مولوی اور اِسلام ﴿ ایک سچا واقعہ﴾

زبانِ خلق

Politcal Worker (100+ posts)

سال 2007 کی بات ہے ایک کام کے سلسلے میں افغانستان کے شہر مزار شریف جانا ہوا۔ یواین کے گیسٹ ہاؤس میں قیام تھا اور کام کی غرض سے مختلف علاقوں میں آنا جانا ہوتا رہا۔

جمعہ ﴿چُھٹّی﴾ کے دِن ایک مقامی واقف کے کہنے پر نماز نیلی مسجد میں ادا کرنے کا قصد کیا۔ جسکے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہاں حضرت علی کرم اللٰہ وجہہ مدفون ہیں۔

نماز سے فارغ ہونے کے بعد مسجد کے احاطے میں مختلف حصوں میں گھومتے گھامتے اُس حصے میں پہنچ گئے جسے روضہ ﴿مقبرہ﴾ کہا جاتا ہے۔ دوسرے مزارات کے طرح یہاں ایک اونچی قبر ہے جسکے اطراف ایک اونچا جنگلا لگا ہوا ہے۔

روضے کے اطراف مختلف دکانیں کھلی ہوئی تھیں۔ کوئی جنگلے کے اطراف موٹا دھاگہ لپیٹ رہا تھا جسکو بعد میں چھوٹے ٹکڑوں کی صورت میں بیچا جانا تھا۔ ایک صاحب، اولاد کی خواہشمند خواتین کو ایک دیگ کے نیچے سے گزار رہے تھے۔ ساتھ ہی ایک بابا جی ایک کاؤنٹر سامنے رکھے بیٹھے تھے جسکے اوپر ایک جلتا ہوا چراغ رکھا تھا ۔ لوگ باری باری اُن کے سامنے دوزانو بیٹھتے اور کچھ پیسے دینے اور چند باتوں کے بعد اُٹھ کر چل دیتے۔

ہم دونوں بھی بابا جی کے سامنے بیٹھ گئے اور ماجرا دریافت کیا۔ بابا جی بولے اِس چراغ کی لَو کےسامنے مانگی گئی دعا کی قبولیت کی گارنٹی ہے۔

میں نے گزارش کی کہ چراغ اورآگ دونوں کی اِسلام میں کوئی خاص حیثیت نہیں اوراللٰہ سمیع و بصیر ہے۔

اِس پر بابا جی آگ بگولا ہو گئے اور اپنی لال انگارہ آنکھوں سے مجھے گھورتے ہوئے گویا ہوئے "اگر تم اتنے ہی مسلمان ہو تو جا کر امریکیوں کے خلاف جنگ کیوں نہیں لڑتے"

 
Last edited:

Back
Top