
مقامی ریفائنریاں ملک میں کینسر پھیلانے کا سبب: چیئرمین قائمہ کمیٹی
مقامی ریفائنریوں کی وجہ سے لوگ دمہ کے مریض بن رہے ہیں: غلام مصطفیٰ محمود
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کا اجلاس آج چیئرمین غلام مصطفیٰ محمود کی صدارت میں ہوا جس میں مقامی ریفائنریوں سے تیار ناقص تیل سے کینسر پھیلنے کا معاملہ بھی زیرغور آیا۔
ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئل نے بتایا کہ پٹرول وڈیزل کے معیار ڈی جی آئل آفس میں مقرر کیے جاتے ہیں جبکہ ڈیزل اور پٹرول کے سپیکس کو اوگرا کی طرف سے یقینی بنایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں درآمدی پٹرول وڈیزل یورو فائیو جبکہ مقامی ریفائنریز میں تیار کی گئی پٹرولیم مصنوعات کم سے کم یورو ٹو تیار کرتی ہیں۔ سینیٹر قمر نوید قمر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ حکومت سے مقامی ریفائنریاں مراعات لیتی رہیں ہیں کیا مراعات کے بدلے میں اپ گریڈیشن کی گئی؟ جس پر ایم ڈی پی ایس او نے کہا کہ مقامی ریفائنریز 3 فیصد گارنٹی ریٹرن کی شکل میں لیتی رہی ہیں۔
ڈی جی آئل نے بتایا کہ مقامی ریفائنریز کو ساڑھے 7 فیصد ڈیم ڈیوٹی ملتی رہی ہے، چیئرمین اوگرا نے کہا ریفائنریوں کے مالی مراعات لینے کی بات درست ہے، عالمی معیار کے مطابق 5 ملکی ریفائنرز کو 22 اکتوبر تک معاہدہ کرنا ہے۔ 5 مقامی ریفائنریاں اپ گریڈیشن معاہدے کیلئے تیار تھیں تاہم بجٹ کے بعد ان کی طرف سے خدشات کا اظہار کیا گیا، اب دوبارہ سے بات چیت کر رہے ہیں۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی غلام مصطفیٰ محمود نے کہا کہ ناقص تیل کے ذریعے مقامی ریفائنریاں ملک میں کینسر پھیلانے کا سبب ہیں کیونکہ ان کا تیل یورو 2 کے معیار کا بھی نہیں ہے۔ مقامی ریفائنریوں کی وجہ سے لوگ دمہ کے مریض بن رہے ہیں، ان ریفائنریوں کو فری مارکیٹ پر کیوں نہیں چھوڑتے؟
سیکرٹری پٹرولیم نے بتایا کہ ملکی تیل کی سٹریٹجک ضرویات کیلئے ریفائنریز چاہئیں جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا تو یورو5 پر آنا چاہئیں، مقامی ریفائنریاں ڈیزل میں سلفر کی مقدار اور پٹرول میں میگنیز کی مقدار کم نہیں کر سکیں۔ چیئرمین اوگرا نے کہا مقامی ریفائنریوں کی بقا اپ گریڈیشن میں ہے، اس کے بغیر ان کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ مقامی ریفائنریاں یورو 5 پر لائیں، عوام کی جان مشکل میں نہیں ڈال سکتے اور پٹرولیم مصنوعات ڈی ریگولیٹ کیوں نہیں کی جاتیں؟
جس پر چیئرمین اوگرا نے کہا پٹرولیم مصنوعات ڈی ریگولیٹ کا معاملہ حکومت کے پاس ہے۔ پٹرولیم مصنوعات ڈی ریگولیٹ کرنے سے قیمتیں مختلف علاقوں میں مختلف ہو سکتی ہیں جس چیئرمین اوگرا نے کہا معاملہ غور طلب ہے کہ یہ کیسے کرنا ہے؟
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/industry-pak.jpg
Attachments
Last edited by a moderator: