
تجزیہ کار سعد رسول نے کہا ہے کہ ملک کو کسی بھی گرینڈ ڈائیلاگ کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ملک کو اس وقت قابلیت اور کام کی ضرورت ہے۔
دنیا نیوز کے پروگرام اختلافی نوٹ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سعد رسول نے کہا کہ ہمارے ملک کے سیاستدانوں اور نظام کو گرینڈ ڈائیلاگ کی ضرورت ہوسکتی ہے، این آر او ایک مک مکا تھا جسے مختلف ادوار میں مختلف ناموں سے پکارا گیا ہے، عدلیہ کے نظریہ ضرورت میں بھی ایک این آر او کا رنگ شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر اس گرینڈ ڈائیلاگ میں ایسی شرائط رکھی جائیں کہ کوئی اپنی مرضی کی تعیناتیاں نہیں کرے گا، مقدمات ختم نہیں ہوں گے اور سیاستدان صحت ، تعلیم اور معیشت کے معاملات پر بیٹھ کر بات کریں گے تو بالکل گرینڈ ڈائیلاگ میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔
سعد رسول نے کہا کہ لیکن اگر گرینڈ ڈائیلاگ کسی کمرے میں چھپ کر ہونا ہے جس میں نیب کے ناخن کیا، دانت کیا ، ہاتھ اور پاؤں بھی کاٹ دیئے جائیں گے، تو اسے گرینڈ ڈائیلاگ نہیں بلکہ مک مکا کا نام دینا چاہیے، مگر میں آپ کو بتادوں کہ ماضی میں تو یہ ہوسکتا تھا مگر اب سوشل میڈیا کے دور میں ایسے مک مکا کرنا شائد ممکن نا ہوگا۔