
دعا زہرا اغوا کیس میں دعا کے شوہر ظہیر احمد کو آغاز سے ہی سپورٹ کرنے والی خاتون یوٹیوبر وصحافی کا روتے ہوئے ایک اور بیان سامنے آگیا۔
تفصیلات کے مطابق دعا زہرا کیس شروع سے پاکستانی عدالتوں کے لیے ایک معمہ بنا ہوا ہے جو تاحال سلجھ نہیں پایا، کئی بلاگرز اور وی لاگرز دعا زہرا کے حق میں تو، کچھ ظہیر کے حق میں رپورٹنگ کر رہے ہیں۔
اسی طرح ایک خاتون صحافی زنیرہ ماہم بھی ظہیر احمد کے حق میں شروع دن سے کھڑی ہیں، زنیرہ ماہم کے یوٹیوب پر بنائے گئے ویلاگز میں یہی کہنا ہے کہ دعا خود لاہور آئی، اُسے اغواء نہیں کیا گیا، ظہیر احمد اور دعا ایک دوسرے سے سچی محبت کرتے ہیں۔
زنیرہ ماہم دعا زہرا کے والد اور اُن کا ساتھ دینے والے افراد کو ظالم سماج قرار دے رہی ہیں۔ وی لاگ میں وہ پھوٹ پھوٹ کر رو پڑیں اس دوران ان کا کہنا تھا کہ اس کیس میں ظہیر کو سپورٹ کرتے ہوئے انہوں نے اپنے کئی دوست کھو دیے ہیں کیوں کہ اُن سب کا ماننا ہے کہ میں جھوٹ بول رہی ہوں۔
زنیرہ نے بتایا کہ لوگ سوچتے ہیں کہ دعا اس وقت ایک گینگ کے چنگل میں پھنسی ہوئی ہے۔ جب کہ میں اللہ کو حاظر ناظر جان کر کہتی ہوں کہ ظہیر احمد کا تعلق کسی گینگ سے نہیں ہے، وہ ایک عام انسان ہے، ہم سب انسان ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ زنیرہ ماہم نے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا ہے کہ دعا زہرا بالکل ٹھیک اور ظہیر کے ساتھ خوش ہے، دعا زہرا نابالغ نہیں ہے، میڈیکل رپورٹ بنانے والی ٹیم کا کہنا ہے کہ اُن پر دباؤ تھا کہ دعا کی عمر 13 سال لکھنی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1548878337174650886
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/dau1h1.jpg