مقدس گائے کیلئے بڑے قصائیوں کی ضرورت ہوتی ہے،مفتاح اسماعیل

mifhai1h11.jpg


مقدس گائے کیلئے بڑے قصائیوں کی ضرورت ہوتی ہے، بجٹ غلطیوں کے ذمہ دار محمد اورنگزیب نہیں ہیں،مفتاح اسماعیل

سابق وفاقی وزیر مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ یہاں سب مقدس گائیں ہیں، ان مقدس گائیوں کیلئے بڑے قصائی کی ضرورت ہے۔

تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر مفتاح اسماعیل نے آج نیوز کے پروگرام"اسپاٹ لائٹ" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال، نئےمالی سال کے منظور کردہ بجٹ اور معاشی صورتحال پر بات کی۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں جو بھی غلطیاں ہوئی ہیں ان کے مرتکب وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نہیں ہوسکتے، اگر قوم سے قربانی مانگی جارہی ہے تو پی ایس ڈی پی پر اتنا خرچ کرنے بھی ضرورت نہیں تھی، فنانس منسٹری یا وزیر خزانہ کی سنی جاتی تو وہ این ایف سی ایوارڈ کی بات کرتے، صوبوں کے پیسے کم کرتے ، زراعت و پراپٹری ٹیکس بھی صوبوں سے وفاق کو منتقل کرتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حالات اتنے خراب ہیں تو ہمیں نظر آنا چاہیے کہ وفاق ور صوبوں نے کوئی حصہ ڈالا ہے،بجٹ میں بہت سی چیزیں آئی ایم ایف کی شرائط کے علاوہ ہیں جو فضول میں ڈالی گئی ہیں،مجھے نہیں لگتا کہ یہ بجٹ پورا سال برقرار رہے گا، اس بجٹ میں بہت سے ایسے سقم ہیں جن پر نظر ثانی کی ضرورت پڑے گی۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آپ بجٹ کے کسی بھی حصے کو نہیں چھیڑ سکتے، اگر دفاع معلومات نہیں دیتا تو ریلوے والے بھی نہیں دیتے، جب نااہلی کی وجہ سے دنیا نے قرض دینا بند کیا تو آئی ایم ایف نے کہا کہ ہم قرض دیتے ہیں آپ اپنی نااہلی عوام پر منتقل کردو، بچوں کے دودھ اور دل کے مریض کے اسٹنٹ پر ٹیکس لگایا جارہا ہے ،

دوسری طرف اراکین اسمبلی کے پروجیکٹس پر 500 ارب روپیہ خرچ کیا جارہا ہے ،کیا یہ شرم کی بات نہیں ہے؟ چاروں صوبوں اور وفاق کی حکومتیں اپنے اخراجات پر 30ہزار ارب روپیہ خرچ کرتی ہیں، یہ ہماری قومی آمدن کے 25 فیصد کے برابر ہے۔
 

abdlsy

Prime Minister (20k+ posts)
mifhai1h11.jpg


مقدس گائے کیلئے بڑے قصائیوں کی ضرورت ہوتی ہے، بجٹ غلطیوں کے ذمہ دار محمد اورنگزیب نہیں ہیں،مفتاح اسماعیل

سابق وفاقی وزیر مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ یہاں سب مقدس گائیں ہیں، ان مقدس گائیوں کیلئے بڑے قصائی کی ضرورت ہے۔

تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر مفتاح اسماعیل نے آج نیوز کے پروگرام"اسپاٹ لائٹ" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال، نئےمالی سال کے منظور کردہ بجٹ اور معاشی صورتحال پر بات کی۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں جو بھی غلطیاں ہوئی ہیں ان کے مرتکب وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نہیں ہوسکتے، اگر قوم سے قربانی مانگی جارہی ہے تو پی ایس ڈی پی پر اتنا خرچ کرنے بھی ضرورت نہیں تھی، فنانس منسٹری یا وزیر خزانہ کی سنی جاتی تو وہ این ایف سی ایوارڈ کی بات کرتے، صوبوں کے پیسے کم کرتے ، زراعت و پراپٹری ٹیکس بھی صوبوں سے وفاق کو منتقل کرتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حالات اتنے خراب ہیں تو ہمیں نظر آنا چاہیے کہ وفاق ور صوبوں نے کوئی حصہ ڈالا ہے،بجٹ میں بہت سی چیزیں آئی ایم ایف کی شرائط کے علاوہ ہیں جو فضول میں ڈالی گئی ہیں،مجھے نہیں لگتا کہ یہ بجٹ پورا سال برقرار رہے گا، اس بجٹ میں بہت سے ایسے سقم ہیں جن پر نظر ثانی کی ضرورت پڑے گی۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آپ بجٹ کے کسی بھی حصے کو نہیں چھیڑ سکتے، اگر دفاع معلومات نہیں دیتا تو ریلوے والے بھی نہیں دیتے، جب نااہلی کی وجہ سے دنیا نے قرض دینا بند کیا تو آئی ایم ایف نے کہا کہ ہم قرض دیتے ہیں آپ اپنی نااہلی عوام پر منتقل کردو، بچوں کے دودھ اور دل کے مریض کے اسٹنٹ پر ٹیکس لگایا جارہا ہے ،


دوسری طرف اراکین اسمبلی کے پروجیکٹس پر 500 ارب روپیہ خرچ کیا جارہا ہے ،کیا یہ شرم کی بات نہیں ہے؟ چاروں صوبوں اور وفاق کی حکومتیں اپنے اخراجات پر 30ہزار ارب روپیہ خرچ کرتی ہیں، یہ ہماری قومی آمدن کے 25 فیصد کے برابر ہے۔
Buss kurr maendukk u r mashallah so intelligent

Itnee see baat sumujh nahee arahee tujhae being musalman keeyaa zimaedaree hae muharum bhee khureeb orr karbala mein keeya huwa

Bukk bukk bukwas bandd kurr
 

Back
Top