
14 سالہ رضوانہ تشدد کیس میں ملزم سول جج عاصم حفیظ نے اپنی اہلیہ کے نفسیاتی مسائل کا شکار ہونے کا انکشاف کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نجی خبررساں ادارے وی نیوز کی جانب سےرابطہ کرنے پر سول جج عاصم حفیظ نے رضوانہ تشدد کیس پر اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ میری اہلیہ کےمزاج میں کبھی کبھار سختی اتر آتی تھی، کہہ سکتے ہیں کہ وہ سخت بول بھی لیتی ہے ، مگر اس نے کبھی مار پیٹ نہیں کی، میری بیوی بھی مجھے یہی کہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ رضوانہ کو جس حالت میں میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا وہ اس حالت میں ہمارے گھر سے نہیں گئی تھی، بلکہ وہ چل پھر رہی تھی، اس صبح میں گھر پر ناشتہ کررہا تھا جب وہ میرے پاس سے گزر کرگئی، اس کے ہاتھ میں کچھ سامان بھی تھا ، اس کے بازوؤں میں کسی قسم کا کوئی مسئلہ نظر نہیں آرہا تھا۔
سول جج عاصم حفیظ نے کہا کہ رضوانہ بیچاری ایک ایسے ماحول سے آئی تھی جو گندگی سے بھرپور تھا، اکثر اس کے چہرے اور سر پر خارش رہتی تھی، اسی وجہ سے اس کے سر میں زخم بھی بن گئے تھے اور یہ زخم خراب ہورہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ 8 جولائی سے رضوانہ کےزخموں میں انفیکشن پیدا ہونا شروع ہوا، میں نےاس کے بعد سے مسلسل رضوانہ کا علاج کروایا، میری اس سے کوئی خاص بات چیت نہیں تھی، مجھے کوئی ضرورت ہوتی تھی تو میں بیوی یا بچوں سے کہتا تھا، ملازمت پر رکھنے کے وقت بچی کی عمر 16 سال بتائی گئی تھی، تاہم بعد میں اب وہ بچی کی عمر کم بتارہے ہیں، تاہم بچی کی عمر کا کوئی کاغذی ثبوت نہیں ہے۔
سول جج عاصم حفیظ نے کہا کہ میں اور میرا پورا خاندان اس وقت سفاکانہ میڈیا ٹرائل کا شکار ہے، جیسے معاملات میڈیا پر پیش کیے جارہے ہیں حقیقت میں ویسے نہیں ہیں، میڈیا ٹرائل کی وجہ سے معاشرے میں میرے خاندان کی ساکھ، چہرہ، عزت اور ذہنی سکون سب برباد ہوچکا ہے، رضوانہ زیر علاج ہے اور تیزی سے صحت یاب ہورہی ہے مگر میڈیا کے مجھ پر اور میرے خاندان پر وحشیانہ تشدد کی وجہ سے ہم تیزی سے مررہے ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/3جئدگعاسیم.jpg
Last edited by a moderator: