ہم پر آج حیرت کا پہاڑ ٹوٹ پڑا جب ایک 52 سالہ انصافیے کو ڈرامے کے نشے میں اول فول بولتے ہوئے دیکھا۔ موصوف، قبلہ عمران احمد خاں نیازی صاحب کو پاکستانی ارطغرل غازی سمجھتے ہیں۔ ان کو کامل یقین ہے کہ آج عمران خانی حکومت کی جو لوگ مخالفت کر رہے ہیں ان کا کردار بعینہ ارطغرل غازی کے مخالفین جیسا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ اصلی والے ارطغرل نے دشمنوں کے سر قلم کردیے تھے، مگر نقلی والے ارطغرل نیازی صاحب کے ہاتھ پاؤں، پر وغیرہ سب کٹے ہوئے ہیں۔
نواز شریف لندن بھاگ گیا، شہباز شریف کو کبھی کرونا ہوجاتا ہے اور کبھی اسے ڈرپ لگ جاتی ہے۔ زرداری اپنے گھر بیٹھا ہے۔ ارطغرل کا چینی ساتھی، جہاز ترین لندن تشریف لے گیا۔ بیٹے 2 ہی ہیں، اور دو کے دو آل یہود کے ایک گھرانے میں پرورش پارہے ہیں، یعنی کہ اولاد بھی ہائی جیک ہوگئی۔۔ ایک بیٹی ہے مگر وہ ایسا نوالہ ہے جسے نہ نگلا جائے نہ اگلا جائے۔ تو پھر سلطنت عمرانیہ کیسے قائم ہو؟
آج سے 800، 1000 سال بعد نیازیوں نے عمران احمد خاں نیازی پر 'پاکستانی ارطغرل نیازی' کے نام سے کوئی ڈرامہ بنانا ہو تو وہ اپنے ہیرو کی جوانی کو ایک پلے بوائے کی شکل میں دکھائیں گے جو اپنی کینسر زدہ ماں کو پاکستان میں مرتا ہوا چھوڑ کر برطانیہ اور امریکہ میں گوریاں فتح کرنے میں لگا تھا۔ اس غریب کے پاس اتنے پیسے نہیں تھے کہ اپنی ماں کا علاج برطانیہ کے کسی ہسپتال میں کروا لیتا۔
اور جب ماں مر گئی تو اس کی لاش اور موت کو اپنی مشہوری اور سیاست کے لیے استعمال کیا۔ ماں کے نام پر چندے لیے، ماں کے نام پر میاں نواز شریف سے زمین ہتھیائی، ماں کے نام پر اس زمین پر ہسپتال بنایا۔ ہسپتال کے نام پر سیاست میں آیا۔ جنرل حمید گل کی گود میں بیٹھ کر چوسنی لی۔ نواز شریف کے بعد ان کا نمبر پکا تھا۔۔ مگر برا ہو مشرف کا جس نے نواز شریف کو چلتا کیا اور عمران خان کی گدّی پر بیٹھ گیا۔ ارطغرل نیازی کو پھر بھی مغالطہ ہوا کہ امریکیوں نے مشرف پر دباؤ ڈال کر ان کو وزیراعظم بنوانا ہے۔ مگر ہمیشہ کی طرح نیازی صاحب کو غلط فہمی ہوئی اور امریکیوں نے شوکت عزیز کو وزیراعظم بنوا دیا۔
اس بات پر ارطغرل نیازی صاحب اتنے سیخ پا ہوئے کہ 'مسلمان بن گئے'۔ نواز شریف سے بھی زیادہ شریف اور ضیاء الحق سے بھی زیادہ پارسا بن گئے۔ اب وہ امریکہ پر لعن طعن کرنے لگے، پاک فوج کو امریکہ کی لونڈی بولنے لگے۔ قبائلیوں اور طالبان کی حمایت کرنے لگے۔
ایوون رڈلی زیر زمین سے برآمد ہوئی، دعویٰ کیا کہ وہ طالبان کی مہمان نوازی سے متاثر ہو کر 'دو چار سال بعد' اسلام سے متاثر ہوگئی اور مسلمان بن گئی۔ اس نے یہ نہیں بتایا کہ وہ ایم آئی فائیو اور سی آئی اے کے لیے کام کر رہی ہے۔ ایوون باجی نے کسی کو نہیں، صرف عمران خان کو بتایا کہ عافیہ صدیقی افغانستان میں قید ہے اور اسے اس قید میں ڈالنے کی ذمہ داری پاک فوج اور آئی ایس آئی پر عائد ہوتی ہے۔ گویا دشمنوں نے پاک فوج اور پاکستانی قوم کے درمیان دوریاں پیدا کرنے کے لیے ارطغرل نیازی کو استعمال کیا کیوں کہ پھر نیازی صاحب خوب گرجے اور برسے۔
