
سینئر صحافی و ماہر معیشت شہباز رانا نے کہا ہے کہ یہ حقیقت ہے کہ حکومت اسٹیٹ بینک کو عالمی مالیاتی اداروں کی تحویل میں دینے کی تیاری کررہی ہے، مہنگائی کی نئی لہر کے بعد 25 سے 30ہزار کمانے والے طبقے کیلئے حالات بدترین ہوجائیں گے۔
نجی ٹی وی چینل جی این این کے پروگرام "خبرہے" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شہباز رانا نے کہا کہ گزشتہ روز وفاقی کابینہ نے جو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کاترمیمی بل منظور کیا ہے ،مارچ 2021 میں بھی وفاقی کابینہ نے بغیر پڑھے اسٹیٹ بینک کا ترمیمی بل منظور کیا تھا ، ان دونوں بلوں میں زیادہ فرق نہیں ہے، اس بل میں ایسی بہت سی چیزیں ہیں جس کے نتیجے میں پاکستان کی معاشی خودمختاری سرنڈر ہوجائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس بل کی ایک شق کے تحت وفاقی حکومت اسٹیٹ بینک سے قرضے نہیں لے سکے گی، کمرشل بینکوں سے قرض لے گی مگر یہ قرضے بہت ہی مہنگے ثابت ہوں گے ، کمرشل بینک حکومت کی اس کمزوری کو دیکھتے ہوئے شرح سود کے معاملے میں یا اپنے مطالبات منوانے کے ذریعے حکومت کا استحصال کریں گے، اس بل کی منظوری کے بعد پاکستان کی معیشت مکمل طور پر عالمی مالیاتی اداروں کے ذریعے کنٹرول کی جائے گی۔
شہباز رانا نے مزید کہا کہ 25 سے 30 ہزار روپے ماہانہ کمانے والوں کیلئے اللہ ہی حافظ ہے ، اس کے بجلی گیس کے بل ہی پورے نہیں ہونے کھانے پینے کی باتیں تو بعد کی ہیں، حکومت کی جانب سے منظور کردہ منی بجٹ کی وجہ سے مہنگائی کی ایک نئی لہر آنے والی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جن چیزوں پر حکومت نئے ٹیکسز عائد کرنے جارہی ہے اس میں بیکری آئٹمز، پیکڈ ڈیری مصنوعات، مرچیں، نمک،سلائی مشینوں جیسے عام انسان کے استعمال کی مصنوعات پر حکومت 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس عائد کرنے جارہی ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/shababz-rana112.jpg