نجی ٹی وی کا اینکر بہت فکرمند تھا کہ رات کو عدالت کیوں کھلی؟چیف جسٹس

7atherminulllaancjorraatadaltkynkhul.jpg

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایف آئی اے کی جانب سے صحافیوں کو ہراساں کرنے کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کسی نے نجی ٹی وی چینل کا پروگرام دیکھا ہے؟ اینکر بہت فکرمند تھا کہ رات کو عدالت کیوں کھلی؟



چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت ہر ایک کے لیے برابر ہے؟ ایک بیانیہ بنا دیا گیا ہے کہ عدالتیں کھولی گئیں، کیا اس بیانیے کے پیچھے کوئی سیاسی وجہ ہے؟ سپریم کورٹ نے واضح پیغام دیا کہ کسی کو آئین کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

عدالت نے کہا کسی کو آئین توڑنے کی اجازت نہیں، میں گھر میں بیٹھا تھا اور آپ کا چینل کہہ رہا تھا کہ چیف جسٹس عدالت پہنچ گئے، سارے لگے ہوئے ہیں عدالتیں کھل گئیں اپنے اپنے مفاد کے لیے یہ کام نہ کریں، قیدیوں کی وین اس لیے آئی تھی اس وقت کوئی احتجاجی لوگ سپریم کورٹ کے سامنے آئے تھے۔


عدالت نے واضح کیا کہ 9 اپریل کی رات اس عدالت کی صرف لائٹس جلی تھیں ان سے کسی کو کیا مسئلہ ہے؟ آپ چاہتے ہیں کہ یہ کورٹ بند کردیں اور ایسی کوئی درخواست نا لیں؟ یہ عدالت توہین عدالت پر یقین نہیں رکھتی ، اس عدالت نے عدالتی وقت کے بعد کئی کیسز کو سنا ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا آپ عدالتوں پر شکوک کا اظہار کر رہے ہیں، کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ آئین کی خلاف ورزی کرے، اگر آئین یا کسی پسے ہوئے طبقے کی درخواست آئے گی تو عدالت رات تین بجے بھی کھلے گی، صحافیوں کو دن دہاڑے گولیاں ماری گئیں ان کی کوئی تحقیقات نہیں ہوئیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ایک کامن سینس کی بات بتائیں اس شام سپریم کورٹ کا کون سا آرڈر پاس ہوا تھا، جس پر سب نے شور مچایا ، اداروں کو آپ جس طرح آپ اپنے سیاسی بیانیوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں یہ ٹھیک نہیں ہے، عدالت آپ کو تجویز کرتی ہے کہ ایسا نا کریں۔

عدالت نے ریمارکس میں مزید کہا کہ یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ ہم کسی کے کہنے پر یہاں بیٹھے ہیں ، آپ اپنے اندر بھی دیکھیں، 9 اپریل کو عدالت نے ایک واضح پیغام دیا ہے کہ کوئی خلاف آئین کام برداشت نہیں کیا جائے گا، سپریم کورٹ کے خلاف سیاسی بیانیوں اور ان پر حملہ کرنے میں کیا فرق ہے؟

ہائی کورٹ نے اینکر سے سوال کیا کہ آپ کے چینل نے مسنگ پرسنز ، بلوچ طلبا کے لیے کتنے پروگرام کیے ہیں؟ کس نے مسنگ پرسنز کے لیے آواز اٹھائی ہے۔

اینکر پرسن ارشد شریف نے جواب دیا نامعلوم لوگوں کی جانب سے ہدایات آتی ہیں نا چلائیں ، ایسی خبریں چلانے پر دھمکیاں بھی دی جاتی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 2019میں ہم نے پالیسی بنائی کسی بھی وقت آپ پٹیشن فائل کر سکتے ہیں ، آپ چینل ڈرتے ہوں گے یہ عدالت کسی سے نہیں ڈرتی ، صرف اللہ سے ڈرتی ہے۔
 
Last edited by a moderator:

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)

جس طرح امام خمینی نے کرپٹ لوگوں کا صفایا کر کے ایران کو ایک قوم بنایا بالکل اسی طرح پاکستان میں بھی خونی انقلاب وقت کی ضرورت ہے۔ عدالتیں کرپشن کی محافظ بن گئی ہیں۔ عام آدمی کے لئے انصاف کا حصول ناممکن ہے
خونی انقلاب کے بغیر ملک ٹھیک نہیں ہونے والا
 

Sar phra Dewanah

Senator (1k+ posts)
اس وقت پاکستان مافیا کی گرفت میں ہے . ہر قسم کا چیف بلیک میل یا بک چکا یا بےغیرت بن گیا ہے . عظمی اور عا لیہ کی آوارگی کے سب دلدادہ ہیں. شمشیر و سنان والے طائوس و رباب کے آگے بےخودی میں مشغول رقص ہیں .دعا ہے کہ الله کسی مرد مومن کو اتارے تاکہ ملک بحران سے باہر آ سکے . آمین
 

amber123

Chief Minister (5k+ posts)
برسوں سے مست عدلیہ جب رات کو انگڑائی لیتی ہے تو سب ہی چونک جاتے ہیں
 

amber123

Chief Minister (5k+ posts)
We are living in Harry Porter age and scared of taking name just saying “ you know who”. Come on this is twenty first century we should come out of fear ballon….. say what ever is good for our country and for our people…. Few strategist keep US away behind the screening of “national interests” either they lack courage; wisdom or the capability to define national interests. Under current situation we don’t need philosopher kings just a lay-man can run the state affairs under the guidance of US and Allies. It does not Need IQ level checked. That we are witnessing now a day…..
 