فوج کے اندر مشرف جیسا دشمن ایجنٹ اور سیاست میں عمران نیازی جیسا دشمن ایجنٹ۔
پاکستان چوں چوں کا مربّہ بن گیا۔ فوج پر بے شمار حملے ہوئے، ان حملوں کا جواز پیش کرنے کے لیے مشرف اور نیازی جیسے مردود ہم پر مسلّط تھے۔
پھر ہوا یوں کہ مشرف کا کام پورا ہوگیا۔ اب امریکیوں کو اس کی ضرورت نہ رہی۔ تو امریکیوں نے افتخار چوہدری کی تحریک، آئی ایس آئی کی حمایت سے شروع کروا دی۔ یہ ویسے ہی تھا جیسے آئی ایس آئی نے ایوب خان کے خلاف ذوالفقار علی بھٹو کی تحریک کامیاب کروائی تھی۔
مشرف کے نیچے آگ لگ گئی، اس نے امریکی حمایت یافتہ بے نظیر کو مروا دیا۔ میدان صاف تھا، مگر ارطغرل نیازی کے لیے نہیں۔ کیوں ابھی تک وہ کسی جرنیل کی گود میں نہیں بیٹھے تھے۔ اس لیے جرنیلوں کو لگا کہ مسٹر 10 پرسنٹ مناسب رہے گا۔ وہ اپنی بدنامی کے باعث بلیک میل ہوتا رہے گا اور یس سر یس سر کرتا رہے گا۔ مگر زرداری ایک نمبر کا شیطان اور شاطر۔ وہ پنجابی جرنیلوں کے موٹے دماغوں کو جل دے گیا۔
زرداری نے 5 سال نکالے کیوں کہ فوج پر اس کی اپنی لائی ہوئی افتاد آن پڑی تھی جس سے وہ خود نکل نہیں پارہی تھی۔ پھر جرنیلوں کی نظر ارطغرل نیازی پر پڑی، ارطغرل کو پنجابی ابن عربی مولانا پادری کے سپرد کیا۔ الیکشن 2013 منعقد ہوئے، مگر ارطغرل نیازی کو صرف پختونخوا ملا کیوں کہ ابھی ارطغرل مکمل بالغ نہیں ہوا تھا۔ کرتے کرتے 2018 آ گیا اور بالآخر 22 سالہ 'جدوجہد' اور خواری کے بعد ارطغرل نیازی کو ان کی منزل، وزارت عظمیٰ مل ہی گئی۔
نواز شریف لندن بھاگ گیا، شہباز شریف کو کبھی کرونا ہوجاتا ہے اور کبھی اسے ڈرپ لگ جاتی ہے۔ زرداری اپنے گھر بیٹھا ہے۔ ارطغرل کا چینی ساتھی، جہاز ترین لندن تشریف لے گیا۔ بیٹے 2 ہی ہیں، اور دو کے دو آل یہود کے ایک گھرانے میں پرورش پارہے ہیں، یعنی کہ اولاد بھی ہائی جیک ہوگئی۔۔ ایک بیٹی ہے مگر وہ ایسا نوالہ ہے جسے نہ نگلا جائے نہ اگلا جائے۔ تو پھر سلطنت عمرانیہ کیسے قائم ہو؟
آج سے 800، 1000 سال بعد نیازیوں نے عمران احمد خاں نیازی پر 'پاکستانی ارطغرل نیازی' کے نام سے کوئی ڈرامہ بنانا ہو تو وہ اپنے ہیرو کی جوانی کو ایک پلے بوائے کی شکل میں دکھائیں گے جو اپنی کینسر زدہ ماں کو پاکستان میں مرتا ہوا چھوڑ کر برطانیہ اور امریکہ میں گوریاں فتح کرنے میں لگا تھا۔ اس غریب کے پاس اتنے پیسے نہیں تھے کہ اپنی ماں کا علاج برطانیہ کے کسی ہسپتال میں کروا لیتا۔
