پچھلے چند دنوں میں فلسطینی تنظیم حماس نے چار سو سے زائد راکٹ اسرائیل پر فائر کئے اوراسرائیل نے اتنی کامیابی کے ساتھ ان راکٹس کو کاؤنٹر کرکے تباہ کیا کہ شاید ایک آدھ ہی اسرائیلی مارا گیاہے، دوسری طرف اسرائیل کے حملے میں اب تک سینکڑوں فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں اور متعدد مارے جاچکے ہیں۔ اسرائیل اتنی کامیابی سے حماس کے راکٹوں کو جس ٹیکنالوجی کے ذریعے کاؤنٹر کرتا ہے اس کا نام ہے آئرن ڈوم۔ آئرن ڈوم اسرائیل کا اپنا تیار کردہ ایئر ڈیفنس سسٹم ہے اور اس کی خاص بات یہ ہے کہ ایک مخصوص رینج کے اندر سے راکٹ لانچ ہوتے ہی ایکٹیو ہوجاتا ہے اور اس بات کا تعین کرتا ہے کہ یہ راکٹ کہاں جاکر گرے گا، یعنی کسی آبادی والی یا کارآمد جگہ پر گرے گا یا پھر کسی سنسان بے آباد /بے کار جگہ پر۔ جیسے ہی آئرن ڈوم کو پتا چلتا ہے کہ یہ راکٹ کسی کارآمد جگہ پر گرنے والا ہے تو فوراً یہ اس راکٹ کو ہٹ کرتا ہے اور فضا میں ہی تباہ کردیتا ہے۔ اگر یہ کسی بے کار جگہ پر گرنے والا ہو تو آئرن ڈوم اس کو جانے دیتا ہے۔
گزشتہ دنوں اسرائیل ڈیفنس فورس نے چند ویڈیوز بھی اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر شیئر کیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کیسے فضا میں آئرن ڈوم حماس کے فائر کئے گئے راکٹوں کو نشانہ بنا رہا ہے اور ایک آتشبازی جیسا سماں بن جاتا ہے (نیچے ویڈیو میں لگا رہا ہوں)۔۔ یہ ہے ان مٹھی بھر یہودیوں کے ذہن کی طاقت، ذہانت کی طاقت جو انہوں نے اپنی محنت اور کاوش سے حاصل کی ہے اور اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ حماس راکٹ مار مار کر تھک گئی ہے مگر ان کے ایک آدھ شہری کو مارنے کے علاوہ کچھ نہیں کرپائی۔ دوسری طرف آپ فلسطین کے مسلمانوں کو چھوڑیں پوری دنیا کے مسلمانوں کو ذرا ترازو میں رکھ کر تولیں اور ان کا سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں وزن دیکھیں، کیا کوئی ایک بھی مسلمان ملک ہے جو ٹیکنالوجی کے میدان میں اسرائیل کا مقابلہ کرسکے۔ یہ پونے دو ارب مسلمان صرف ایک ہی کام پر لگے ہوئے ہیں اور وہ ہے جانوروں کی طرح دھڑا دھڑ بچے پیدا کرنا ۔ علم کے میدان میں یہ سب کے سب صفر ہیں۔ یہ بچوں کی تعداد پر زور دیتے ہیں استعداد پر نہیں۔ یہودیوں نے صرف آج ہی نہیں بلکہ ہمیشہ یہ ثابت کیا ہے کہ آپ کی تعداد سے زیادہ آپ کی اہلیت اور قابلیت میٹر کرتی ہے۔۔ اگر اب بھی مسلمانوں کو یہ بات سمجھ نہیں آتی تو مسلمانوں کی تعداد چاہے پانچ ارب ہوجائے یہ اسی طرح ذلیل و خوار ہوتے رہیں گے ۔۔
گزشتہ دنوں اسرائیل ڈیفنس فورس نے چند ویڈیوز بھی اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر شیئر کیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کیسے فضا میں آئرن ڈوم حماس کے فائر کئے گئے راکٹوں کو نشانہ بنا رہا ہے اور ایک آتشبازی جیسا سماں بن جاتا ہے (نیچے ویڈیو میں لگا رہا ہوں)۔۔ یہ ہے ان مٹھی بھر یہودیوں کے ذہن کی طاقت، ذہانت کی طاقت جو انہوں نے اپنی محنت اور کاوش سے حاصل کی ہے اور اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ حماس راکٹ مار مار کر تھک گئی ہے مگر ان کے ایک آدھ شہری کو مارنے کے علاوہ کچھ نہیں کرپائی۔ دوسری طرف آپ فلسطین کے مسلمانوں کو چھوڑیں پوری دنیا کے مسلمانوں کو ذرا ترازو میں رکھ کر تولیں اور ان کا سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں وزن دیکھیں، کیا کوئی ایک بھی مسلمان ملک ہے جو ٹیکنالوجی کے میدان میں اسرائیل کا مقابلہ کرسکے۔ یہ پونے دو ارب مسلمان صرف ایک ہی کام پر لگے ہوئے ہیں اور وہ ہے جانوروں کی طرح دھڑا دھڑ بچے پیدا کرنا ۔ علم کے میدان میں یہ سب کے سب صفر ہیں۔ یہ بچوں کی تعداد پر زور دیتے ہیں استعداد پر نہیں۔ یہودیوں نے صرف آج ہی نہیں بلکہ ہمیشہ یہ ثابت کیا ہے کہ آپ کی تعداد سے زیادہ آپ کی اہلیت اور قابلیت میٹر کرتی ہے۔۔ اگر اب بھی مسلمانوں کو یہ بات سمجھ نہیں آتی تو مسلمانوں کی تعداد چاہے پانچ ارب ہوجائے یہ اسی طرح ذلیل و خوار ہوتے رہیں گے ۔۔