A.jokhio

Minister (2k+ posts)
Not only Pvt TV channel whole nation is worried that what the hell is going on in Pakistan...the courts are working as State Institute of American criminal Dynastic monarchy of Zardari /Shareefs, instead of Islamic Republic of Pakistan...
7atherminulllaancjorraatadaltkynkhul.jpg

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایف آئی اے کی جانب سے صحافیوں کو ہراساں کرنے کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کسی نے نجی ٹی وی چینل کا پروگرام دیکھا ہے؟ اینکر بہت فکرمند تھا کہ رات کو عدالت کیوں کھلی؟



چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت ہر ایک کے لیے برابر ہے؟ ایک بیانیہ بنا دیا گیا ہے کہ عدالتیں کھولی گئیں، کیا اس بیانیے کے پیچھے کوئی سیاسی وجہ ہے؟ سپریم کورٹ نے واضح پیغام دیا کہ کسی کو آئین کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

عدالت نے کہا کسی کو آئین توڑنے کی اجازت نہیں، میں گھر میں بیٹھا تھا اور آپ کا چینل کہہ رہا تھا کہ چیف جسٹس عدالت پہنچ گئے، سارے لگے ہوئے ہیں عدالتیں کھل گئیں اپنے اپنے مفاد کے لیے یہ کام نہ کریں، قیدیوں کی وین اس لیے آئی تھی اس وقت کوئی احتجاجی لوگ سپریم کورٹ کے سامنے آئے تھے۔


عدالت نے واضح کیا کہ 9 اپریل کی رات اس عدالت کی صرف لائٹس جلی تھیں ان سے کسی کو کیا مسئلہ ہے؟ آپ چاہتے ہیں کہ یہ کورٹ بند کردیں اور ایسی کوئی درخواست نا لیں؟ یہ عدالت توہین عدالت پر یقین نہیں رکھتی ، اس عدالت نے عدالتی وقت کے بعد کئی کیسز کو سنا ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا آپ عدالتوں پر شکوک کا اظہار کر رہے ہیں، کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ آئین کی خلاف ورزی کرے، اگر آئین یا کسی پسے ہوئے طبقے کی درخواست آئے گی تو عدالت رات تین بجے بھی کھلے گی، صحافیوں کو دن دہاڑے گولیاں ماری گئیں ان کی کوئی تحقیقات نہیں ہوئیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ایک کامن سینس کی بات بتائیں اس شام سپریم کورٹ کا کون سا آرڈر پاس ہوا تھا، جس پر سب نے شور مچایا ، اداروں کو آپ جس طرح آپ اپنے سیاسی بیانیوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں یہ ٹھیک نہیں ہے، عدالت آپ کو تجویز کرتی ہے کہ ایسا نا کریں۔

عدالت نے ریمارکس میں مزید کہا کہ یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ ہم کسی کے کہنے پر یہاں بیٹھے ہیں ، آپ اپنے اندر بھی دیکھیں، 9 اپریل کو عدالت نے ایک واضح پیغام دیا ہے کہ کوئی خلاف آئین کام برداشت نہیں کیا جائے گا، سپریم کورٹ کے خلاف سیاسی بیانیوں اور ان پر حملہ کرنے میں کیا فرق ہے؟

ہائی کورٹ نے اینکر سے سوال کیا کہ آپ کے چینل نے مسنگ پرسنز ، بلوچ طلبا کے لیے کتنے پروگرام کیے ہیں؟ کس نے مسنگ پرسنز کے لیے آواز اٹھائی ہے۔

اینکر پرسن ارشد شریف نے جواب دیا نامعلوم لوگوں کی جانب سے ہدایات آتی ہیں نا چلائیں ، ایسی خبریں چلانے پر دھمکیاں بھی دی جاتی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 2019میں ہم نے پالیسی بنائی کسی بھی وقت آپ پٹیشن فائل کر سکتے ہیں ، آپ چینل ڈرتے ہوں گے یہ عدالت کسی سے نہیں ڈرتی ، صرف اللہ سے ڈرتی ہے۔
 

stargazer

Chief Minister (5k+ posts)
22c crore log paraishaan hain Adalat sirf corrupt logon kay leeyay kiyon raat ko khultee hain yeh to bata dain Annay Data!!