اور جب ماں مر گئی تو اس کی لاش اور موت کو اپنی مشہوری اور سیاست کے لیے استعمال کیا۔ ماں کے نام پر چندے لیے، ماں کے نام پر میاں نواز شریف سے زمین ہتھیائی، ماں کے نام پر اس زمین پر ہسپتال بنایا۔ ہسپتال کے نام پر سیاست میں آیا۔ جنرل حمید گل کی گود میں بیٹھ کر چوسنی لی۔ نواز شریف کے بعد ان کا نمبر پکا تھا۔۔ مگر برا ہو مشرف کا جس نے نواز شریف کو چلتا کیا اور عمران خان کی گدّی پر بیٹھ گیا۔ ارطغرل نیازی کو پھر بھی مغالطہ ہوا کہ امریکیوں نے مشرف پر دباؤ ڈال کر ان کو وزیراعظم بنوانا ہے۔ مگر ہمیشہ کی طرح نیازی صاحب کو غلط فہمی ہوئی اور امریکیوں نے شوکت عزیز کو وزیراعظم بنوا دیا۔
اس بات پر ارطغرل نیازی صاحب اتنے سیخ پا ہوئے کہ 'مسلمان بن گئے'۔ نواز شریف سے بھی زیادہ شریف اور ضیاء الحق سے بھی زیادہ پارسا بن گئے۔ اب وہ امریکہ پر لعن طعن کرنے لگے، پاک فوج کو امریکہ کی لونڈی بولنے لگے۔ قبائلیوں اور طالبان کی حمایت کرنے لگے۔
ایوون رڈلی زیر زمین سے برآمد ہوئی، دعویٰ کیا کہ وہ طالبان کی مہمان نوازی سے متاثر ہو کر 'دو چار سال بعد' اسلام سے متاثر ہوگئی اور مسلمان بن گئی۔ اس نے یہ نہیں بتایا کہ وہ ایم آئی فائیو اور سی آئی اے کے لیے کام کر رہی ہے۔ ایوون باجی نے کسی کو نہیں، صرف عمران خان کو بتایا کہ عافیہ صدیقی افغانستان میں قید ہے اور اسے اس قید میں ڈالنے کی ذمہ داری پاک فوج اور آئی ایس آئی پر عائد ہوتی ہے۔ گویا دشمنوں نے پاک فوج اور پاکستانی قوم کے درمیان دوریاں پیدا کرنے کے لیے ارطغرل نیازی کو استعمال کیا کیوں کہ پھر نیازی صاحب خوب گرجے اور برسے۔
فوج کے اندر مشرف جیسا دشمن ایجنٹ اور سیاست میں عمران نیازی جیسا دشمن ایجنٹ۔
پاکستان چوں چوں کا مربّہ بن گیا۔ فوج پر بے شمار حملے ہوئے، ان حملوں کا جواز پیش کرنے کے لیے مشرف اور نیازی جیسے مردود ہم پر مسلّط تھے۔
پھر ہوا یوں کہ مشرف کا کام پورا ہوگیا۔ اب امریکیوں کو اس کی ضرورت نہ رہی۔ تو امریکیوں نے افتخار چوہدری کی تحریک، آئی ایس آئی کی حمایت سے شروع کروا دی۔ یہ ویسے ہی تھا جیسے آئی ایس آئی نے ایوب خان کے خلاف ذوالفقار علی بھٹو کی تحریک کامیاب کروائی تھی۔
مشرف کے نیچے آگ لگ گئی، اس نے امریکی حمایت یافتہ بے نظیر کو مروا دیا۔ میدان صاف تھا، مگر ارطغرل نیازی کے لیے نہیں۔ کیوں ابھی تک وہ کسی جرنیل کی گود میں نہیں بیٹھے تھے۔ اس لیے جرنیلوں کو لگا کہ مسٹر 10 پرسنٹ مناسب رہے گا۔ وہ اپنی بدنامی کے باعث بلیک میل ہوتا رہے گا اور یس سر یس سر کرتا رہے گا۔ مگر زرداری ایک نمبر کا شیطان اور شاطر۔ وہ پنجابی جرنیلوں کے موٹے دماغوں کو جل دے گیا۔
زرداری نے 5 سال نکالے کیوں کہ فوج پر اس کی اپنی لائی ہوئی افتاد آن پڑی تھی جس سے وہ خود نکل نہیں پارہی تھی۔ پھر جرنیلوں کی نظر ارطغرل نیازی پر پڑی، ارطغرل کو پنجابی ابن عربی مولانا پادری کے سپرد کیا۔ الیکشن 2013 منعقد ہوئے، مگر ارطغرل نیازی کو صرف پختونخوا ملا کیوں کہ ابھی ارطغرل مکمل بالغ نہیں ہوا تھا۔ کرتے کرتے 2018 آ گیا اور بالآخر 22 سالہ 'جدوجہد' اور خواری کے بعد ارطغرل نیازی کو ان کی منزل، وزارت عظمیٰ مل ہی گئی۔