٹ و کریڈٹ کارڈز اور موبائل ایپس کے ذریعے ادائیگی کی سہولتیں شامل ہوں گی۔

نقد اور ڈیجیٹل ادائیگیوں کے درمیان فرق پیدا کرنے کے لیے سرکاری طور پر مقرر کردہ پیٹرولیم قیمتیں صرف ڈیجیٹل لین دین پر لاگو ہوں گی، جبکہ نقد خریداری پر فی لیٹر 2 سے 3 روپے زائد چارج کیا جائے گا۔ صارفین کو نقدی سے ادائیگی کی آزادی حاصل ہوگی، تاہم انہیں ڈیجیٹل طریقے اپنانے پر راغب کیا جائے گا۔

ایک سرکاری اہلکار کے مطابق یہ قدم معیشت کی دستاویزی حیثیت بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل کے عمل میں شفافیت لانے میں بھی معاون ثابت ہوگا۔

مزید برآں، درآمد کنندگان اور مینوفیکچررز کو اپنے سپلائرز یا ریٹیلرز کو ڈیجیٹل ادائیگیوں پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) چارج کرنا ہوگا، جبکہ نقد ادائیگی کی صورت میں یہ شرح 2 فیصد اضافی یعنی 20 فیصد ہو جائے گی۔

ماہرین کے مطابق، یہ دو طرفہ مہم — اوپر سے نیچے اور نیچے سے اوپر — صارفین اور کاروباری حلقوں کو قانونی طریقے سے لین دین کرنے کی ترغیب دے گی اور پاکستان کو بتدریج ایک کم نقدی یا مکمل طور پر ڈیجیٹل معیشت کی طرف لے جائے گی۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس نیٹ سے باہر افراد، یعنی نان فائلرز پر مالی دباؤ بڑھانے پر غور کیا جا رہا ہے۔


ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے آئندہ بجٹ کے لیے مختلف ٹیکس تجاویز پر کام شروع کر رکھا ہے۔ ان میں ایک اہم تجویز یہ ہے کہ نان فائلرز اگر روزانہ پچاس ہزار روپے سے زائد کی رقم بینک سے نکالیں گے تو ان پر اضافی ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں، نان فائلرز پر ودہولڈنگ ٹیکس کی موجودہ شرح 0.6 فیصد سے بڑھا کر 1.2 فیصد کیے جانے کا امکان ہے۔


ذرائع نے بتایا کہ بجٹ میں چھوٹی گاڑیوں، خصوصاً 850 سی سی سے کم انجن والی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس میں اضافہ زیر غور ہے، جبکہ ملک میں تیار ہونے والی گاڑیوں پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی شرح 12.5 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ پیٹرول یا ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں پر خصوصی لیوی نافذ کرنے کا امکان بھی موجود ہے۔


اس کے ساتھ ساتھ بینکوں میں رکھے گئے رقوم، قومی بچت اسکیمیں، سرمایہ کاری پر حاصل ہونے والا منافع، اور کیپیٹل گین پر بھی ٹیکس کی شرح بڑھانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ تاہم، سپر ٹیکس کی موجودہ شرح میں کچھ کمی کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
https://twitter.com/x/status/1929503812592586908
 
Last edited by a moderator:

Wake up Pak

(50k+ posts) بابائے فورم
Ghareeb jo motor cycle, Rikshaw waghera chalata hay ya jiskay paas debit card ya credit card nahi hay woh kiya karay ga? Ajeeb jahalat hay. Yahan US may abb bhi cash laytay hain.
 

Back
Top