نائیجر میں فوجی بغاوت، آرمی جنرل کا ملکی سربراہ بننے کا اعلان

10nigererer.jpg


1960ء فرانس سے آزادی حاصل کرنے والے مغربی افریقہ کے ملکنائیجر کی جنوب مشرقی سرحد، مالی اور برکینا فاسو میں مغربی سرحد پر پرتشدد مظاہروں کے دوران اب تک سینکڑوں شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔

نائیجر میں جاری پرتشدد مظاہروں کے دوران تین دن پہلے ملک کے منتخب صدر مملکت محمد بزوم کو حراست میں لے لیا گیا تھا جس کے بعد آج نائیجر کے فوجی جنرل عبدالرحمانے ٹچیانے نے خود کو ملک کو نیا سربراہ قرار دے دیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جنرل عبدالرحمانے ٹچیانی 2011ء سے صدارتی گارڈ کے سربراہ تھے جنہوں نے آج نائیجر کے سرکاری ٹیلیویژن پر اعلان کیا کہ وہ "قومی کونسل برائے تحفظ وطن" کے صدر ہیں۔ عبدالرحمانے ٹچیانی کی طرف سے فوجی بغاوت کو جہادی خونریزی کے باعث ملک میں جاری سکیورٹی کی ابتر صورتحال کا ردعمل قرار دیا گیا ہے۔


فرانس کی طرف سے بیان میں کہا گیا تھا کہ وہ فوجی بغاوت کو حتمی نہیں سمجھتے، منتخب صدر مملکت کے خلاف بغاوت کرنے والوں کو بین الاقوامی آواز پر توجہ دینی چاہیے۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے نائیجر کے وفاقی دارالحکومت نیامی میں پرتشدد واقعات کو وسیع ساحلی علاقے کو متاثر کرنیوالی بغاوت ہے جہاں مغربی طاقتیں اپنے ایک اہم اتحادی کو بچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

فرانسیسی صدر کی طرف سے نائیجر کے منتخب صدر کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا اور بیان میں کہا گیا کہ یہ فوجی بغاوت نائیجر کے شہریوں کے علاوہ پورے خطے کیلئے انتہائی خطرناک ثابت ہو گی۔ فرانسیسی وزیر خارجہ کیتھرین کولونا کا نائیجر کی صورتحال بارے کہنا تھا کہ ہم ان معاملات کو حتمی نہیں سمجھتے، اگر عبدالرحمانے ٹچیانی عالمی دنیا کی بات سنیں تو کوئی نہ کوئی راستہ نکل سکتا ہے اور ہم اس کیلئے پرامید ہیں۔

جنرل عبدالرحمان تثیانی کا کہنا تھا کہ صدر مملکت بازوم کی طرف سے اپنے شہریوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کی جا رہی تھی کہ سب کچھ ٹھیک چل رہا ہے لیکن حقیقت انتہائی تلخ ہے۔ ہماری بھاری قربانیوں کے باوجود ملکی سکیورٹی صورتحال انتہائی نازک موڑ پر پہنچ چکی ہے۔ نائیجر کے نوجوانوں نے ملکی صدر کے پارٹی ہیڈکوارٹر میں توڑ پھوڑ کی اور گاڑیوں کو آگ لگا دی، فوج کی طرف سے شہریوں کو پرامن رہنے کا کہا گیا۔

نائیجر میں فوجی بغاوت کے بعد سے بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہو چکے ہیں جن میں کچھ شہریوں نے روسی پرچم تھام رکھے تھے اور روسی فوجی گروپ ویگنر کی حمایت میں جبکہ فرانس مخالف نعرے لگائے جا رہے ہیں ۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ فوج نے مظاہروں پر پابندی لگا رکھی ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ ہماری تقدیر ہمارے ہاتھ میں ہو۔

نائیجر کے وزیر خارجہ نے اپنے شہریوں کو پیغام میں کہا تھا کہ وہ فوجی بغاوت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ نائیجر کے صدر بازوم مارچ 2021 میں نائیجر کی 1960ء میں فرانس سے آزادی کے بعد 2 سال پہلے پہلی دفعہ انتخابات کے بعد صدر مملکت منتخب ہوئے تھے جہاں ملک بھر میں بغاوت کے حامیوں اور صدر بازوم کے وفادار لوگوں کے درمیان کشیدگی اب تک برقرار ہے۔
 

Arrest Warrant

Minister (2k+ posts)

few thoughts.
Rule no. 1 of a game: If US is backing the ousted PM, something must be fishy.
Rule 2: Russia ain'T no stupid.

 

Nice2MU

President (40k+ posts)
بیوقوف گدھا ہے۔۔ شہباز شریف جیسا کوئی بوٹ اور چ چھاٹیا تلاش کرتا اور اپنا کام چلاتا۔۔ فضول میں ساری دنیا کی مخالفت مول لی۔۔
 

Back
Top